کراچی(رپورٹ: راؤ محمد افنان)نادرا نے ایک اور کارنامہ انجام دیتے ہوئے شناختی کارڈ اجرا کیلئے درخواست دینے والےایک بھائی کی شناخت تسلیم کرتے ہوئے 16ماہ بعد شناختی کارڈ جاری کردیا اور دوسرا تاحال محروم ہے،متعدد بار شناختی ثبوت نادرا دفتر میں جمع کرا چکا ہوں بھائی کی درخواست کو تو انہی ثبوت پر کلیئر قرار دے دیا گیا میری درخواست پر انکوائری جاری ہے ۔ یہ بات’’ امت‘‘ کو نادرا کے ستائےمحمد داؤد ولد شیر افسر خان نے بتایا کہ 17 نومبر 2016 کواپنے بھائی یاسرخان کے ہمراہ شناختی کارڈ کے لئے پاک کالونی میں نادرا رجسٹریشن سینٹر گیا ہم نے تمام ذاتی اور خاندانی شناختی دستاویزات جمع کرا ئیں اور انگلیوں کے نشانات لینے کے بعد نادرا کمپیوٹرائز فارم دے دیا گیا اور خاندان کے تمام افراد کی شناختی کارڈ کی کاپیاں بمعہ سرکاری افسر کی تصدیق ایک ماہ کے اندر جمع کرانے کو کہاگیا ،فارم جمع کرانے پر مجھے ٹریکنگ آئی ڈی نمبر 103711119810اورمیرے بھائی یاسر خان کو ٹریکنگ آئی ڈی نمبر 103711119812 جاری کردیا گیااورنادرا عملے نے 40روز بعد اسی دفتر سے کارڈ وصول کرنے کو کہا،جب شناختی کارڈ لینے گئے تو کہا گیا کہ اسلام آباد سے شناختی کارڈ ابھی بن کر نہیں آیا ہے لہذا نادرا ہیلپ لائن 7000پر رابطہ کریں،رابطہ کرنے پر بتایاگیا کہ درخواست کے ساتھ دیگر دستاویزات اسلام آبادنہیں پہنچیں ہے دستاویزات دوبارہ جمع کرائیں ، دونوں بھائی دستاویزات لے کر گئے تو نادرا عملےنے دستاویزات لینے کے بجائے ویری فکیشن فارم تھمادیا اور اس کے ساتھ خاندان کے تمام افراد کی شناختی دستاویزات ،شناختی کارڈ کی نقول،پڑوسیوں کے شناختی کارڈ کی نقول اور سرکاری افسر سے تٖصدیق کرانے کے بعد فارم جمع کرانے کو کہا،خواری کے بعد سارے کوائف ویری فکیشن فارم کے ساتھ نادرا دفتر میں جمع کرادیئے اور ایک ماہ بعد آنے کو کہاگیا ،ایک ماہ بعد گئے تو عملے نے یہ کہہ کر بات سننے سے انکار کردیا کہ ابھی تو طویل انکوائری ہوگی اگر کلیئر ہوگئے تو شناختی کارڈ جاری ہوگا، دونوں بھائیوں کے ٹریکنگ آئی ڈی ٹوکن پر انکوائری نمبر 4682ڈال کر دوبارہ ویری فکیشن فارم جمع کرانے کے لئے پرانے کوائف کے ساتھ ایک ماہ بعد آنے کو کہاگیا ،جب ویری فکیشن فارم جمع کرایا تو نادرا ایک ہفتے کی تاریخ دے کر انکوائری افسر کے سامنے پیش ہونے کو کہا،پورا دن انتظار کرنے کے بعد جب انکوائری افسر کے سامنے پیشی ہوئی تو اس نے تاریخ پیدائش،مقام پیدائش، والدین اور بہن ،بھائیوں کے نام،دادا کا نام،آبائی تعلق سمیت دیگر سوال پوچھ کر اصل پرانے کوائف دکھانے کو کہا جس پر والد نے نادرا عملے کو دادا خیبر خان کو 1974 میں جاری شناختی کارڈ پیش کردیا،انکوائری افسر نے والدین، بہن،بھائیوں کے اصل شناختی کارڈ دیکھے اور ان کی نقول اپنے پاس رکھ لیں،اس طرح 16ماہ بعدصرف میرے بھائی یاسر کو شناختی کارڈ جاری کیا گیا تاہم میری درخواست پر تاحال انکوائری چل رہی ہے۔