دبئی میں مزید 220 پاکستانیوں کی جائیدادیں نکل آئیں – علیمہ کی تفصیل طلب
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی جائیداد اور ایمنسٹی لینے کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا، جبکہ ایف آئی اے نے مزید 220 پاکستانیوں کی دبئی میں 656 جائیدادوں کا کھوج لگالیاہے، 417 میں سے 267 افراد کی جائیدادیں سندھ سے تعلق رکھنے والوں کی ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، سماعت کے وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی بیرون ملک جائیداد کا ذکر بھی چھڑا تو ایف بی آر نے اس حوالے سے مبہم موقف اختیار کیا۔ چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر سے مکالمے کے دوران کہا کیا علیمہ خان کی بھی بیرون ملک کوئی جائیداد ہے، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا ابھی تک اس سے متعلق باضابطہ کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا اگر علیمہ خان نے ایمنسٹی اسکیم کی جائیداد ظاہر کی تو وہ معاملہ خفیہ ہے، اگر عدالت حکم کرے تو ایمنسٹی اسکیم کا ریکارڈ پیش کردیں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ‘کیا علیمہ خان کی دبئی میں کوئی جائیداد ہے یا انہوں نے ایمنسٹی اسکیم میں بیرونی ملک جائیداد ظاہر کی، اس سے متعلق معاملہ اتنے دنوں سے ہائی لائٹ ہورہا ہے۔اس موقع پر ممبر اِن لینڈ ریونیو نے موقف اختیار کیا کہ علیمہ خان کی بیرون ملک میں جائیداد ہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ‘ایمنسٹی کلیم کرنے کیلئے بیرون ملک جائیداد کو تسلیم کیا جاتا ہے، ہمیں آپ یہ بات کیوں نہیں بتا رہے، چیف جسٹس آپ سے پوچھ رہے ہیں، جس پر ممبران لینڈ ریونیو نے کہا میں خفیہ معلومات کی بات کررہا تھا، جس پر چیف جسٹس نے مکالمے کے دوران کہا کیا علیمہ خان والی جائیداد آپ کے نام ہے، کیا یہ آپ کی جائیداد ہے اور آپ کیوں بار بار خفیہ پراپرٹی کی بات کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ہمیں علیمہ خان کی جائیداد کی سربمہر تفصیلات فراہم کریں، ہم خود تمام تفصیلات کا جائزہ لیں گے، جب کہ عدالت نے علیمہ خان کے ٹیکس ریکارڈ کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ آپ نے پورے پاکستان کو نوٹس جاری کردیا، جبکہ ہم نے 20 افراد سے متعلق تحقیقات کا کہا تھا، اس پر فوکس نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے ایف آئی اے اور ایف بی آر حکام سے مکالمے کے دوران کہا عدالت کو بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق نتائج چاہئیں۔ اس پر ایف بی آر کے ٹیکس ممبر کا کہنا تھا کہ عدالت نے جن 20 افراد کی نشاندہی کی تھی، ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، ان میں سے 6 افراد کو ایف بی آر اور ایف آئی اے کو دیئے گئے بیان حلفیوں پر کلئیر کر دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14 افراد کے ایف آئی اے کو دیئے گئے بیان اور ایف بی آر ریکارڈ میں مطابقت نہ ہونے پر تحقیقات جاری ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی یہی رفتار رہی تو تحقیقات مکمل کرنے میں بڑی مشکل ہوگی۔ عدالت نے ٹیکس ممبر سے استفسار کیا کہ کب تک تحقیقات مکمل کر لیں گے۔؟ ٹیکس ممبر کا کہنا تھا کہ اس دسمبر تک تمام تحقیقات مکمل کر لیں گے۔ علاوہ ازیں ایف آئی اے نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاونٹس اور جائیدادوں سے متعلق نئی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ رپورٹ کے مطابق دبئی میں مزید220پاکستانیوں کی 656 جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے، مجموعی طور پر ایک ہزار ایک سو 15 پاکستانیوں کی 2 ہزار 29 جائیدادیں دبئی میں موجود ہیں۔ اس میں مزید بتایا گیا کہ ایک ہزار ایک سو 15 پاکستانیوں میں سے 7 سو 57 پاکستانیوں نے بیان حلفی جمع کرائے ہیں، بیان حلفی جمع کرانے والوں میں 2 سو 23 پنجاب، 4 سو 44 سندھ اور 74 اسلام آباد، بلوچستان سے 4 اور خیبرپختون سے 12 افراد ہیں۔ اس طرح بیرون ملک جائیدادوں میں سندھ کا پہلا نمبر رہا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 3 سو 51 افراد نے ابھی تک بیان حلفی ایف آئی اے میں جمع نہیں کراوئے، بیان حلفی جمع نہ کرانے والوں میں 2 سو 81 افراد کو نوٹسز جاری کیے جا چکے ہیں۔ اس میں مزید بتایا گیا کہ ایک ہزار ایک سو 15 افراد میں سے 90 افراد نے متحدہ عرب امارات میں جائیداد نہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ 77 افراد نے ایف بی آر میں ٹیکس ریٹرن ظاہر کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 18 افراد ایف آئی اے سے تعاون نہیں کر رہے، جبکہ ایک ہزار ایک سو 15 افراد میں سے 63 افراد کی ابھی تک معلومات حاصل نہیں کی جاسکیں۔