لیویز-خاصہ داروں میں مزید30ہزاربھرتیوں کا اعلان
پشاور(سٹاف رپورٹر)صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے کا قیام آسان کام نہیں ہے۔فاٹا کا انضمام ہوچکا ہے۔ وہاں کے مسائل کو مسلسل دیکھنا پڑے گا۔ قبائلی اضلاع میں آئینی طور پر 25 جولائی تک صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہونے چاہئیں ۔ قبائلی اضلاع کی تعمیر نو میں دس سال میں ایک ہزار ارب روپے خرچ کرنے کاپروگرام ہے۔ لیویز اور خاصہ دار فورس کا کوئی اہلکاربے روزگار نہیں ہوگابلکہ مزید 30 ہزار لوگوں کو روزگار دیا جائے گا۔گلگت بلتستان اور ناران میں احساس ہوا کہ اگر بغیر منصوبے کے تعمیرات ہوں گی توخوبصورتی ماند پڑ جائے گی۔بے ہنگم تعمیرات نے مری کو تباہ کیا ۔ قدرتی ماحول متاثر کئے بغیر سیاحت کے فروغ کی کوششیں کریں گے۔ لاپتہ افراد کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں۔ اس پر بہت توجہ کی ضرورت ہے۔ حکومت اور وزیراعظم سے گزارش کی ہے کہ اپنا کام کرتے رہیں ردعمل نہ کریں بلکہ اپنے کام سے اپنے راستے کا تعین کریں۔ اٹھارہویں ترمیم کا معاملہ فیڈریشن کا کام ہے۔ اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے پربات کہیں نہیں ہورہی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنرخیبرپختون شاہ فرمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھاکہ جنوبی پنجاب صوبہ آسان کام نہیں وہاں اثاثوں کو تقسیم کرنا، پانی کے حصے کا تعین کرنے سمیت دیگر مشکلات ہیں اور مسائل کاسامنا ہے لیکن مسائل جلد حل ہوجائیں گے۔فاٹا کے انضمام پر گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے اعلان کیا کہ وہاں تعینات لیویز اہلکاروں اور خاصہ دار فور س کو ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ 30 ہزار مزید اہلکار بھرتی کئے جائیں گے۔صدر مملکت نے بتایا کہ جب گورنر خیبر پختون کو منصب دیا جارہا تھاتو انہیں بطور خاص ہدایت کی گئی تھی کہ فاٹا کے انضمام کو جلد از جلد پایا تکمیل تک پہنچایا جائے لیکن یہ اتناآسان نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد بہت سے معاملات صوبوں کے اختیار میں آگئے ہیں لیکن صوبوں کے انتظامی اور قانونی کچھ معاملات ہیں جنہیں مسلسل دیکھنے کی ضرورت ہے قبائلی اضلاع کے انتظامی معاملات کے بارے میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں پاکستانی قانون کے نفاذ کے بعد اب وہاں عدالتوں کا قیام، مجسٹریٹ مقرر کرنا اور ان کے دفاتر قائم کرنے کیلئے خیبر پختونخوا حکومت وفاقی حکومت سے مدد چاہتی ہے۔صدر مملکت نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ میں قبائلی اضلاع کیلئے خیبر پختون کی گرانٹ میں 3 فیصد اضافہ کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختون خصوصاً قبائلی اضلاع کے عوام کی قربانیوں کا بڑا حصہ ہے چناچہ قبائلی اضلاع کی تعمیر نو اور انفرااسٹرکچر کی بہتری کیلئے 10 سال کے عرصے میں ایک ہزار ارب کی سرمایہ کاری لانا اور وہاں عوام کا معیارِ زندگی بہتر کرنا انتہائی ضروری ہے۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور تجربات سے دنیا استفادہ کرسکتی ہے۔امن و امان کے باعث سیاحت کی بہتری کے حوالے سے کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ 15-2014 میں گلگت بلتستان جانے والے سیاحوں کی تعداد 14سے 15 ہزار تھی اور اب اس سال ایک اندازے کے مطابق 22 لاکھ سے 25 لاکھ سیاح گلگت بلتستان گئے جو امن کی بدولت ممکن ہوا جس سے معیشت اور معاشرت دونوں میں بہتری آتی ہے۔پشاور میٹرو بس سروس کے حوالے سے انہوں نے بتا یا کہ 27 کلومیٹر پر محیط اس منصوبے سے 4 لاکھ افراد استفادہ کریں گے اور اسے جون تک مکمل کئے جانے کا منصوبہ ہے جبکہ اس کا کرایہ 15 روپے سے 55 روپے تک مقرر کیا جائے گا۔صدرعارف علوی نے خیبر پختون کو تعلیمی اصلاحات کے اعتبار سے دیگر صوبوں سے بہتر قرار دیا ۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ صحت و صفائی ، شجر کاری اور بطور خاص آبادی کنٹرول کرنے کے حوالے سے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئینی دائرے میں رہ کر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں۔