جی 20اجلاس میں بیشتر عالمی رہنما سعودی ولی عہد سے کتراتے رہے
بیونس آئرس (مانیٹرنگ ڈیسک) ارجنٹائن میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کا آغاز ہو گیا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی ، فرانسیسی،برطانوی ودیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقات کی ۔سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے جی 20 اجلاس ایک امتحان ثابت ہونا ہی تھا کیوں کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ محمد بن سلمان بین الاقوامی اسٹیج پر نظر آ ئے۔ بڑے پیمانے پر یہ الزمات لگ رہے ہیں کہ جمال خشوگی کے قتل کے احکامات سعودی حکومت میں بہت اعلیٰ سطح سے آئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ بیونس آئرس میں ہونے اس اجلاس میں بیشتر عالمی رہنما سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے کتراتے رہے ۔ امریکہ، انڈیا، جنوبی کوریا، میکسیکو، جنوبی افریقہ اور چینی سربراہ نے مختصر اور رسمی گفتگو کی جس کی وجہ سے کئی موقع پر سعودی ولی عہد کے چہرے پر پریشانی اور غیر یقینی نظر آئی ۔تاہم روسی صدر ولادی میر پیوٹن کار ویہ دیگر حکام سے قدرے مختلف تھا ۔انہوں پرتپاک اندار میں شہزادہ محمد بن سلمان کا استقبال کیا ۔ روسی حکمران مغرب کے لبرل حکمرانوں کو غصہ دلانے کے ماسٹر ہیں اور اپنے اقدامات سے یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ سعودی عرب سے قریبی تعلقات ان کی اسٹریٹیجک ضرورت ہے۔جب کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے اور فرانسیسی صدر عمانویل میکرون نے ملاقات میں جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات پر زور دیا۔تھریسامے کے ترجمان کے مطابق انہوں نے سعودی ولی عہد سے کہا ہے کہ ترکی کی جانب سے خشوگی کے قتل کی تحقیقات میں سعودی عرب مکمل تعاون کرے۔ جب کہ سعودی عرب کو ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔سعودی ولی عہد سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے یمن کے تنازعے کے حل کے لیے ہونے والے مذاکرات کی حمایت کریں۔ دوسری جانب سعودی وزارت خارجہ نے ان ملاقاتوں کی تصاویر ٹویٹ کرنے میں بالکل بھی دیر نہیں لگائی۔