جی 20 اجلاس پر معاشی پالیسیوں کیخلاف ہزاروں افراد کا مارچ

0

بیونس آئرس(مانیٹرنگ ڈیسک/ایجنسیاں)دنیاکی 20 بڑی صنعتی طاقتوں کے گروپ کے ارجنٹینا میں جاری اجلاس کے موقع پران کی معاشی پالیسیوں کے خلاف بڑے مظاہرے بھی جاری ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دارالحکومت بیونس آئرنس میں ہزاروں افراد نے طاقتور صنعتی ممالک کی پالیسیوں کیخلاف احتجاجی مارچ کیا، اس موقع پر مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔جی 20 ممالک کا سربراہ اجلاس بیونس آئرس کے کوسٹا سالگویرو کنونشن سینٹر میں جاری ہے۔ اجلاس کی سیکیورٹی کیلیے25 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ۔واضح رہے کہ کنونشن سینٹر کے اردگرد 5 میل کے علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے ، لا پلاٹا ریور میں کارگو ٹریفک کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ دریں اثنا ارجنٹائن کے صدر ماریسیئو ماتری نے ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی اقتصادیات کے حامل ملکوں کی تنظیم جی-20 کے اجلاس کا باقاعدہ افتتاح کردیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی امریکی ملک ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی اقتصادیات کے حامل ملکوں کے گروپ جی-20 کے 13 ویں سربراہ اجلاس کا باضابطہ افتتاح ہوگیا ہے۔ سمٹ کا 9 نکاتی ایجنڈا بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی نے پیش کیا۔کانفرنس کے مختلف سیشنز کے ایجنڈے میں عالمی اقتصادی صورت حال سرفہرست ہوگی جب کہ مشرق وسطیٰ کے معاشی حالات بھی زیر بحث آئیں گے، چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ سے پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی گفتگو ہوگی اور اس کے علاوہ یوکرائن اور روس کے درمیان بحری سرحد کے تنازعے کا حل بھی ڈھونڈا جائے گا۔اس کانفرنس کی سب سے خاص بات سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ترک صدر طیب اردگان کے درمیان ولی عہد کی خواہش کے پیش نظر متوقع ملاقات ہے، یہ پہلا پلیٹ فارم ہوگا جہاں استنبول کے سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خشوگی کے بہیمانہ قتل کے بعد دونوں حکمرانوں کے درمیان ملاقات ہوسکتی ہے۔دوسری جانب یوکرائن کے بحری جہازوں پر حملہ کر کے جہاز اور عملے کو یرغمال بنانے پر امریکا روس سے سخت نالاں ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے صدر سے سمٹ کے دوران طے شدہ ملاقات کو منسوخ کردیا ہے۔جی 20 ممالک میں 19 انفرادی ممالک ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقا، ترکی، برطانیہ اور امریکا شامل ہیں جب کہ یورپی یونین کی شمولیت سے تعداد 20 ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ 20 ممالک کی تنظیم کا قیام 1999 میں عمل میں لایا گیا تھا ،جس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان اقتصادیات پر مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جانا اور عالمی مالیاتی مسائل پر باہمی تعاون اور معاونت سے نمٹنا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More