بلوچستان عوامی پارٹی کو حکومت سازی کیلئے مطلوبہ اکثریت حاصل
کوئٹہ (رپورٹ:محمد آیان )بلوچستان میں بی اے پی کو حکومت بنانے کیلئے مطلوبہ اکثریت حاصل ہو گئی، چاغی سے آزاد رکن اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی نے سربراہ بلوچستان عوامی پارٹی جام کمال سے ملاقات کی اور باقاعدہ پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا، اس طرح اب بلوچستان اسمبلی میں بی اے پی ارکان کی تعداد 18 ہو گئی ہے جبکہ مزید 2 آزاد ارکان کی شمولیت کسی بھی وقت متوقع ہے۔ اے این پی اور ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی نے بھی حکومت سازی کیلئے بی اے پی کی حمایت کا اعلان کیا ہے، ان کے 5 منتخب ارکان اسمبلی میں آئے ہیں اور بی اے پی سے اتحاد کے بعد خواتین کی 2 نشستیں بھی ان کو ملنے کے امکانات ہیں۔ بی اے پی ذرائع کے مطابق بی این پی عوامی اور جمہوری وطن پارٹی سے بھی معاملات طے پا گئے ہیں جو اگلے ایک دو روز میں باقاعدہ طور پر حکومت کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کا اعلان کر دیں گے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان رابطے جاری ہیں اور اس حوالے سے دونوں پارٹیوں کی قیادت کے درمیان ابتدائی بات چیت ہو چکی ہے، تاہم اصل مسئلہ بلوچستان عوامی پارٹی میں وزیر اعلیٰ کے امیدوار کا ہے کیونکہ پارٹی صدر جام کمال کے بعد سابق وزرا اعلیٰ میر قدوس بزنجو اور جان جمالی نے بھی وزیر اعلیٰ بننے کیلئے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ میر جان جمالی بھی اتوار کو کوئٹہ پہنچے، جہاں انکی رہائش گاہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گئی اور قدوس بزنجو سمیت کئی ارکان اسمبلی نے ان سے ملاقات کی۔ جان جمالی نے طارق مگسی کے ہمراہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر مینگل سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور انہیں انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دینے کیساتھ حکومت سازی پر بھی بات چیت کی۔ بات چیت میں بی این پی کے ثنا بلوچ اور ساجد ترین بھی موجود تھے، تاہم صوبے کے سیاسی حلقے بی اے پی میں ماضی کی طرح ایک بار پھر وزارت اعلیٰ کیلئے کھنچا تانی کو نیک شگون قرار نہیں دے رہے اور ان کا کہنا ہے کہ صورتحال سے دیگر جماعتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں، لہٰذا بلوچستان عوامی پارٹی کی سینئر قیادت کو مل بیٹھ کر جلد از جلد مسئلہ حل کرنا ہوگا، ورنہ پارٹی میں مزید دھڑے بندی ہوسکتی ہے کیونکہ اس وقت بھی پارٹی 2 دھڑوں میں تقسیم ہے، جسکی وجہ سے نو منتخب ارکان اسمبلی پریشانی سے دوچار ہیں کہ کس کا ساتھ دیں۔