کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) ڈائریکٹر جنرل آڈٹ لوکل کونسل سندھ کی طرف سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے آڈٹ کے بعد کروڑوں روپے کی سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ کے ایم سی کے میئر سمیت تمام شعبوں کے اعلیٰ افسران نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے من پسند افراد، افسران، ٹھیکیداروں کو کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کی ہیں۔ ٹینڈر طلب کئے بغیر ٹھیکے جاری کئے گئے۔ انکم ٹیکس وصول کئے بغیر ادائیگیاں کی گئیں، غیر قانونی طور پر ٹھیکوں کی مدت میں توسیع کی گئی جب ریکارڈ طلب کیا گیا تو حکام نے لاعلمی کا اظہارکردیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آڈٹ لوکل کونسل سندھ کی طرف سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مالی سال 2016-17 کی جانے والی آڈٹ کے دوران سنگین مالی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ جاری کی جانے والی مجوزہ آڈٹ پیراز میں کہا گیا ہے کہ آڈٹ کے دوران جب حکام سے ریکارڈ طلب کیا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا ۔ آڈٹ کے بعد بھی کے ایم سی حکام کو ریکارڈ کی فراہمی کے لئے متعدد لیٹرز لکھے گئے لیکن کوئی جواب نہ دیا گیا۔ سیکریٹری بلدیات کو بھیجی جانے والی کے ایم سی کی آڈٹ کی مجوزہ آڈٹ پیراز کے ساتھ ریکارڈ کی فراہمی کی جوحتمی تاریخ دی گئی تھی اس کے 15روز گزر جانے کے باوجود ریکارڈ فراہم نہیں کر رہے۔ گزشتہ روز سندھ کے بلدیاتی اداروں کے حکام کو سیکریٹری بلدیات کی طرف سے آڈٹ پیراز کے حل کے لئے بلائے جانے والے اجلاس میں کے ایم سی حکام شریک نہیں ہوئے تھے۔ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کی طرف سے جاری کی جانے والی مجوزہ پیراز میں میئر کراچی کی طرف سے کی جانے والی بے ضابطگیوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میئر کراچی نے ہاؤس رینٹ کی مد میں 4لاکھ، 69ہزار، 668 روپے خلاف ضابطہ اضافی جاری کئے۔ گاڑیوں کی مرمت کے نام پر غیر قانونی طریقے سے 7لاکھ، 76ہزار، 340 روپے خرچ کرنے کی منظوری دی۔ اسٹاک رجسٹرڈ میں ظاہر کئے بغیر 20لاکھ، 62ہزار، 434روپے کے مختلف آئیٹم خریدے گئے۔ اسٹاف کو 7لاکھ، 10ہزار، 70روپے کی مختلف غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔ انکم ٹیکس وصول کئے بغیر کی جانے والی ادائیگیوں سے خزانے کو1لاکھ، 10ہزار، 874روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ کانٹریکٹ پر بھرتی کئے جانے والے ملاز مین کو غیر قانونی طور پر 8لاکھ 22ہزار 800روپے کی ادائیگی کی گئی۔ ڈائریکٹر ہومن ریسورسز منیجمنٹ سے متعلق کہا گیا ہے کہ 5لاکھ 62ہزار98 4 روپےکے ایسے اخراجات کئے گئے ہیں جن کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے ۔ملازمین کو خلاف ضابطہ 3لاکھ 30ہزار 760 روپے ادا کئے گئے۔ سرکاری گاڑیوں کی مرمت پر غیر قانونی طریقے سے 2لاکھ 10ہزار 800روپے خرچ کئے گئے۔ جبکہ پبلک فنڈ سے غیر قانونی طریقے سے32لاکھ ، 40 ہزار، 245روپے خرچ کئے گئے۔ہاؤس رینٹ کی مد میں ملازمین کو اضافی طور پر 10لاکھ 66ہزار 80روپے دیئے گئے جس کا ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔ دستاویزات کی مطابق ڈائریکٹر کچی آبادی نے بہت سنگین مالی بے ضابطگیاں کی ہیں وصولیوں کے مقررہ ہدف کو پورا نہ کرنے پر 28لاکھ، 66ہزار، 620روپے کا قومی خزانے کو نقصان ہوا۔ غیر شفاف طریقے سے10لاکھ روپے کے خلاف ضابطہ اخراجات کئے گئے۔ بینک میں جمع کرائی گئی رقم سے متعلق دستاویزات کی عدم موجودگی کے باعث 2کروڑ، 13لاکھ، 39ہزار، 380روپے کا سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔ کانٹریکٹ پر بھرتی کئے جانے والے ملازمین کو غیر قانونی طریقے سے 15لاکھ 84ہزار روپے ادا کئے گئے۔ ہاؤس رینٹ کی مد میں اضافی ادائیگی سے سرکار کو 12لاکھ 80ہزار 688روپے کا نقصان پہنچا۔ سنیئر ڈائریکٹر اسٹیٹ نے ہاؤس رینٹ کی مد میں مقرر حد سے زائد7لاکھ 83 ہزار، 612روپے ادا کئے جس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ دکان مالکان سے لیز کی مد میں عدم وصولی سے 10 لاکھ، 17ہزار 507روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔ اسٹالوں کو دی گئی لیز کے واجبات کی عدم وصولی سے 2لاکھ 57 ہزار، 202روپے کے خلاف ضابطہ اخراجات کئے گئے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن ڈی ایم سی کورنگی نے چھٹیوں میں کنوینس الاؤنس کی مد میں کٹوتی نہ کرنے پر خزانے کو 2 کروڑ، 60لاکھ، 7ہزار، 360روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ ڈی ایم سی جنوبی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن نے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اساتذہ کی بھرتی کے باعث 27کروڑ5 لاکھ، 64ہزار روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، چھٹیوں میں کنوینس الاؤنس کی عدم کٹوتی کے باعث 16لاکھ، 3ہزار 800روپے کی بے ضابطگی کی ،جبکہ اسی مد میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن وسطی نے 55لاکھ، 74ہزار، 472روپے کی بے ضابطگی کی اور ڈپٹی ڈائریکٹر شرقی نے بھی 15لاکھ، 76ہزار، 944روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ، تاہم ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن غربی 61لاکھ 9ہزار 752روپے کا نقصان پہنچایا۔ سنیئر ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ نے خلاف ضابطہ افسران کی تعیناتی اور تنخواہوں کی مد میں 7کروڑ، 44لاکھ، 70ہزار، 368 روپے کے غیر قانونی اخراجات کئے۔ہاؤس رینٹ کی مد میں اضافی ادائیگی کی عدم وصولی سے قومی خزانے کو 37لاکھ، 71 ہزار، 304روپے کا نقصان پہنچایا۔ نیلامی کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی غیر قانونی ٹھیکے دیئے گئے جس سے قومی خزانے کو 1کروڑ ، 45لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ پیٹرولیم مصنوعات کے استعمال کی مقررہ حد سے ماہانہ 8 لاکھ 7ہزار روپے کے اخراجات کئے گئے۔ تنخواہوں سے انکم ٹیکس کی مد میں 3لاکھ، 26ہزار، 831کی کٹوتی نہیں کی گئی اور نہ کاٹنے کا کوئی جواز بھی پیش نہیں کیا گیا۔ دیگر دفاتر میں تعینات افسران کو پیٹرولیم مصنوعات کا غیر قانونی کوٹا فراہم کر کے 9لاکھ ، 87ہزار روپے کے غیر قانونی اخراجات کئے گئے۔سنیئر ڈائریکٹر میونسپل یوٹیلٹی چارجز اینڈ ٹیکسز نے ٹھیکوں کی مدت ختم ہونے کے بعد دوبارہ ٹینڈر طلب کرنے کی بجائے ٹھیکوں کی مدت میں توسیع کر کے 4کروڑ، 8لاکھ، 43ہزارو روپے ، ٹھیکے مکمل ہونے کے بعد ٹھیکیداروں کو 1 کروڑ 42لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگی کی گئی۔ منسوخ شدہ این آئی ٹی کے نام پر غیر قانونی ٹھیکے جاری کر کے 14کروڑ، 78لاکھ، 44ہزار روپے ادا کئے گئے۔ وصولیوں کا مقررہ ہدف پورا نہ کرنے سے خزانے کو 73کروڑ ، 20لاکھ، 60ہزار روپے کا نقصان پہنچایا گیا جبکہ واجبات کی عدم وصولی سے 79کروڑ ، 41لاکھ، 22ہزار روپے بے ضابطگیوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔ یوٹیلٹی بلز کی پرنٹنگ کے نام پر 31لاکھ 23ہزار ادائیگی کی گئی جس کوئی وضاحت موجود نہیں ہے۔ 14لاکھ، 76ہزار روپے کی خلاف ضابطہ پیٹرولیم مصنوعات کا استعمال ہوا۔ ریونیو کی نان ری کنسیلیشن سے قومی خزانے کو 26کروڑ، 79لاکھ، 40 ہزار روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ کانٹریکٹ پر بھرتی کئے گئے ملازمین کو غیر قانونی طور پر 20لاکھ، 40ہزار روپے کی ادائیگی کی گئی۔ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز نے دو مختلف مدوں میں 13لاکھ، 95ہزار 280روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگیاں کی ہیں۔ گزری میٹرنٹی ہوم میں مختلف مدوں میں 28لاکھ، 80ہزار 622روپے ، عباسی شہید اسپتال میں 9لاکھ، 72ہزار، 747روپے اور سنیئر ڈائریکٹر ویٹنری سروسز نے خلاف ضابطہ لاکھوں روپے کے اخراجات کئے جن کا ریکارڈ تک موجود نہیں ہے۔ سنیئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز منیجمینٹ نے ورک آرڈر کے اجرا میں ناکامی پر خزانے کو 29کروڑ، 99لاکھ، 95ہزار، 979روپے اور ٹینڈر طلب کئے بغیر غیر قانونی طریقے سے ٹھیکے جاری کرنے سے 1کروڑ، 28لاکھ91ہزار، 890روپے کا نقصان پہنچایا۔ میڈیکل سپرنٹینڈنٹ گزدرآباد نے ڈٹیلمینٹ پر رکھے گئے ملازمین کو کی جانے والی غیر قانونی ادائیگیو ں سمیت مختلف مدوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے قومی خزانے کو 2کروڑ، 76لاکھ، 56ہزار، 741روپے کا نقصان پہنچایا۔ ڈائریکٹر پرنٹنگ پریس نے مختلف مدوں میں 61لاکھ، 54ہزار، 630روپے کی مالی بے ضابطگیاں کی ہیں۔