طیب اردگان – سعودیہ سے خشوگی کے قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ

0

بیونس آئرس/ واشنگٹن ( مانیٹرنگ ڈیسک/ امت نیوز) ترک صدر طیب اردوان نے سعودی عرب سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث افراد کی حوالگی کا مطالبہ کردیا۔ترک صدر طیب اردوان نے جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب میں مقدمے کی کارروائی اطمینان بخش نہیں ہےلہٰذا سعودی عرب صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث افراد کو ترکی کے حوالے کرے۔انہوں نے کہا کہ جی 20 اجلاس میں صرف کینیڈا نے خاشقجی کے قتل کا معاملہ اٹھایا اور اس معاملے میں خاشقجی کے ساڑھے سات منٹ تک دم گھونٹتے ہوئے ہلاک کرنے سے متعلق شواہدات اور دستاویزات ان متعلقہ ممالک سے شیئر کی ہیں۔طیب اردوان کا کہنا تھا کہ خاشقجی کا قتل بڑا بہیمانہ ہے جو کہ پوری دنیا کیلئے ایک مسئلہ کی حیثیت رکھتا ہے، یہ قتل استنبول میں کیا گیا ہے اس لیے اس کے قاتلوں کو ترکی کے حوالے کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اس قتل کا حکم دینے والے اور اس پر عمل درآمد کرنے والوں کو جب تک سامنے نہیں لایا جاتا اس وقت تک نہ ہی عالمِ اسلام اور نہ ہی پوری دنیا مطمئن ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا سعودی عرب اور اس کے شاہی خاندان کو مشکلات سے دوچار کرنے یا نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے بلکہ ہم اس قتل پر تمام پہلوؤں سے روشنی ڈالتے ہوئے قاتلوں کو دنیا کے سامنے اور عدلیہ کے روبرو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ دریں اثناء امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کا دعویٰ ہے کہ صحافی جمال خشوگی کے قتل اور لاش ٹھکانے لگانے کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے معاون خصوصی کو مسلسل پیغامات بھیجتے رہے۔وال اسٹریٹ جرنل میں شائع تحقیقی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جس دوران سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد خشوگی کی لاش کے ٹکڑے کرکے انہیں ٹھکانے لگایا جا رہا تھا،سعودی ولی عہد نےاپنے موبائل سے11 پیغامات سعود القحطانی کو بھیجے۔سعود القحطانی اُن 17 افراد میں شامل ہیں جنہیں سعودی حکومت نے تفتیش کی غرض سے سرکاری عہدوں سے ہٹا کر نظر بند کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ سعودی حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More