عمران خان
چینی قونصل خانے پر حملے کا ماسٹر مائنڈ کراچی میں طویل عرصہ رہا۔ بلوچستان لبریشن آرمی کے تینوں دہشت گردوں کو مجید بریگیڈ گروپ کے کمانڈر اسلم عرف اچھو نے لیاری کے مختلف علاقوں میں اپنے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے معاونت فراہم کی۔ چینی قونصل خانے پر حملے کا مرکزی ملزم اسلم بلوچ عرف اچھو کراچی میں کئی برس گزار چکا ہے، جس نے لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار رحمن ڈکیت کی ہلاکت کے بعد کالعدم امن کمیٹی اور گینگ وار کے کئی کمانڈروں سے رابطے کئے تھے۔ اسی دوران براہمداغ بگٹی سے بھی اسلم بلوچ کی ون ٹو ون ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد اسلم بلوچ عرف اچھو کو تنظیمی سرگرمیوں میں مرکزی حیثیت حاصل ہوئی۔ چینی قونصل خانے پر حملے کا ماسٹر مائنڈ اس دوران کراچی کے علاقے لیاری اور لی مارکیٹ میں مختلف مقامات پر رہائش پذیر رہا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی جانب سے حاصل معلومات کے مطابق اسلم بلوچ عرف اچھو لی مارکیٹ کے دو ہوٹلوں المکران ہوٹل اور الجلیل ہوٹل میں مختلف اوقات میں رہائش پذیر رہا۔
ذرائع کے مطابق اس دوران ملزم نے لیاری گینگ وار کے کئی کمانڈروں سے ذاتی تعلقات استوار کئے اور رحمن ڈکیت کے مقابلے میں مارے جانے کے بعد لیاری، لی مارکیٹ اور پاک کالونی کے علاقوں میں کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ اسلم بلوچ نے گزشتہ کئی برس سے بلوچستان کے علاقوں خاران اور آواران کے پہاڑی علاقوں میں ٹھکانے قائم کررکھے ہیں، جہاں سے وہ اپنے 10 برس قبل لیاری میں قائم نیٹ ورک سے ابھی بھی رابطے میں ہے۔ تحقیقاتی ذرائع کے مطابق اسلم بلوچ کا لیاری میں قائم نیٹ ورک اہمیت حاصل کرگیا ہے کیونکہ چینی قونصل خانے پر حملے میں ملوث مرکزی دہشت گرد عبدالرزاق حملے سے تین ماہ قبل اگست میں کراچی آیا تھا اور یہاں ٹارگٹ کی ریکی اور دیگر معلومات حاصل کرنے کے بعد اندرون سندھ کی جانب شہدادپور گیا، جہاں اس کی کالعدم جئے سندھ قومی محاذ ’’جسمم‘‘ کے کارندوں سے ملاقاتیں ہوئیں، اس کے علاوہ حملہ کرنے والے تین دہشت گردوں میں شامل مرکزی ملزم عبدالرزاق گزشتہ تین ماہ کے دوران صدر اور کلاکوٹ کے ہوٹلوں میں بھی قیام پذیر بھی رہا۔
ذرائع کے مطابق عبدالرزاق نامی دہشت گرد نے اپنے اصل شناختی کارڈ کو استعمال کرتے ہوئے صدر اور لی مارکیٹ کے ہوٹلوں میں اپنے اور اپنے دو ساتھیوں کیلئے کمرے بُک کرائے تھے۔ اس کے علاوہ بھی جہاں جہاں شناختی کارڈ دکھانے کی ضرورت پڑی عبدلرزاق نے اپنا شناختی کارڈ استعمال کیا تھا۔ یہ شناختی کارڈ حملے میں مارے جانے کے بعد بھی اس کے پاس موجود تھا، جوکہ تحقیقاتی اداروں نے تحویل میں لے کر تفتیش شروع کی تو کراچی کے ہوٹلوں میں سے اس شناختی کارڈز پر رہائش پذیر ہونے کا ریکارڈ سامنے آگیا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ چینی قونصلیٹ حملے میں ہلاک ہونے والا دہشت گرد عبدالرازق 6 اگست2018کو اپنے ساتھی کیساتھ کراچی آیا تھا اور صدر میں واقع ہوٹل گرین سٹی میں ٹھہرا۔ اس کے بعد ملزمان کلاکوٹ کے علاقے میں واقع ہوٹل الفیصل میں ٹھہرے اور اسی دوران انہوں نے چینی قونصلیٹ کی ممکنہ طور پر ریکی کی جس کیلئے عبدالرزاق کو کمانڈر اسلم بلوچ نے کراچی میں اپنے نیٹ ورک کے ذریعے بھرپور معاونت فراہم کی۔ واضح رہے کہ صدر اور لیاری کے ہوٹلوں میں اسلم بلوچ کا نیٹ ورک 10 برس سے موجود ہے تاہم تھانوں کی سطح پر موجود پولیس کا انٹلی جنس سیٹ اپ اور اسپیشل برانچ کے اہلکار اتنے عرصے میں مذکورہ نیٹ ورک کا سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ حیرت انگیز طور پر لیاری اور صدر کے پولیس افسران اب تک اس بات سے لاعلم رہے کہ اسلم بلوچ عرف اچھو کراچی میں طویل عرصہ گزار کر جا چکا ہے۔ تحقیقات میں مزید معلوم ہوا ہے کہ چینی قونصل خانے پر حملے کیلئے تین ماہ قبل آنے والے دہشت گرد ابتدائی طور پر ریکی کرکے واپس چلے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملزمان کے سہولت کاروں کی گرفتاری کیلئے مختلف شہروں و علاقوں جن میں سکھر، شہداد پور، خضدار جبکہ کراچی میںلیاری، گلشن معمار، گذری اور قائد آباد شامل ہیں، پر چھاپے مارے ہیں اور 20 سے 25 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ تاہم ان افراد سے تاحال تحقیقات جاری ہیں اور ان کی گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حراست میںلئے گئے افراد بالواسطہ سہولت کار ہیں جبکہ براہ راست سہولت کاروں میں سے اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ عبدالرازق کے گائوں خاران اور کوئٹہ میں بھی چھاپے مارے گئے ہیں۔
چینی قونصل خانے پر حملے کی تحقیقاتی ٹیم کے اہم رکن ایس ایس پی انویسٹی گیشن سائوتھ طارق دھاریجو نے ’’امت‘‘ سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے مجید بریگیڈ کے نام پر اب تک دو فدائی حملے کئے ہیں جس میں ایک تین ماہ قبل بلوچستان میں چینی انجینئرز کی بس پر کیا گیا تھا۔ جبکہ دوسرا حملہ کراچی میں چینی قونصل خانے پرکیا گیا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے آپس میں الحاق کرلیا ہے جس کے تحت بلوچستان لبریشن آرمی کو بلوچ لبریشن فرنٹ کے کمانڈر اللہ نذر اور ایم کیو ایم لندن کے دہشت گردوں کے علاوہ سندھ کے اندرونی علاقوں میں جئے سندھ قومی محاذ کے دہشت گردوں کی سپورٹ حاصل ہوئی ہے۔ ان دہشت گردوں نے ملکی اداروں کے ساتھ اپنی جنگ کو بلوچستان سے باہر دیگر صوبوں کے شہروں تک پھیلانے کا فیصلہ کرلیا ہے جو اداروں کیلئے باعث تشویش ہے۔ تاہم ان دہشت گردوں کی حکمت عملی کو سمجھتے ہوئے ان کیلئے بھی اداروں نے اپنی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ ایس ایس پی کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو لیاری سے مدد ملنے کی اطلاعات پر انہوں نے بھی تحقیقات کی ہیں جس میں انہیں معلوم ہوا ہے کہ یہاں سے کالعدم امن کمیٹی اور لیاری گینگ وار کے عناصر کا کافی حد تک خاتمہ ہوچکا ہے۔ تاہم کالعدم تنظیموں کیلئے کام کرنے والے کچھ عناصر جو وقتی طور پر خاموش بیٹھ گئے تھے اب ایکٹو ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ رحمن ڈکیت کے مارے جانے کے بعد پولیس کو انٹیلی جنس اداروں سے کئی رپورٹس موصول ہوئی تھیں کہ لیاری اور اطراف کی بلوچ آبادیوں میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ کے عہدیداروں نے کام کرنا شروع کردیا ہے اور اسی دوران کالعدم لبریشن فرنٹ کے سربراہ برامدغ بگٹی اور بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ حیر بیار مری نے اپنے کمانڈروں اسلم بلوچ اور استاد اللہ نذر سے ملاقاتیں کی تھیں جس کے بعد یہ دونوں بیرون ملک چلے گئے تھے۔ تاہم اسلم بلوچ اور اللہ نذر نے بلوچستان کے علاقوں آواران اور خاران میں ٹھکانے قائم کرلئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بلوچ لبریشن آرمی کے چینی قونصل خانے پر حملوں میں ملوث دہشت گردوں کے جئے سندھ قومی محاذ کے دہشت گردوں سے ہونے والے رابطوں کی تصدیق کے بعد اندرون سندھ سے بھی گرفتاریاں متوقع ہیں، جس سے تحقیقات کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
Prev Post