واشنگٹن میں غریب پرور پاکستانی نژاد امریکی ہیرو بن گیا

0

ضیاء چترالی
سوشل میڈیا میں ایک پاکستانی نژاد امریکی باشندے کے اقدام کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے، جس نے وائٹ ہائوس کے قریب واقع اپنے ریسٹورنٹ میں غریبوں، مہاجروں اور بے گھر افراد کو مفت کھانا کھلانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ قاضی منان نامی اس زندہ دل شخص کا اصل تعلق جہلم سے ہے۔ جو 1996ء میں امریکہ شفٹ ہو گئے تھے۔ انہوں نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن جیسے مہنگے ترین شہر میں غریب پروری کی مثال قائم کرکے پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ امریکی میڈیا میں بھی انہیں رول ماڈل قرار دیا جا رہا ہے۔ قاضی منان نے اپنی اس مثبت سرگرمی کے بارے میں ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔ اس ویڈیو میں وہ بے گھر افراد کے پاس خود جاتے ہیں اور انہیں اپنے ریسٹورنٹ میں آ کر مفت کھانا کھانے کی پیشکش کرتے ہیں۔ قاضی منان کا Sakina Halal Girll نامی ریسٹورنٹ وائٹ ہائوس سے چند قدم کے فاصلے پر ہے اور وہ اپنی خدمت خلق کے اس جذبے کی وجہ سے پورے شہر کی ہر دلعزیز شخصیت بن چکے ہیں۔ سابق خاتون اول ہلیری کلنٹن سمیت کئی امریکی رہنما ان کے جذبے کو سراہنے کے لئے ریسٹورنٹ کا دورہ کرچکے ہیں۔
1996ء میں امریکہ منتقل ہوکر غربت سے امارت کا سفر کرنے والے قاضی منان کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس وقت وہ امریکہ پہنچے تھے تو ان کی جیب میں صرف تین ڈالر تھے۔ وہ بے روزگاری اور شدید غربت کا دور گزار چکے ہیں۔ اس لئے ان کے دل میں غریبوں کا درد ہے۔ کافی عرصہ کٹھن وقت گزارنے کے بعد جب وہ روزگار سے لگ گئے تو اس وقت سے ان کے دل میں غریبوں کی مدد کا جذبہ موجزن تھا۔ مختلف فیلڈز میں محنت مزدوری کے بعد بالآخر وہ ایک چھوٹا سا ریسٹورنٹ کھولنے میں کامیاب ہوگئے۔ قاضی منان کو ان کی ماں نے نصیحت کی تھی کہ تم جتنے بھی غریب ہو، اپنے حصے میں دوسروں کو بھی شریک کرنا، خدا تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے رزق میں برکت عطا فرمائے گا۔ ماں کی اس بات کو انہوں نے پلے باندھ رکھا تھا۔اس لئے کاروبار میں پیر جماتے ہی انہوں نے اپنے ریسٹورنٹ کا دروازہ غریبوں اور بے کسوں کیلئے کھول دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے کسی کو علم نہیں تھا کہ یہاں غریب افراد مفت میں کھانا کھا سکتے ہیں۔ لہٰذا ہر روز شام کے وقت وہ قریبی پارک میں جاتے اور وہاں موجود بے گھر افراد کو جمع کر کے اپنے ریسٹورنٹ میں لے آتے، جہاں انہیں ان کا من پسند کھانا بغیر کوئی رقم خرچ کیے بغیر مل جاتا۔
غریب پروری کی برکت سے قاضی منان کا کاروبار بھی چمک اٹھا۔ اب انہوں نے واشنگٹن میں ایک برانچ بھی کھول لی ہے۔ جبکہ وہ اپنے ذاتی مکان کے علاوہ کئی قیمتی گاڑیوں کے مالک بن چکے ہیں۔ ان کی یہ قیمتی لیموزین گاڑیاں بھی غریبوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ریسٹورنٹ پہنچانے کا کام کرتی ہیں۔ میڈیا میں شہرت اور نام کے بجائے قاضی منان یہ سب کام صرف خدا کی رضا کے لئے کر رہے ہیں۔ ان کے ریسٹورنٹ میں صرف عام افراد ہی نہیں، بلکہ سیاست دان، اداکار، حکومتی عہدیداران اور جج حضرات بھی آتے ہیں۔ وہ انہیں پاکستان کے بارے میں بتاتے ہیں اور پاکستان کی خوبصورت ثقافت و سیاحتی مقامات پر مبنی فلمیں بھی دکھاتے ہیں۔ اس طرح قاضی منان امریکہ میں پاکستان کا ایک مثبت تاثر پیش کر رہے ہیں۔
قاضی منان کا کہنا تھا کہ ’’جب میں پہلی مرتبہ واشنگٹن پہنچا تو مجھے وہاں پر ایک گیس اسٹیشن میں نوکری ملی۔ وہاں میں لوگوں کو کوڑے کے ڈھیر سے کھانا تلاش کرتا ہوا دیکھتا تھا۔ میں نے اس دن سوچا کہ اگر ایک دن میں اپنا ریسٹورنٹ بنا سکا تو میں ان افراد کے لئے اس کے دروازے ہمیشہ کے لئے کھول دوں گا‘‘۔ محبت اور ایثار کے جذبے سے سرشار قاضی منان بتاتے ہیں کہ ’’گزشتہ سال ہم نے 16 ہزار وقت کا کھانا مفت میں تقسیم کیا ہے اور ہمارا مقصد ہے کہ اس سال ہم اس میں مزید 6 ہزار کا اضافہ کریں۔ ہم نے دیکھا کہ ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کے لئے اتنی تعداد میں لوگ نہیں آ رہے، جتنا ہم چاہتے ہیں، تو ہم یہاں پارک میں آئے اور اسٹال لگایا‘‘۔ قاضی منان کے ساتھ اس کار خیر میں ان کے بھائی بھی بھر پور طریقے سے شریک ہیں، جو کہ ریسٹورنٹ میں اپنی والدہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے باورچی کا کردار نبھا رہے ہیں۔ قاضی منان کا کہنا تھا کہ ’’ہم اپنے ریسٹورنٹ میں بالکل اسی طریقے سے کھانا تیار کرتے ہیں، جس طرح ہماری والدہ گھر میں کیا کرتی تھیں۔ ہماری والدہ گھر میں اہل علاقہ کی مہمان نواز ی کیا کرتی تھیں اور ہم نے امریکہ میں آ کر اس روایت کو عین اسی طرح سے برقرار رکھا ہوا ہے‘‘۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More