اسرائیلی وزیراعظم بدعنوانی کے تیسرے کیس میں بھی کریٹ قرار

0

ایس اے اعظمی
بدعنوانی کے تیسرے کیس کی تفتیش مکمل کرنے والی اسرائیلی اسپیشل پولیس نے بھی وزیر اعظم کو کرپٹ اور رشوت خور قرار دیا ہے اور نیتن یاہو کیخلاف مقدمہ چلانے کی سفارش کی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے میڈیا اداروں سے لاکھوں ڈالرز رشوت وصول کی۔ واضح رہے کہ اسرائیلی خاتون اول پر بھی سرکاری رقوم میں خوردبرد اور اختیارات سے تجاوز کرنے والے اخراجات کی بنا پر ایک مقدمہ چل رہا ہے، جس میں تفتیشی اداروں کا موقف ہے کہ سارہ یاہو نے وزیراعظم ہائوس کے کچن میں اشیائے خورونوش، غذائی اجناس اور شیف کی موجودگی کے باوجود تل ابیب کے معروف ہوٹلوں سے من پسند کھانے منگواکر کھائے، جس سے سرکاری خزانے کو لاکھوں شیگل (اسرائیلی کرنسی) کا نقصان بھرنا پڑا۔ امریکی جریدے، نیو یارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک مخصوص ٹی وی نیٹ ورک کو محض اس لئے خوب نوازا کہ وہ ان کو، ان کی اہلیہ اور پارٹی کو بھرپور کوریج دے گا۔ اسرائیلی پولیس کی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے کئی میڈیا اداروں سے لاکھوں کی رقوم بھی وصول کیں۔ جریدے کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے تیسرے کیس میں پولیس نے ان پر مقدمات چلانے کی سفارش کی ہے۔ جبکہ گزشتہ الزام کے تحت ان کی اتحادی جماعت نے بھی ان پر تنقید کی تھی لیکن موصوف ایک ووٹ کی برتری سے وزارت عظمیٰ اور حکومت بچانے میں کامیاب رہے تھے۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے متواتر تین کیسوں میں وزیراعظم نیتن یاہو کو بدعنوانی کا مرتکب قرار دینے کے بعد اب سار ی نگاہیں اسرائیلی اٹارنی جنرل پر لگی ہوئی ہیں، جو خود بھی نیتن یاہو کے تقرر یافتہ ہیں۔ بادی النظر میں ایسا محسوس نہیں ہورہا ہے کہ اٹارنی جنرل اپنے مربی اور سرپرست وزیر اعظم کیخلاف بدعنوانی اور کرپشن کے کیسز کو عدالتوں میں بھیجیں گے۔ نیوزی لینڈ ہیرالڈ نے بتایا ہے کہ اگر اٹارنی جنرل، نیتن یاہو کیخلاف کیس عدالتوں میں بھیجتے ہیں تو مسٹر یاہو پہلے وزیراعظم ہوں گے جو کرپٹ قرار دیئے گئے ہوں اور انہیں سزا ملے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی پولیس نے تازہ مقدمے کے حوالہ سے بتایا ہے کہ اس کی جانب سے پیش کی جانے والی سفارشات میں وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کے میڈیا گرو کہلائے جانے والے دوست اور ٹیلی کمیونیکیشن فرم ’’بیزاق‘‘ کے ایگزیکٹو شائول ایلائو وچ سمیت ان کی اہلیہ ایریس اور نیتن یاہو کی اہلیہ سارا یاہو کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ اس کیس کو پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے فائل میں case-4000 کا نام دیا گیا ہے۔ ادھر اسرائیلی میڈیا سے گفتگو میں اٹارنی جنرل اویشائے مینڈل بلٹ نے تسلیم کیا ہے کہ خورد برد، بدعنوانی اور رشوت ستانی کی تفتیشی رپورٹ انہیں موصول ہوچکی ہے، جس میں وزیراعظم نیتن یاہو کیخلاف مقدمہ چلانے کی سفارشات دی گئی ہیں۔ لیکن ابھی تک انہوں نے اس ضمن میں پولیس کی رپورٹ اور کیس کا چالان عدالت میں پیش نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی جریدے، ہارٹز نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں کرپشن کے تین کیسوں میں پولیس سمیت تفتیشی افسران نے وزیر اعظم یاہو کیخلاف مقدمات چلانے کی سفارشات کی ہیں۔ لیکن دو کیسوں میں نیتن یاہو اور ایک مقدمہ میں ان کی اہلیہ سارہ یاہو کیخلاف اختیارات سے تجاوز کرنے اور سرکاری رقوم ضائع کرنے کے مقدمے کی کارروائی ابھی تک شروع نہیں ہوسکی ہے، جس سے اندازہ کیا جاتا ہے کہ سیاسی دائو پیچ کے ماہر نیتن یاہو کس قدر گھاگ سیاست داں ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اپوزیشن اراکین اور حزب اختلاف نے نیتن یاہو کو کرپشن کیسوں میں پولیس کی جانب سے مجرم ٹھہرانے اور ان کیخلاف مقدمات کے چالان عدالتوں میں بھیجنے کی سفارشات کی بنیاد پر نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن کرپشن کی دلدل میں ڈوبے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے استعفے کے مطالبات کو کوئی اہمیت نہیں دی ہے۔ جس پر اسرائیلی میڈیا اور سماجی رابطوں کی سائیٹس پر ان کیخلاف شدید رد عمل دیکھنے میں آرہا ہے۔ لیکن شاید کرپٹ اسرائیلی وزیراعظم کو میڈیا، سیاسی رہنمائوں اور عوام کی تنقید کی کوئی پروا نہیں ہے۔ تاہم گزشتہ ماہ غزہ پر ایک ناکام انٹیلی جنس/ کمانڈو آپریشن میں دو اعلیٰ افسران (ایک لیفٹیننٹ کرنل کی ہلاکت اور ایک لیفٹیننٹ کرنل کی معذوری) کے نقصان کے بعد نیتن یاہو کے با اعتماد ساتھی اور وزیر دفاع لائبرمین کے استعفے نے ان کے قدم ڈگمگا دیئے ہیں۔ لیکن گزشتہ روز نیتن یاہو نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے مخالفین ان کو وزارت عظمیٰ سے اتارنے کیلئے سازشیں کررہے ہیں، جو ان کی موجودگی میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ اپنی لیکویڈ پارٹی کے ایک اجتماع سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کو منصب سے ہٹانے کی کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی۔ اسرائیلی عوام کو دیئے جانے والے ایک پیغام میں بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر ان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا تو یہ اسرائیل کی قومی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہوگا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More