امت رپورٹ
عالمی عیسائی تنظیموں کی طرف سے ملعونہ آسیہ اور اس کی فیملی کو کرسمس سے پہلے پاکستان سے لے جانے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ جبکہ خود ملعونہ کے اہل خانہ کی بھی خواہش ہے کہ وہ کرسمس روم (اٹلی) میں منائیں۔ اس سلسلے میں بالخصوص بااثر کرسچن این جی اوز ’’ایڈ ٹو دی چرچ اینڈ نیڈ‘‘، ’’انٹر نیشنل کرسچن کنسرن‘‘ اور ’’اے سی ٹی فار امریکہ‘‘ نے صدر ٹرمپ سمیت دیگر عالمی رہنمائوں پر دبائو بڑھا دیا ہے۔
ملعونہ آسیہ مسیح کی فوری منتقلی کی خاطر امریکی صدر ٹرمپ پر دبائو ڈالنے کے لئے امریکہ میں قائم بااثر انٹرنیشنل آرگنائزیشن ’’اے سی ٹی فار امریکہ‘‘ نے باقاعدہ آن لائن دستخطی مہم شروع کی ہے۔ ’’آسیہ کو بچانے کے لئے صدر ٹرمپ سے پوچھو‘‘ کے عنوان سے بنائی جانے والی اس آن لائن پٹیشن پر دنیا بھر کے لوگوں سے دستخط کرا کے اسے براہ راست وائٹ ہائوس بھیجا جا رہا ہے۔ ’’اے سی ٹی فار امریکہ‘‘ کی بانی برجیٹ گبریل ہے، جو عالمی اسلامی شدت پسندی کے پروپیگنڈے کو لے کر بطور تجزیہ کار فوکس نیوز چینل اور سی این این پر بیٹھتی ہے۔ اسی طرح واشنگٹن سے چلائی جانے والی این جی او ’’انٹر نیشنل کرسچن کنسرن‘‘ نے بھی ملعونہ آسیہ کو کرسمس سے پہلے پاکستان سے نکالنے کے لئے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ اسٹیو نائیڈر کی قائم کردہ ’’انٹرنیشنل کرسچن کنسرن‘‘ دنیا بھر میں عیسائیوں پر چلنے والے مقدمات اور سزائوں کے خلاف آواز اٹھانے کے نام پر کام کرتی ہے۔ اور اس حوالے سے رپورٹس شائع کرتی ہے۔ آج کل اس کا سارا فوکس ملعونہ آسیہ کی پاکستان سے منتقلی یقینی بنانے پر ہے۔
دنیا بھر کی متعدد عیسائی تنظیمیں اور این جی اوز اگرچہ اس وقت ملعونہ آسیہ کو پاکستان سے نکالنے کے لئے بے تاب ہیں۔ تاہم ملعونہ کے اہل خانہ جس عالمی عیسائی تنظیم سے زیادہ قریب ہیں، وہ ’’ایڈ ٹو دی چرچ ان نیڈ‘‘ ہے۔ جس کا مرکزی دفتر جرمنی میں ہے۔ کیتھولک چرچ سے وابستہ یہ این جی او دنیا بھر میں پانچ ہزار سے زائد پروجیکٹس کی سالانہ بنیادوں پر مالی مدد کر رہی ہے۔ اور 143 ممالک میں موجود کیتھولک عیسائیوں کو فنڈنگ بھی کرتی ہے۔
ملعونہ آسیہ کی فیملی کے کیئر ٹیکر جوزف ندیم نے حال ہی میں ’’ایڈ ٹو دی چرچ‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے یہ پروپیگنڈہ کیا ہے کہ اسے اور اس کے ساتھ رہائش پذیر عاشق مسیح کی بیٹیوں کی زندگی کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ جوزف ندیم کا کہنا تھا ’’آسیہ کی بریت کے بعد سے ہمیں اب تک چار مرتبہ گھر تبدیل کرنا پڑا ہے۔ تشدد بڑھتا جا رہا ہے۔ اسلام پسند ہمیں ہر جگہ ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔ جب ہم خود کو خطرے میں محسوس کرتے ہیں تو فوری طور پر گھر بدل لیتے ہیں۔ حتیٰ کہ ہم کھانے پینے کی اشیا خریدنے بھی باہر نہیں جا سکتے۔ میں صرف رات کے وقت ہی اپنا چہرہ چھپا کر گھر سے نکلتا ہوں‘‘۔ جوزف ندیم نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ چند روز پہلے ان اسلام پسندوں نے اس گھر کے باہر دروازے پر گولی بھی چلائی، جہاں وہ ملعونہ کی بچیوں کے ہمراہ رہ رہا تھا۔
جوزف ندیم نے یہ انٹرویو علامہ خادم حسین رضوی سمیت تحریک لبیک پاکستان کے دیگر قائدین اور ہزاروں کارکنوں کی گرفتاری کے قریباً ایک ہفتے بعد دیا۔ صورت حال یہ ہے کہ ملعونہ کی بریت کے خلاف احتجاج کرنے والے خود گرفتاریوں سے بچتے پھر رہے ہیں۔ ایسے میں ایک غیر ملکی این جی او کو جوزف ندیم کی بیان کردہ باتیں حقائق کی عکاسی نہیں کرتیں اور صاف معلوم ہوتا ہے کہ وہ بیرون ملک اس قسم کا پروپیگنڈہ کر کے نہ صرف ملعونہ آسیہ بلکہ اپنی فیملی کے لئے بھی جلد از جلد یورپ میں سیاسی پناہ چاہتا ہے۔
2010ء میں ملعونہ آسیہ کی گرفتاری کے بعد سے اس کے ان پڑھ شوہر کی رہنمائی اور بچیوں کی دیکھ بھال جوزف ندیم کرتا چلا آ رہا ہے۔ ایڈ ٹو دی چرچ کو پروپیگنڈے پر مبنی انٹرویو دیتے ہوئے جوزف ندیم کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ ان لوگوں کو مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں اور ایک سے زائد مرتبہ اس کا تعاقب کیا جا چکا ہے۔ اس پر ایڈ ٹو چرچ نے اپنے تبصرے میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جوزف ندیم اور اس کی فیملی کی جانیں خطرے میں ہیں، جس کے ساتھ آسیہ مسیح کی دو بیٹیاں ایشام اور ایشا بھی رہ رہی ہیں، لہٰذا ان لوگوں کو جلد از جلد پاکستان سے نکالنا ضروری ہو گیا ہے۔
دوسری جانب جوزف ندیم نے مزید بتایا کہ ’’ملعونہ آسیہ اور اس کا شوہر عاشق مسیح اس وقت حکومت کے فراہم کردہ محفوظ مقام پر ہیں۔ لیکن ہم ان کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ حتیٰ کہ عاشق مسیح کی دونوں بیٹیاں بھی میرے ساتھ رہ رہی ہیں‘‘۔ جوزف ندیم نے یہ وضاحت نہیں کی کہ ملعونہ اور اس کے شوہر کو فراہم کردہ محفوظ مقام پر اس کی بیٹیوں کو کیوں نہیں رکھا گیا؟ جوزف ندیم کے بقول ملعونہ آسیہ کی بریت کے بعد وہ صرف ایک بار اس سے ملا۔ تاہم ٹیلی فون پر ہر روز بات ہوتی ہے۔ جوزف ندیم نے دہائی دی کہ ’’ایشا اور ایشام کو ابھی تک اپنی ماں سے گلے لگنے کا موقع نہیں مل سکا ہے۔ وہ دونوں بھی صرف ٹیلی فون پر روزانہ چند منٹ کے لئے اس سے بات کرتی ہیں۔ تاہم مجھے امید ہے کہ آسیہ مسیح اور اس کے شوہر کے ہمراہ ہم سب جلد ہی پاکستان چھوڑ دیں گے۔ اور دونوں خاندان ایک ساتھ روم میں کرسمس منائیں گے‘‘۔ جوزف ندیم نے بتایا کہ ملعونہ کی بیٹی ایشام اپنی ماں کو ملنے والی عالمی سپورٹ پر بہت خوش ہے۔ اور اسے یقین ہے کہ یہ سپورٹ جلد اس کے خاندان کو پاکستان سے باہر محفوظ پناہ گاہ فراہم کر دے گی۔
ادھر ملعونہ آسیہ کی بیرون ملک روانگی کے معاملے پر اسلام آباد میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر نظر ثانی کی اپیل کا فیصلہ ہونے کے بعد ہی صورت حال واضح ہو سکے گی۔ قانونی طور پر اس سے پہلے ملعونہ کو باہر بھیجنا ممکن نہیں۔ اگر سپریم کورٹ بریت کا فیصلہ برقرار رکھتی ہے تو ملعونہ کے باہر جانے کا راستہ بھی ہموار ہو جائے گا۔ اور اگر فیصلہ واپس لے لیا جاتا ہے تو پھر قانونی طور پر ایسا ممکن نہیں۔ سپریم کورٹ میں پریکٹس کرنے والے ایک وکیل کے بقول اگرچہ اس سلسلے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ تاہم عموماً نظر ثانی اپیلوں میں فیصلے کو برقرار رکھا جاتا ہے اور یہ بہت کم دیکھنے میں آیا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے ہی سنائے گئے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ وکیل کے بقول اگر فیصلہ برقرار رکھا گیا تو حکومت کو ایک نئے چیلنج کا سامنا ہوگا۔ کیونکہ حالیہ کریک ڈائون کے بعد جن اہلسنت جماعتوں نے بظاہر تحریک لبیک پاکستان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے، فیصلہ برقرار رکھے جانے کی صورت میں اپنی ساکھ بچانے کے لئے باہر نکلنا ان کی بھی مجبوری بن جائے گی۔ جبکہ اس صورت میں متحدہ مجلس عمل کا شدید ردعمل بھی متوقع ہے، جس میں مختلف مکاتب فکر کی جماعتیں شامل ہیں۔
٭٭٭٭٭
Next Post