سندھ میں اے آئی جی سے ایس پی تک کی درجنوں اسامیاں تاحال خالی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ میں ایڈیشنل آئی جی سے ایس پی رینک تک کی درجنوں اسامیاں تاحال خالی پڑی ہیں جبکہ اعلیٰ حکام نے کام چلانے کے لیے ایک ایک افسر کو اضافی چارج دے رکھے ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن اور انوسٹی گیشن جیسے حساس شعبوں میں بھی متعدد اسامیاں خالی پڑی ہیں جس کی وجہ سے کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ سندھ پولیس میں اس وقت ایڈیشنل آئی جی کی4 اسامیاں خالی ہیں جبکہ 3 ایڈیشنل آئی جیز کو 6 اسامیوں کا اضافی چارج دے رکھا ہے ڈاکٹر امیر شیخ ایڈیشنل آئی جی کراچی کے ساتھ ساتھ ٹریفک پولیس کے سربراہ کی بھی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں، آفتاب پٹھان ایڈیشنل آئی جی سندھ، اسٹیبلشمنٹ اور ٹریننگ کی اضافی ذمہ داریاں ادا کرنا پڑ رہی ہیں جبکہ ولی اللہ دل بھی بیک وقت ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ میں تعینات ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر لاجسٹک اینڈ فنانس کا عہدہ گزشتہ کئی ماہ سے خالی ہے ڈی آئی جی عبد الخالق شیخ بھی بیک وقت ہیڈ کوارٹرز اور اسٹیبلشمنٹ کے سربراہ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، اسی طرح مقصود میمن بیک وقت اے آئی جی فار نسک اور ڈی آئی جی آپریشن تعینات ہیں۔ مدد گار 15کے عہدے پر بھی کوئی افسر تعینات نہیں ہے اور اضافی چارج پیر محمد شاہ کے سپرد ہےجبکہ کیماڑ ی ۔ صدر، اورسائٹ۔ بلدیہ سٹی نیو کراچی۔ گلشن اقبال، لیاقت آباد، شاہ فیصل، لانڈھی اور گلبرگ میں ایس پی کے عہدے بھی تاحال خالی ہیں، ذرائع کے مطابق ملیر میں ایس پی انوسٹی گیشن اور آپریشن دونوں عہدے خالی ہیں ، ایس پی انوسٹی گیشن ملیر کا عارضی چارج بھی ایس پی گڈاپ اعظم جمالی کے سپرد ہے، سرکاری دستاویزات کے مطابق شعبہ تفتیش میں ایس پی انوسٹی گیشن ساؤتھ ٹو کا عہدہ خالی ہے اور ڈرائیونگ لائسنس برانچ بھی ایس پی سے تاحال محروم ہے، ایس ایس یو میں غلام مرتضی تبسم بھی دو عہدوں پر براجمان ہیں۔