زلفی بخاری کیخلاف سخت ریمارکس پراسیکیوٹر فارغ

0

اسلام آباد(رپورٹ: اخترصدیقی )قومی احتساب بیورو(نیب)کے سپیشل پراسیکیوٹرعمران شفیق کووزیراعظم کے مشیرزلفی بخاری کے حوالے سے سخت ریمارکس کی وجہ سے کنٹریکٹ مکمل ہونے کے باوجودکام کرنے اوراہم ترین مقدمات میں پیش ہونے کے بعد مستعفی ہونے پر مجبور کردیاگیا،تاہم ان کاچیئرمین نیب کوبھجوایاگیا۔استعفیٰ تاحال موصول نہیں ہوسکاہے ۔ان کااستعفٰی ملنے پر ہی اس کومنظور یامستردکیے جانے کافیصلہ کیاجائیگا۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق کو وزیر اعظم کے مشیر زلفی بخاری کیخلاف سخت موٴقف اپنانے کی وجہ سے انھیں اپنے کنٹریکٹ مکمل ہونے سے قبل ہی گھرجاناپڑاہے انھوں نے استعفیٰ دے دیاہے ۔تاہم ان کاتحریری استعفیٰ چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاویداقبال کوموصول نہیں ہواہے ۔موصول ہوتے ہی باقی کی کارروائی کی جائیگی ۔ذرائع کے مطابق نیب اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق نے گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کے مشیر زلفی بخاری کی دہری شہریت پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سخت موٴقف اپنایا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ مقدے کی سماعت کے بعد عدالت کے احاطے میں زلفی بخاری اور اسپیشل پراسیکیوٹر میں تلخ کلامی بھی ہوئی جس کے بعد اسپیشل پراسیکیوٹر کو نیب ہیڈ کوارٹرز بلا کر استعفیٰ طلب کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل پراسیکیوٹر کو بتایا گیا کہ اگر وہ استعفیٰ نہیں دیں گے تو انہیں ہٹا دیا جائے گا جس کے بعد انہوں نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔جس پر عمران شفیق نے اس کے لیے وقت مانگاتاہم انھیں کہاگیاکہ بہتر ہوگاکہ جلدازجلداستعفٰی دے دیں ۔اس پر عمران شفیق دفترسے روانہ ہوگئے ۔عمران شفیق کے قریبی ذرائع کاکہناہے کہ عمران اصولوں کے بہت زیادہ سخت تھے اور انھوں نے پہلے بھی ایسی کوئی بات قبول نہیں کی جوکہ نیب قوانین سے ہٹ کرانھیں کی گئی ہو۔ذرائع کاکہناہے کہ زلفی بخاری کے ساتھ تلخ کلامی کے بعدان کی شکایت اعلیٰ حکام کے ذریعے چیئرمین نیب کوکی گئی تواس پر انھوں نے ان کوبلایااس پر عمران شفیق نے عدالت میں کیس کی سماعت کے بعدپیش ہونے کی بات کی اور بعدازاں نیب ہیڈکوارٹرروانہ ہوگئے جہاں ان سے استعفٰی مانگاگیااور انھوں نے دے دیا۔بعض ذرائع کایہ بھی کہناتھاکہ ان کی تعیناتی کاایک سال مکمل ہوچکاتھااور ان کومزیدتوسیع دیے بغیر ان سے کام لیاجارہاتھا۔اگر وہ استعفیٰ نہ بھی دیتے توبھی انھیں جاناہی تھاکیونکہ چیئرمین نیب نے ان کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے کافیصلہ کیاتھااور یکم جنوری 2019کووہ مدت ملازمت پوری کرلیتے ۔مگر اس دوران زلفی بخاری والاواقعہ ہوگیاجس پر ان کوان کی مدت ملازمت مکمل ہونے سے قبل ہی چارج واپس لے لیااور ان کواستعفیٰ دینے کوکہاگیا۔جبکہ عمران شفیق نے استعفے میں موٴقف اپنایا ہے کہ بطور پراسیکیوٹر 88 فیصد مقدمات میں کامیابی حاصل کی اور ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے رہا ہوں۔پراسیکیوٹرجنرل کو 1ماہ کے نوٹس پر بھجوائے گئے اپنے استعفی میں عمران شفیق نے موقف اپنایاہے کہ2مئی2017کو ایک سال کیلئے مجھے ہائیکورٹ کیلئے سپیشل پراسیکیوٹرمقررکیاگیاجس کے پوراہونے کے بعد بھی فرائض جاری رکھوائے گئے جن کے دوران پانامہ کیس کے علاوہ اسحاق ڈارکے خلاف ریفرنس اورا?صف زرداری کے خلاف اپیل سمیت دیگر اہم کیسوں میں بھی پیش ہوتارہا، ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے رہا ہوں جس کیلئے 1ماہ کا پیشگی نوٹس ہے لیکن اس کے بعد بھی ملک سے کرپشن کے خاتمہ سمیت قومی ذمہ داریوں کیلئے میری خدمات دستیاب ہوں گی، استعفی کے بعد بار میں خودمختاروکالت کروں گا ، ترجمان نیب نے روزنامہ امت سے گفتگومیں کہاہے کہ نیب کو ابھی تک اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق کا استعفی موصول نہیں ہوا ہے اور جب موصول ہوگاتواس پر قانون کے مطابق عمل درآمدکیاجائیگا۔ ترجمان نے یہ بھی بتایاکہ یہ استعفٰی ایک ماہ کے نوٹس پر دیاگیاہے ۔خیال رہے کہ عمران شفیق نواز شریف کیخلاف نیب کی نمائندگی کرنے والی پانامہ ٹیم کا بھی حصہ تھے، عمران شفیق اسحاق ڈار کیس میں بھی نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر رہے ہیں۔عمران شفیق نے گزشتہ روز العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نیب کی جانب سے حتمی بحث کی تھی جب کہ عمران شفیق ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف علی زرداری کی اپیلوں کی پیروی بھی کر رہے تھے۔واضح رہے کہ زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں اور وہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی ہیں۔پی ٹی آئی کی حکومت سے قبل وہ عمران خان کے ہمراہ عمرے پر روانہ ہورہے تھے کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کی وجہ سے امیگریشن حکام نے انہیں بیرون ملک جانے سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔زلفی بخاری کا نام آف شور کمپنیوں کے باعث پاناما لیکس میں بھی آیا ہے جس بناء پر نیب میں ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور اس سلسلے میں وہ کئی بار نیب میں پیش بھی ہوچکے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More