سیف سٹی کیمرے شناخت۔گاڑیوں کی نمبرپلیٹ پڑھنے کے قابل نہیں
اسلام آباد ( نمائندہ امت ) وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ اسلام آبادسیف سٹی منصوبےکے تحت لگائے گئے کیمرے چہرے شناخت نہیں کرسکتے اورنہ گاڑی کی نمبرپلیٹ پڑھ سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے شہید ایس پی طاہر داوڑ کیس کی نگرانی کے لئے 5 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے قیام ، طاہر داوڑ خاندان کے لئے وفاق کی جانب سے مجموعی طور پر 7کروڑ روپے ، طاہر داوڑ کے بیٹے کو پولیس میں اے ایس آئی اور طاہر داوڑ کے شہید بھائی کے بیٹے کو پولیس یا سی ڈی اے میں بھرتی کا اعلان کیا ہے ۔منگل کو آئی جی کے پی کے صلاح الدین محسود ، شہید ایس پی طاہر داوڑ کے بھائیوں احمد الدین اور سید نور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خظاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت شہریار آفریدی نے کہا کہ اسلام آباد میں سیف سٹی کے نام پر 1900کیمرے نصب ہیں ، اس منصوبے پر 13 ارب لاگت آئی اور 95 فیصد رقم پہلے ہی جاری کر دی گئی اس معاملے کی تحقیقات نیب خود بھی کررہا ہے ، سیف سٹی منصوبے کے کیمرے نہ چہرے کی شناخت کرسکتے ہیں اور نہ گاڑی کی نمبر پلیٹ پڑھ سکتے ہیں۔شہید ایس پی طاہر داوڑ ایک بہادر سپوت تھا ، ان کی خدمات ہمیشہ یادر رکھی جائیں گی ، طاہر داوڑ شہید پر دو قاتلانہ حملے ہوئے ، ان کے بھائی اور بھابی کو بارہ کہو میں شہید کیا گیا ، وہ ایک وقت میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ ساتھ چارخاندانوں کے واحد کفیل تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے شہید ایس پی طاہر داوڑ کیس کی نگرانی کے لئے پانچ رکنی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی منظوری دی ہے جس میں دو حکومتی اراکین جبکہ تین اراکین اپوزیشن سے ہونگے ،کمیٹی جے آئی ٹی کی یومیہ کی کارکردگی کو دیکھے گی اور مکمل رابطے میں رہے گی ، اس کیس میں تمام ذمہ داران کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو پوری دنیا عزت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے طاہر داوڑ کے بیٹے کو پولیس میں اے ایس آئی کی بھرتی ، وزیراعظم کی جانب سے طاہر داوڑ کی فیملی کے لئے پانچ کروڑ ، بیوہ بہن کے لئے ایک کروڑ اور شہید ہونے والے بھائی کی فیملی کے لئے ایک کروڑ اور شہید ہونے والے بھائی کے بیٹے کو پولیس یا سی ڈی اے میں بھرتی کرنے کا پیکیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں نئے آئی جی پولیس کی تعیناتی کے بعد اسلام آباد میں کرائم کی شرح 40 فیصد تک کم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کتنی ترقی کر گئی ہے لیکن سابقہ ادوار میں ایف آئی اے جیسے تحقیقاتی ادارے کو نظر انداز کیا گیا ، ایف آئی اے میں لائبریری تک نہیں ہے اور نہ ہی استعداد کار بڑھانے کے لئے کوئی اقدامات اٹھائے گئے تھے۔