اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت کی جانب سے سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات پر ’سِن ٹیکس‘ (Sin Tax) لاگو کرنے کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑگئی ہے۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز عامر محمود کیانی نے ایک سیمینار سے خطاب کے دوران سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو خبردار کیا تھا کہ حکومت سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات پر ’سن ٹیکس‘ عائد کرے گی۔اس اعلان کے بعد متعدد صارفین نے ‘سِن ٹیکس’ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر اظہار خیال کیا۔ واضح رہے کہ ‘گناہ’ کو انگریزی میں ‘سن’ (Sin) کہتے ہیں تو اسی مناسبت سے لوگوں نے ‘سِن ٹیکس’ کو ‘گناہ ٹیکس’ کا نام دے ڈالا۔ذوہیب حفیظ نامی ایک صارف نے لکھا کہ اگر حکومت تمباکو مصنوعات پر گناہ ٹیکس لاگو کرنے جا رہی ہے تو پھر ’میک اپ‘ پر تو گناہ کبیرہ ٹیکس لاگو ہونا چاہیے۔ ایک اور صارف نے اسے ‘احمقانہ خیال’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘دیگر گناہوں’ پر کیا ٹیکس عائد کیا جائے گا؟اور تو اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے خود بھی گناہ ٹیکس پر تنقید کر ڈالی۔فیصل واوڈا لکھتے ہیں کہ وہ خود سگریٹ کے شیدائی ہیں اور حکومت کے ہر اُس اقدام کو سراہتے جو سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے لکھا، ‘میں جانتا ہوں یہ صحت کے لیے مضر ہے لیکن اسے گناہ ٹیکس قرار دینا غلط ہے، اگر یہ گناہ ہے تو اصل گناہ کیا ہوں گے’۔ تاہم ہم یہاں بتاتے چلیں کہ ‘سِن ٹیکس’ ایک معاشی اصطلاح ہے۔یہ وہ سیلز ٹیکس ہے، جو اُن مصنوعات پر عائد کیا جاتا ہے، جو معاشرے اور افراد کے لیے کسی نہ کسی طور پر نقصان دہ ہوتی ہیں۔ان اشیاء میں سگریٹ، تمباکو مصنوعات، الکوحل، منشیات، سافٹ ڈرنکس، فاسٹ فوڈز، کافی اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔متعدد صارفین نے بھی سوشل میڈیا پر وضاحت دیتے ہوئے ‘سِن ٹیکس’ کی تفصیل بیان کی۔بانو نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘سِن ٹیکس’ وہ لفظ ہے جسے پوری دنیا میں سگریٹ اور تمباکو نوشی پر ٹیکس لاگو کرنے کے لیے لگایا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان وہ پہلا ملک نہیں ہے، جہاں یہ ٹیکس لگانے کی بات کی گئی، لیکن شکر کریں کہ یہ ٹیکس صرف تمباکو مصنوعات پر ہی لگایا جارہا ہے۔