برسلز/ کابل( امت نیوز/ نمائندہ امت)فوج رکھنے کےنیٹو اعلان سے افغان مفاہمتی عمل خطرے میں پڑ گیا۔ مغربی اتحاد کے وزرائے خارجہ نے مذاکرات کو سست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مزید6 برس افغانستان میں فوجی موجودگی برقرار رکھی جائے گی۔ دوسری جانب طالبان نے نیٹو کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی قیمت پر بیرونی جارحیت اور فوجی موجودگی قبول نہیں کرینگے، جبکہ لوگر میں امریکی بمباری سے8 شہری شہید ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق نیٹو کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بدھ کو برسلز میں ہوا۔ اس موقع پرانہوں نے کہا کہ افغانستان کا استحکام ترجیح ہے۔ مکمل امن تک فوج نہیں نکالی جائے گی اور جب تک ضروری ہوا قیام کیا جائے گا۔اجلاس میں کہا گیا کہ خطرات کے باوجود افغان فوج کی تربیت جاری ہے ،تاکہ وہ سیکورٹی کی ذمہ داری سنبھال سکے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے خطاب میں کہا کہ حملوں میں اضافے کے باوجود غیر ملکی افواج2024 تک افغانستان میں رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ مفاہمت کیلئے مذاکرات کی رفتار سست ہے اور پر تشدد واقعات بڑھ گئے ہیں ۔ افغانستان سے فوج کا جلد انخلا وہاں موجود رہنے سے زیادہ قیمت میں پڑ سکتا ہے۔ دریں اثنا طالبان نے نیٹو کا اعلان مسترد کردیا ہے۔ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے رد عمل میں کہا کہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے۔ انہوں نے کہا افغانستان سے نیٹو اور امریکی غاصب افواج کا نکلنا اور انہیں بھگانا ضروری ہے۔ کسی قیمت پر بیرونی جارحیت اور فوجی موجودگی قبول نہیں کی جائے گی۔ ترجمان کے مطابق نیٹو اور امریکہ کا افغانستان سے کوئی تعلق نہیں ، اس سرزمین کو ان کی موجودگی سے پاک کردیا جائیگا ۔افغانستان سے دیگر ممالک کے لیے خطرے کے تصور کی کوئی حقیقت نہیں ۔ افغانوں نے کسی کے خلاف قدم اٹھایا اور نہ ہی دیگر ممالک کے مسائل میں مداخلت کی ہے اور آئندہ بھی ارادہ نہیں رکھتے۔انہوں نے کہانیٹو کے سیکریٹری جنرل کو ماضی سے سیکھنا چاہیے،اس طرح کے بیانات سےلڑائی طول پکڑتی ہے، جو کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔علاوہ ازیں صوبہ لوگر کے صدرمقام پل عالم شہر کے بابوس کے علاقے پرامریکی طیاروں نےسات مکانوں پر بمباری کی ،جس کے نتیجے میں 8 نہتے شہری شہید ہوگئے۔دوسری جانب صوبہ غزنی ضلع شین کی کے علاقے میں حکومت نوازجنگجووٴں نے کمانڈر لطف اللہ کامران کی قیادت میں صاحبزادہ نامی مدرسہ پر چھاپہ مار اور چند روز قبل زخمی ہونے والے معصوم طالب علم کو شہید ،جبکہ ایک بچے کو زخمی کردیا۔ صوبہ غزنی ضلع قرہ باغ کے موسیٰ وال کے علاقے میں واقع فوجی مرکز پرطالبان کے لیزرگن حملے میں 4 فوجی مارے گئے ،جبکہ ایک بکتربند ٹینک راکٹ لگنے سے تباہ اور اس میں سوار اہلکاروں کو ہلاکتوں کا سامنا ہوا۔صوبہ قندوز سے اطلاع ملی ہے کہ صوبائی صدر مقام قندوز شہر کے قریب کوٹہ گرد کے علاقے میں طالبان نے ایک فوجی کو قتل کردیا اور ضلع دشت آرچی کے غجیرخانہ کے علاقے میں حملے میں ایک شرپسند ہلاک جبکہ ایک زخمی اور دیگر فرار ہوگئے اور طالبان نے 2 موٹرسائیکلیں، دو کلاشنکوف اور دیگر فوجی سازوسامان قبضے میں لے لیا۔اسی طرح صوبہ کابل ضلع قرہ باغ کے قلعہ موسیٰ کے علاقے میں طالبان نے امریکی جاسوس ڈرون طیارے کو نشانہ بناکر مار گرایا۔دوسری جانب صوبہ تخار ضلع اشک مش کے مربوطہ علاقوں میں طالبان نے حکومت نواز جنگجووٴں کی چوکیوں پر حملہ کیا ،جو دو گھنٹے تک جاری رہا،جس کے نتیجے میں کتہ قروق، خواجہ بندکشاد، جنگل وغیرہ علاقوں سے جنگجو فرار ہوگئے۔ گزشتہ چند روز کے دوران صوبہ پکتیکا ضلع گول کے مختلف علاقوں کے باشندےاورنام نہاد قومی لشکر کے 12 جنگجووٴں نے طالبان کی دعوت کو لبیک کہہ کر مخالفت سے دستبردار ہوگئے ،جن میں عیدمحمد ولد خان میر، جمال الدین و لد غنی ، امیر ولد خان میر، کلاخان ولد اعظم خان، امان اللہ ولد عبداللہ جان، اصغر ولد نیک محمد ، شراف الدین ولد عباس ، امیرمحمد ولد جمعہ داد، پیرخان ولد صدو، سلیمان ولد افضل، لعل گل ولد اختک اور عبدالخالق ولد شہباز خان شامل ہیں۔