ملک میں علاج وہی کرا سکتا ہے جو مالدار ہو- چیف جسٹس
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے دورے کے موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں علاج وہی کروا سکتا ہے جو پیسے والا یا بااثر ہو، خیبر پختونخوا کے اسپتالوں میں ایک بستر پر تین، تین مریض دیکھے، یہ حکومت کی مکمل ناکامی ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا دورہ کیا، انہوں نے ہارٹ اسٹروک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں صرف امیر اور بااثر افراد کا علاج اچھا ہوتا ہے، غریب کو پوچھنے والا کوئی نہیں، اسپتالوں میں بنیادی مشینری ہی نہیں۔انکا کہنا تھا کہ جس شخص کے پاس سفارش نہ ہو اس کو بہتر علاج نہیں ملتا جو اس کا بنیادی حق ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز خراب ہیں، جو ٹھیک ہیں ،وہ سفارشیوں کے لیے ہیں، صحت کے شعبے کی خراب حالت حکومت کی مکمل ناکامی کا ثبوت ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے خیبر پختونخواہ کا دورہ کیا، ایک ایک بستر پر تین تین لوگ لیٹے تھے، میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ غریب بندے کا وینٹی لیٹر ہٹا کر سفارشی یا پیسے والے شخص کو لگا دیا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد ادویات کی قیمتوں کا نیا فارمولا طے کرنا ہو گا، سپریم کورٹ کے ججوں سے بھی چندہ لے کر اسپتالوں کو دیا۔