کراچی(اسٹاف رپورٹر)انسداد دہشت گردی خصوصی عدالت نے سانحہ 12 مئی کے 2 مقدمات میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت 21 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی ۔ عدالت نے ملزمان کے صحت جرم سے انکار پرتفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کر تے ہوئے طلب کرلیا ہے۔ہفتہ کے روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ12مئی سے متعلق 2 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے موقع پرضمانت پر رہا ملزمان میئر کراچی وسیم اختر ، محمد ناصر ، محمد عمران عرف رنگریز، سید سلمان رضوی ، ذوالفقار علی ،ذاکر ، انوار الحسن ،محمد عباس ، فیصل وہاب ،سہیل رانا ، عبدالسلام ،محمد حنیف عرف گاڈا، اظہر قریشی ، ظفر ،ناظم اختر ، ناصر ضیا ،محمود خان ، ارشد بیگ ،فرحت اللہ اورمحمد اسلم عرف اسلم کالا پیش ہوئے ۔ اس موقع پر جیل حکام کی جانب سے ملزم عمیر صدیقی کو بھی پیش کیا گیا ۔دوران سماعت ملزمان کے وکلا کی جانب سے اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا کہ مقدمات کی منتقلی کی درخواست دے چکے ہیں ۔ درخواست کے فیصلے تک فرد جرم موخر کی جائے، عدالت نے ملزمان کے وکلا کا اعتراض مسترد کردیا۔عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کردی ۔جبکہ ملزمان کے صحت جرم سے انکار پرتفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کر تے ہوئے طلب کرلیا ہے۔ دوسری جانب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ سانحہ12مئی کی ازسر نو تحقیقات ہونی چاہیے ، تاکہ اصل حقائق اور چہرے عوام کے سامنے آنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ جعلی مقدمات کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ مجھ پر 40مقدمات بنائے گئے۔ مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ خصوصی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کرتے ہوئے17دسمبر کو مزید گواہوں کو طلب کرلیا ہے ۔سماعت پر جیل حکام کی جانب سے گرفتار متحدہ دہشت گردوں رحمان عرف بھولا اور زبیر عرف چریا کو پیش کیا گیا ۔ اس موقع پر متحدہ رہنما رؤف صدیقی سمیت دیگر ملزمان بھی پیش ہوئے ۔دریں اثنا خصوصی عدالت نے متحدہ رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقریرمیں سہولت کاری کے 26 مقدمات کی سماعت فاضل جج کی رخصت کے باعث 19 جنوری تک ملتوی کردی ہے ۔ سماعت پر متحدہ رہنما فاروق ستار،عامر خان، خواجہ اظہارالحسن، ریحان ہاشمی ودیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے ۔