محنت کش بھوکے پیاسے دھرنے پر بیٹھے رہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر)بحریہ ٹاؤن میں تنخواہوں سے محروم ہزاروں محنت کش بھوکے پیاسے کئی گھنٹے تک دھرنے پر بیٹھے رہے۔ ‘‘امت ’’کو ملتان سے تعلق رکھنے والے محمد جہانگیر نے بتایا کہ وہ 2سال سے بحریہ ٹاؤن میں مزدوری کررہا تھا ۔گاؤں کے27 لوگ بھی میرے ساتھ ہی ٹھیکے دار کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں اور میں بیوی بچوں کو باقاعدگی سے رقم بھجواتا تھا۔ واجبات نہ ملنے پر ٹھیکے دار نے یہ کہہ کر نکال دیا کہ جب کام ہو گا تو دوبارہ رکھ لوں گا۔اب تو میرے پاس دو وقت کی روٹی کے پیسے کیا بلکہ گاؤں جانے کا کرایہ نہیں ۔ چیف جسٹس پاکستان انتہائی رحم دل ہیں،ان سے اتنا مطالبہ کروں گا کہ بحریہ ٹاؤن بند نہ کیا جائے۔ ورنہ بے روزگار مزدور سپرہائی وے پر گاڑیوں کے نیچے آکر خودکشی کر لیں گے۔ عمران خان ایک کروڑ نوکریاں دینے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ وہ بحریہ ٹاؤن بحالی سے مزدوروں کے چولہا جلوا دیں اور فاقوں سے نکالیں۔ ٹھیکے دار جمیل محسود کا کہنا ہے کہ پہلے ان کے ریتی بجری ،کریش و بھالو مٹی کے کئی سو ڈمپر و ٹرک بحریہ ٹاؤن جاتے تھے ۔اب کام بند ہے اور اکاؤنٹس منجمد ہونے سے اس کام سے وابستہ ہزاروں افراد بے روزگار ہیں۔اکاؤنٹس بند ہونے سے لوگوں کی رقم پھنس گئی ہے۔خدارا اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔کراچی میں بحریہ ٹاؤن کے پروجیکٹس کے ذریعے کئی لاکھ افراد روزی کما رہے ہیں،منصوبہ بحال نہ ہوا تو کراچی میں بے روزگاری کا طوفان آجائے گا۔ بحریہ ٹاؤن کے رہائشی توفیق کا کہنا ہے کہ عدالت کے حکم کے بعد بحریہ ٹاؤن کی بجلی بند کی گئی،تعمیراتی کام رکا،آپریشن ہونے کی افواہیں بھی سامنے آئیں اور لگا کہ ہماری زندگی بھر کی جمع پونجی ملبے میں جانے والی ہے اب بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے کہا کہ آپریشن کی باتیں منفی پروپیگنڈا اور ایسا کچھ نہیں ہوگا۔پانی و بجلی کی سپلائی بند ہونے سے معمول زندگی متاثر ہورہی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان سے اپیل ہے کہ بجلی بحال کرائی جائے اور بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے فیصلوں پر نظرثانی کی جائے ۔ بحریہ ٹاؤن ہیڈ آفس کے ملازم یاسر علی کا کہنا ہے کہ انہیں 2 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، اس سے قبل ہر ماہ کے شروع میں ادائیگی ہو جاتی تھی۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے بحریہ ٹاؤن،ملک ریاض کے حق میں نعرے بازی بھی کی ۔