نارروال سپورٹس سٹی کرپشن کیس میں غیر متعلقہ شخص فوکل پرسن تعینات
اسلام آباد(اویس احمد)نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے میں ہونے والی کرپشن میں ملوث بعض پی ایس بی حکام اپنے آپ کو بچانے کے لیے ایک غیر متعلقہ شخص کو قربانی کا بکرا بنا کر ایف آئی اے کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق لاہور میں تعینات قائم مقام ڈائریکٹر عبد المجید، جنہیں ایف آئی اے میں جاری تحقیقات کے لیے فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔ان کا پی ایس بی کے انتظامی اور مالیاتی امور سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ ذرائع کے مطابق عبد المجید کی تعیناتی سے دو مقاصد حاصل کیے گئے ہیں۔ایک جانب ایف آئی اے کی جانب سے طلب کی گئی دستاویزات کی فراہمی میں تاخیر کرنا، جبکہ دوسری جانب تحقیقات میں رکاوٹ یا غلط دستاویزات کی فراہمی پر اگر کوئی کارروائی ہو تو اس کا خمیازہ فوکل پرسن کو بھگتنا پڑے اور پی ایس بی حکام اس کی زد میں نہ آئیں۔ گزشتہ ہفتے ایف آئی اے نے پی ایس بی کے نامزدہ کردہ فوکل پرسن قائم مقام ڈائریکٹر عبد المجید کو خط کے ذریعے مطلع کیا کہ وہ دو روز کے اندر ایف آئی اے کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروائیں، ورنہ اسے کیس میں جان بوجھ کر تاخیر کرنے اور ملزمان سے تعاون سمجھا جائے گا۔تاہم اپنے تحریری جواب میں عبد المجید نے ایف آئی اے حکام کو بتایا کہ بطور فوکل پرسن ان کا کام دستاویزات کی فراہمی اور تحقیقات میں تعاون کرنا ہے۔ تاہم تکنیکی معاملات پر رائے دینا اور بیان ریکارڈ کروانا کسی تکنیکی فرد کا کام ہے جس کے لیے وہ قطعی ناموزوں ہیں۔ ذرائع کے مطابق نارروال اسپورٹس سٹی منصوبے میں ہونے والی تبدیلیوں اور اس کے نتیجے میں منصوبے کی لاگت میں ہونے والے اضافے کے ذمہ دار سابق ڈی جی اختر نواز گنجیرا ہیں، کیوں کہ وہ اس منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر تھے اور منصوبے میں کوئی بھی تبدیلی ان کی مرضی اور اجازت کے بغیر نہیں کی جا سکتی تھی۔ دوسری جانب اس منصوبے کے لیے اڑھائی ارب روپے سے زائد کی ادائیگیوں میں قائم مقام ڈپٹی ڈی جی اعظم ڈار کے دستخط بھی موجود ہیں۔ یاد رہے پی ایس بی نے پہلے اعظم ڈار کو اس کیس میں فوکل پرسن نامزد کیا تھا، لیکن وہ بار بار طلب کرنے کے باوجود ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی ایف آئی اے کو مطلوب دستاویزات فراہم کیں۔ جب ایف آئی اے کی جانب سے پی ایس بی پر دستاویزات کے لیے دباؤ بڑھا تو اعظم ڈار نے اپنی جگہ ایک غیر متعلقہ فرد کو فوکل پرسن نامزد کروا دیا۔