نذر الاسلام چودھری
مہنگائی اور بالخصوص ایندھن کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر فرانس میں ’’پیلی جیکٹ‘‘ والوں کے پر تشدد مظاہروں سے خوف زدہ مصری آمر جنرل سیسی نے بھی مصر میں مظاہروں اور انقلاب کے ڈر سے ملک بھر میں ’’پیلی جیکٹوں‘‘ پر پابندی لگا دی ہے۔ مصری میڈیا ’’الیوم السابع‘‘ کے مطابق سیسی حکومت کے نئے احکامات کے تحت ملک بھر میں پیلی جیکٹ کی فروخت اور تیاری سمیت امپورٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور ایک آرڈیننس کے تحت دارالحکومت قاہرہ سمیت ملک بھر میں پیلی جیکٹ پہننے، پاس رکھنے، فروخت کرنے سمیت تحفہ میں دینا بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ پولیس نے بازاروں اور گوداموں میں چھاپے مارنے اور پیلی جیکٹوں کو بحق سرکار ضبط کرنے کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے، جس سے مصر بھر میں بے چینی اور اضطراب کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مصری صحافی منعم ہنداوی نے بتایا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران نے قاہرہ کی تمام ہول سیل مارکیٹوں سمیت اہم شہروں اسکندریہ، لکسور، غزہ، اسوان، فایوم، سوئز، پورٹ سعید، اسیوط، منصورہ سمیت متعدد علاقوں میں جیکٹ فروخت کرنے والے تمام ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو پابند کر دیا ہے کہ کسی بھی کلر کی جیکٹ فروخت کریں، لیکن ’’پیلی جیکٹ‘‘ نہ بیچیں، ورنہ جیل بھیج کر تمام مال ضبط اور کاروبار بند کردیا جائے گا اور تجارتی لائسنس بھی منسوخ کیا جائے گا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق قاہرہ کے متعدد ریٹیلرز نے بتایا ہے کہ پولیس حکام نے ان کو دھمکیاں دی ہیں کہ پیلی جیکٹ نہیں فروخت کرسکتے، کیونکہ یہ مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں اور فرانس میں پیلی جیکٹ پہنے مظاہرین نے حکومت کو پسپا کر دیا ہے۔ ایک مصری نوجوان مصطفی جابر نے بتایا کہ اسے ایک اعلیٰ پولیس افسر دوست نے کہا ہے جنرل سیسی پیلی جیکٹ سے خوف زدہ ہیں۔ 2011ء کی عرب بہار کی مصری تحریک کی سالگرہ کے دن کی مناسبت سے پیلی جیکٹ مصری حکومت کیلئے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، اس لئے پیلی جیکٹ پر قدغن لگائی گئی۔ واضح رہے کہ 2011ء میں مصری آمر اور خود کو فخریہ طور پر ’’فرعون مصر‘‘ کہلانے والے حسنی مبارک کی حکومت گرانے کے بعد اخوان المسلمون کے لاکھوں کارکنان نے انتخابی فتح حاصل کرلی تھی۔ لیکن 2013ء میں فوجی آمر السیسی نے اپنے عرب اتحادیوں کی مدد سے اخوان المسلمون کی منتخب جمہوری حکومت پر شب خون مار کر صدر مملکت ڈاکٹر مرسی کو جیل میں ڈال دیا تھا اور حکومت پر قبضہ کرلیا تھا۔ جبکہ اخوان المسلمون کے 30 ہزار سے زائد کارکنان کو شہید و معذور کر دیا گیا تھا۔ اس وقت بھی اخوان المسلمون پر پابندی ہے اور اس کے دو لاکھ سے زیادہ کارکنان اور رہنما پابند سلاسل ہیں۔ لیکن اس کے باوجود نوجوانوں کی جانب سے اخوان کے پرچم تلے ممکنہ طور پر برپا ہونے والی پیلی جیکٹ تحریک نے جنرل سیسی پر اقتدار سے محرومی کے خوف کی پیلاہٹ طاری کردی ہے۔ جس کے بعد انوکھے احکامات کے تحت مصر میں پیلی جیکٹوں کی تیاری، رکھنے، امپورٹ کرنے اور بیچنے سمیت پہننے پر بیک جنبش قلم پابندی عائد کردی گئی ہے، جس کا عالمی میڈیا اور سماجی سائٹس پر مذاق بھی اُڑایا جارہا ہے۔ نیو یارک ٹائمز نے یاد دلایا ہے کہ مصری فوجی حکمراں جنرل ریٹائرڈ السیسی کو ان کے قریبی ذرائع نے بریفنگ دی ہے کہ جس طرح فرانس میں پیلی جیکٹ پہنے مظاہرین نے پیٹرول کی قیمتوں اور قوت خرید میں مسلسل کمی کے خلاف احتجاج میں فرانسیسی حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرکے ایندھن کا ٹیکس کم کرنے اور پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے پرآمادہ کردیا، اسی طرح کی انقلابی تحریک مصر میں بھی برپا ہوسکتی ہے۔ مصری حکومت کی خراب ہوتی معاشی صورت حال، ایندھن اور اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ، قوت خرید میں کمی اور بیروزگاری بڑھنے سے ناراض اور مشتعل مصری نوجوانوں میں پیلی جیکٹ حکومت کو گرانے اور انقلاب برپا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس لئے جتنی جلد ہوسکے پیلی جیکٹ خریدنے پر پابندی عائد کی جائے۔ عرب جریدے الشروق نے بتایا ہے کہ مصری تجزیہ نگاروں نے اس سلسلے میں با خبر ذرائع کے حوالہ سے کہا ہے کہ مصر بھر میں پیلی جیکٹوں کی فروخت سمیت رکھنے اور تیار کرنے کی پابندی کی صلاح مصری انٹیلی جنس کی جانب سے ایک خفیہ رپورٹ میں دی گئی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ مصری نوجوان بھی فرانسیسی پیلی جیکٹ تحریک سے متاثر ہوکر انقلاب برپا کرنے کی تیاری کر رہے ہیں اور اس سلسلہ میں انقلابی تحریک اخوان المسلمون کی جانب سے سماجی رابطوں کی سائٹس پر پیلی جیکٹ کی خریداری کیلئے ایک دوسرے کو تیار کیا جارہا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹرز سے رابطہ کرنے پر مصری دارالحکومت قاہرہ کے نواحی علاقے میں موجود ایک مقامی حمال ادیب الشاعر نے بتایا کہ بازاروں اور محلوں میں مختلف کاموں کی انجام دہی کیلئے مختلف ادارو ں کے اہلکاروں سے بھی پیلی جیکٹ واپس لے لی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں دارالسلام اور دمیاط میں جو بھی شخص پیلی جیکٹ پہنا دکھائی دیا، اسے پولیس نے سر بازار روک لیا۔ پہلے تو مارا پیٹا گیا اور پھر جتایا گیا کہ اس جیکٹ کو حکومت کی جانب سے غیر قانونی قرار دیدیا گیا ہے۔ اس لئے اگر آئندہ اس رنگ کی جیکٹ کو پہنا تو ہاتھوں میں ہتھکڑیاں بھی پہننی ہوں گی۔
٭٭٭٭٭