ولدیت خانہ سےنام اخراج کیلئےدرخواست پرقانون سازی کاحکم
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے باپ کانام دلدیت کے خانے سےنکلوانے کیلئے بیٹی کی درخواست پر حکومت کوقانون سازی کاحکم دیتے ہوئےکیس نمٹادیا۔جمعرات کو تطہیر فاطمہ بنت پاکستان کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےکی ،چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی معاونین کی رائے ہے نام تبدیل نہیں کیا جا سکتا،باپ سے نان نفقے کا تقاضا کیاجا سکتا ہے، مخدوم علی خان نےکہاکہ باپ کا نام دستاویزات پر لکھنے میں کوئی مفادعامہ نہیں،امریکہ،متحدہ عرب امارات،سعودی عرب میں شناختی دستاویزات پرباپ کا نام نہیں ہوتا،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ لڑکی کہہ رہی ہےکہ باپ کا نام نہ لکھاجائے،ایسی صورت حال میں کیا کیا جائے، چیف جسٹس کا استفسارکرنے پر وکیل نے بتایاکہ نادرا کو کہہ دیں کہ والد کا نام نہ لکھیں، اس کے لیئے تو نادرا کو نیا سوفٹ ویئر لگانا پڑے گااسے ریکارڈ میں رکھیں، بیرون ممالک سفر کے لیئے تطہیر فاطمہ کو باپ کے نام کی ضرورت ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ شرعی اور قانونی رائے کے مطابق باپ کا نام ہٹایا نہیں جاسکتا،لڑکی کی والدہ نے کہاکہ میں چاہتی ہوں کہ جہاں والد نہ ہو گارڈین کا نام لکھ دیا جائے،چیف جسٹس نے کہاکہ اس سے جائیداد تقسیم کے معاملات پیدا ہو سکتے ہیں،اس معاملے کو کابینہ میں لے جائیں، اس پر قانون سازی کی جائے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایاکہ عدالت لاوارث بچوں کے معاملے پر عبد الستار ایدھی والے معاملے پر فیصلہ کر چکی ہے، عدالت نے معاملہ کابینہ کو بھجواتے ہوئے قانون سازی کی ہدایت کردی۔عدالت نے معاملہ نمٹا دیا۔ خیال رہے کہ رواں برس ستمبر میں تطہیر فاطمہ نامی لڑکی نے اپنے برتھ سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات سے والد کا نام ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ بائیس سالہ لڑکی کی جانب سے درخواست میں موٴقف اختیار کیا گیا تھا کہ جس شخص نے کبھی اسے دیکھا نہیں اور ہی نہ کفالت کی، وہ والد کیسے کہلا سکتا ہے؟۔