بھوسی ٹکڑے بیچنے کیلئےملیر جیل میں کچی روٹیاں بنوانے کا دھندہ

0

کراچی (رپورٹ : سید علی حسن)ملیر جیل میں قیدیوں کو غیر معیاری کھانا اور ادھ پکی روٹیاں فراہم کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، انتظامیہ کے حکم پر قیدیوں کیلئے کچی روٹیاں بنوائی جاتی ہیں، جنہیں قیدی آدھی بھی نہیں کھا پاتے اور اس طرح بھاری مقدار میں باسی روٹیاں جمع ہونے کے بعد اسے کباڑیوں کو بیچ دیا جاتا ہے اور انتظامیہ بھوسی ٹکڑوں کی مد میں ماہانہ 3 لاکھ روپے تک کما رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملیر جیل انتظامیہ ہر ہفتے بھوسی ٹکڑے (سوکھی روٹیوں ) کی مد میں 70 ہزار روپے کماتی ہے جو ماہانہ تقریبا 3 لاکھ روپے بنتا ہے، جیل میں قیدیوں کو غیر معیاری کھانا فراہم کیا جاتا ہے جبکہ پکنے والی روٹی بھی کچی ہوتی ہے، جیل میں روٹیاں پکانے کیلئے تندور بنائے گئے ہیں، جہاں روٹیاں پکانے کی ڈیوٹی قیدیوں کی لگائی جاتی ہیں جنہیں تنخواہ بھی دی جاتی ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ انتظامیہ کی جانب سے تندور پر مقرر قیدیوں کو کچی اور خراب روٹیاں پکانے کا کہا جاتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل میں روزانہ تقریباً 12 ہزار روٹیاں پکائی جاتی ہیں، 6 ہزار روٹیاں صبح اور اتنی ہی روٹیاں شام کے وقت پکتی ہیں ،زیادہ تر روٹیاں کچی پکی ہونے کے باعث اکثر قیدی روٹی ٹھیک طرح نہیں کھا پاتے اور وہ آدھی روٹیاں چھوڑ دیتے ہیں، جیل میں روزانہ قیدیوں سے ملنے ان کے اہلخانہ آتے ہیں جو اپنے پیاروں کیلئے کھانے پینے کی اشیا بھی لیکر آتے ہیں، جیل میں غیر معیاری کھانے کے باعث مذکورہ قیدی گھر سے آیا کھانا کھاتے ہیں، جس سے انکے ساتھی قیدی بھی استفادہ کرلیتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ روزانہ جمع ہونے والی روٹیوں کو ہر ہفتے کباڑ میں فروخت کر دیا جاتا ہے، ہر ہفتے کباڑی خود جیل میں آتا ہے اور سوکھی روٹیاں لے جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہر ہفتے تقریبا 500 کلو سوکھی روٹیاں کباڑ میں فروخت کی جاتی ہیں، جس سے انتظامیہ کو تقریبا 70 ہزار روپے تک کی آمدن ہوتی ہے، جو ماہانہ 3 لاکھ بنتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سوکھی روٹیوں کی مد میں آنے والا پیسہ انتظامیہ کی جیب میں جاتا ہے اور مذکورہ پیسوں کو جیل کیلئے استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس حوالے سے عدالتوں میں پیشی کیلئے آنے والے قیدیوں سے بات کی گئی تو انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جیل میں ہمیں غیر معیاری کھانا اور ادھ پکی روٹیاں فراہم کی جاتی ہیں، جو ہم سے نہیں کھائی جاتیں، ہم آدھا کھانا بھی نہیں کھاتے ہیں یا پھر جو ہمارے اہلخانہ لاتے ہیں، وہ کھالیتے ہیں۔ ایک قیدی نے بتایا کہ میں اغوا کے مقدمے میں گزشتہ 13 ماہ سے قید ہوں، میرا تعلق پنجاب سے ہے، یہاں میرا کوئی نہیں ہے، جیل میں بہتر کھانا نہیں ملتا، کچی روٹیاں کھائی نہیں جاتیں، میرے ساتھی قیدی اپنے گھر سے آیا کھانا مجھے بھی کھلا دیتے ہیں۔ مؤقف جاننے کیلئے ملیر جیل کے سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو سے متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہوسکا، ان کا جواب موصول ہونے پر من و عن شائع کردیا جائے گا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More