کراچی ( رپورٹ / صفدر بٹ )محکمہ صحت سندھ نے کراچی سمیت صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں کوبغیر لیبارٹری ٹیسٹ کرائے کروڑوں روپے کی ادویات جاری کر دیں ۔ قانون کے مطابق خریدی گئی تمام ادویات کے نمونوں کی جانچ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سے کرائی جانا لازمی ہے ،تاہم بیشتر اسپتالوں کی انتظامیہ اور ڈی ایچ او ز نے اس اہم و حساس نوعیت کے قانون کو عملا نظر انداز کر رکھا ہے ،جس کے باعث مریضوں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے صوبے بھر کے ضلعی ہیڈ کوارٹرو تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں سمیت ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کے ماتحت چھوٹے اسپتالوں ، ڈسپنسریوں اور مراکز صحت کیلئے ادویات ، سرجیکل و ڈسپوزیبل سامان کی خریداری کی ،جس کیلئے سینٹرلائزڈ نظام رائج ہے ،جس کے تحت سینٹرل پروکیورمنٹ کمیٹی ادویات و دیگر سامان کے نرخوں کا تعین کرکے ان کی فہرست اسپتالوں کو فراہم کرتی ہے اورہر اسپتال اپنی ضرورت اور ڈیمانڈ کے مطابق مقررہ کنٹریکٹر سے ادویات خریداری کیلئے ورک آرڈر جاری کرتا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادویات کی خریداری کے عمل میں معاون محکمہ صحت کا شعبہ پروکیورمنٹ مانیٹرنگ اینڈ انسپکشن سیل ( پی ایم اینڈ آئی ) سمیت صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں سے بیشتر اسپتالوں اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کی جانب سے کروڑوں روپے کی خریدی گئی ادویات کے اسٹاک کی انسپکشن باقاعدگی سے کرائی جاتی ہے ،تاہم ادویات کے معیار کو جانچنے کیلئے ان کے سیمپلز ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو بھجوائے بغیر ہی اسپتالوں و ڈسپنسریوں اور مراکز صحت پر استعمال کر لئے جاتے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران صرف ایک ہزار کے قریب ہی ادویات کے سیمپلز جانچ کیلئے لائے گئے ہیں اور ان میں سے کچھ سیمپلز اسپتالوں میں خریدی گئی ادویات جبکہ بیشتر ڈرگ انسپکٹروں کی جانب سے مختلف اوقات کے دوران میڈیکل اسٹوروں پر چھاپوں کے دوران تحویل میں لئے جانے والے سیمپلز شامل ہیں ۔ کراچی سمیت صوبے کے متعدد سرکاری اسپتالوں اور مراکز صحت کا انتظام چلانے والی ایک این جی او کے علاوہ چند ایک اسپتال ہی باقاعدگی سے خریدی گئی ادویات کے نمونوں کی جانچ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سے کرانے کے بعد ہی مریضوں کو فراہم کرتے ہیں ،جبکہ بیشتر سرکاری اسپتال اس اہم و حساس نوعیت کی شق پر عملدر آمد کے بغیر ہی ادویات مریضوں کو فراہم کر ر ہے ہیں ۔ محکمہ صحت سندھ کے ماتحت ڑے سرکاری اسپتال کے انتظامی سربراہ نے ’’امت ‘‘کو بتایا کہ خریدی گئی ادویات کے سیمپلز کو چیک کرانے کیلئے ڈرگ انسپکٹرز کو کہا جاتا ہے اور وہ ریکارڈ دیکھنے کے بعد ہی بتاسکتے ہیں کہ کتنی ادویات کے سیمپلز کی جانچ لیبارٹری سے کرائی گئی ہے ، سندھ گورنمنٹ اسپتال کے ایک میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ ادویات کی جانچ کرانا انتہائی ضروری ہے ،جس پر بیشتر اسپتا ل عمل نہیں کر رہے ۔ ذرائع کے مطابق بعض افسراں کا کہنا ہے کہ اگر ہم ادویات کے سیمپلز کے تصدیق کرانے کے چکر میں پڑیں گے تو مریضوں کو ادویات کی فراہمی میں مزید تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا ،اس لئے اس اہم نکتے کو مجبوری میں نظر انداز کر رکھا ہے ،وہ بھی صرف مقامی اور غیر معروف مکپنیو ں کی ادویات میں کیونکہ معروف مقامی و بین الاقوامی کمپنیاں اپنی مصنوعات لیبارٹری سے مکمل تصدیق کے بعد ہی مارکیٹ میں لاتی ہیں ،تاہم دوسری جانب یہ خدشات اپنی جگہ موجود ہیں کہ کبھی بھی کسی دو ا کی تیاری میں غلطی یا فارمولے کی کمی یا زیادتی کی صورت میں نقصان کا احتمال موجود رہتا ہے ۔