اہم عمارتوں پر نصب کیمرے پولیس سسٹم سے منسلک کرنے کا فیصلہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ داخلہ سندھ نے کراچی میں نجی اور سرکاری بینکوں،اداروں،اسپتالوں، کاروباری مراکز،منی چینجرز اور نجی کاروباری عمارتوں میں نصب سیکورٹی کیمروں کو پولیس کے سروائلنس سسٹم سے منسلک کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سروے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ دوسرے مرحلے میں رہائشی عمارتوں اور بنگلوں کے باہر نصب کیمروں کوپولیس کے سسٹم سے منسلک کرنےپرغور شروع دیا گیا۔ سیکریٹری داخلہ سندھ کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے جرائم کی وارداتوں میں ناصرف کمی آئے گی بلکہ ہونے والے جرائم میں ملوث ملزمان کی نشاندہی آسان ہو جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے کراچی میں قیام امن اور جرائم پیشہ افراد کی شناخت اور جرائم کے واقعات کی روکتھام کے لئے اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ کی طرف سے پولیس حکام کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ تھانے کی سطح پر سروے کیا جائے اور اعداد و شمار اکٹھے کئے جائیں کہ سیکورٹی کیمرے کن مقامات پر نصب ہیں۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ نے ان تمام کیمروں کو پولیس کے سروائلنس سسٹم سے نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر مرحلہ وار عملدرآمد کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں بینکوں میں نصب500 سیکورٹی کیمروں کو پولیس کے سسٹم سے منسلک کیا جائے گا جس کے لئے بینک کے حکام سے رابطے کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے میں تمام سرکاری اداروں میں نصب سیکورٹی کیمرے پولیس سسٹم سے منسلک کئے جائیں گے جس کے لئے ضلعی سطح پر سروائلنس سسٹم نصب کئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق تیسرے مرحلے میں منی چینجرز اور دیگرنجی کاروباری مراکز، نجی کاروباری عمارتوں،سرکاری اور غیرسرکاری اسپتالوں کو بھی منسلک کیا جائے گا جس کے لئے بھی سروے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق آخری مرحلے میں نجی بنگلوں اور رہائشی عمارتوں کے داخلی اور خارجی گزرگاہوں پرنصب کیمروں کو پولیس سسٹم سے منسلک کرنے کے لئے مالکان سے رجوع کیا جائے گا اس عمل کے دوران ان کی پرائیویسی کا مکمل خیال رکھا جائے گا۔ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ نے یہ فیصلہ سیف سمارٹ سٹی پروجیکٹ پر اٹھنے والے اعتراضات اور منصوبے کے متنازعہ ہو جانے کے باعث کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سیف سمارٹ سٹی پروجیکٹ پر غیر واضح طور پر محکمہ داخلہ نے بھی اعتراضات اٹھائے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پورے شہر کو وائی فائی سے منسلک کرنے کا مطلب پاکستان دشمن عناصر اور ان کے لئے کام کرنے والے ہیکرز کو یہ موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ ہماری ہمارے لوگوں، اہم شخصیات، غیر ملکی سفارتکاروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکیں۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر سیکریٹری داخلہ سندھ کبیر قاضی کا کہنا تھا کہ اس وقت 2700 کیمروں کی مدد سے پولیس سروائلنس کر رہی ہے جن میں سے بھی کچھ کیمرے خراب ہیں ۔ اگر شہر میں سرکاری اور نجی طور پر نصب کیمروں میں سے 10 ہزار کیمرے بھی پولیس کے سسٹم سے منسلک ہو جائیں تو یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ نجی اسپتالوں، عمارتوں اور سپر اسٹورز کا بھی سروے کیا جا رہا ہے، پہلے ان سے بات کی جائے گی اور انہیں یقین دہانی کرائی جائے گی کہ ان کی پرائیویسی میں کوئی خلل نہیں پڑے گا۔