کراچی(اسٹاف رپورٹر)انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں پولیس کے تفتیش کار دہشت گردی ، قتل ، اقدام قتل ،بارود و بم دھماکوں سمیت سنگین جرائم کے 82 فیصد مقدمات ہار گئے۔ سنگین جرائم میں بریت کی شرح میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے پولیس و پراسیکیویشن کی مشکلات بڑھ گئیں ۔محکمہ پراسیکیوشن کی جانب سے پولیس کو سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات درج کر کے تحقیقات کرنےاورانہیں زیادہ عرصہ تحویل میں نہ رکھنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مقدمات ثابت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔اس ضمن میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پرعمل کیا جائے۔پراسیکیوٹرز کی جانب سے آئندہ دنوں میں پولیس کے تفتیش کاروں کو عدالتوں میں مقدمات کےدفاع کی تربیت دلائی جائے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سنگین جرائم میں ملوث افراد کی بریت کی وجوہات میں وارداتوں کے بعد پولیس ڈی این اےنمونےٹھیک طریقے سے جمع نہ کرنا،مقدمات،مشیر ناموں ،شواہد کی برآمد گی میں تضاداورتفتیش کاروں کی قانون سے لاعلمی شامل ہے۔محکمہ پراسیکیویشن نے عدالتی فیصلوں و صورتحال کے مد نظر آئی جی سندھ کو تجویز دی ہے کہ وہ قانون کے تحت ملزمان کو فوری مقدمات درج کر کے عدالت میں پیش کریں اور اس کے بعد تحقیقات کی جائیں۔ملزمان کے خلاف مقدمات و مشیر نامہ ٹھیک بنائے جائیں ،تاکہ عدالت میں کیس خراب نہ ہو ۔ تفتیش کار عدالتوں میں مقدمات کی ٹھیک پیروی نہیں کرتے ہیں، مقدمات، مشیر نامے اور شواہد کی برآمد گی میں تضاد کا فائدہ ملزمان کو جاتا ہے۔دہشت گردی کے مقدمات ہارنے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پولیس گرفتاریاں تو کر لیتی ہے ،لیکن مقدمہ درج کر کے اسے ظاہر نہیں کرتی ۔اس دوران لوگ عزیزوں کی بازیابی کیلئے عدلیہ میں درخواستیں دائر کر دیتے ہیں۔جب پولیس ملزم کو ظاہر کرتی ہے تو تفتیش کار مقدمات میں دفاع نہیں کر پاتے۔لوگ عدالت میں دائر درخواستوں کو ساتھ لے جاتے ہیں اور مقدمات کے اندراج کی تاریخ میں بہت فرق ہونے کی وجہ سے کیس ہار جاتے ہیں۔ لہذا ملزمان سے تفتیش مقدمات درج کر کے ہی کی جائیں۔ ٹھوس شواہدہوں تو ریمانڈ لیا جائے ،تاکہ کیس ثابت کرنے میں مشکل نہ ہو۔ ’’امت ’’کے رابطے پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ ایاز تنیو کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایکٹ کے مقدمات میں نامزد افراد کی بریت کی شرح میں اضافہ بہت بڑا مسئلہ ہے ۔اس حوالے سے ججوں، پولیس اور پراسیکیوشن کے حکام کے اجلاس ہوئے ہیں۔اعلی عدالتوں کے فیصلوں کی روشنی میں سزاؤں کی شرح میں اضافے کیلئے پولیس کو تجاویز دیدی گئی ہیں ،جس پر عمل ہو گا۔ آئی جی سندھ نے تجاویز پر عمل کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آئندہ دنوں میں سندھ کے تمام اضلاع میں پراسیکیوٹرز پولیس تفتیش کاروں کو تربیت دیں گے۔ اس ضمن میں حیدر آباد میں پراسیکیوٹر کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ۔ پراسیکیوٹر جنرل کا مزید کہنا تھا کہ عدالتیں قوانین کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں۔بیشتر تفتیش کاروں کو قانون کا علم ہی نہیں ۔یہ ضروری ہے کہ تفتیش کاروں کو قانون سے ،ہائی پروفائل مقدمات کی تحقیقات ،ڈی این اے نمونے جمع کرنے کے بارے میں بتانا ہوگا ،تاکہ عدالتوں میں سامنے آنے والے تضاد کا فائدہ نامزدملزمان کو نہ پہنچے۔امید ہے کہ تفتیش کاروں کی ٹریننگ سےنامزد ملزمان کی سزاؤں کی شرح میں اضافہ ہوگا۔