بھارتی آرمی چیف نے کشمیری مظاہرین کے قتل عام کا حکم دیدیا

0

لاہور/دہلی/سرینگر(نمائندہ امت/مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے مقبوضہ کشمیر میں احتجاج اور پتھراؤ کرنےوالوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے بھارتی فوج کو قتل عام کا حکم دے دیا ہے،جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں 11 بے گناہ نوجوانوں کی شہادت کیخلاف مکمل ہڑتال ہوئی اور شہدا کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے کرفیو کی پابندیاں توڑتے ہوئے شرکت کی۔ حریت قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک کی اپیل پر آج سوموار کو بادامی باغ چھاؤنی کی طرف بڑا احتجاجی مارچ کیا جائے گا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گزشتہ روز بھارتی فوج نے ضلع پلوامہ میں آپریشن کے نام پر دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید 11 کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا تھا۔ قابض بھارتی فوج کے جبر کا نشانہ بننے والے 8 نوجوانوں کو گزشتہ روز ہی ضلع پلوامہ کے مختلف علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا ، جن کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ، جب کہ 3نوجوانوں کی تدفین اتوار کو ہوئی۔اس موقع پر پلوامہ میں بھارتی فوج کی بھاری نفری تعینات تھی اور شدید کشیدہ صورت حال رہی ،لیکن بھارتی جبر و استبداد اورکرفیو کی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آس پاس کے گاؤں دیہات سے ہزاروں افراد اپنے شہدا کے آخری دیدار اور ایک جھلک دیکھنے کے لیے امڈ آئے۔شہید نوجوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے ضلع بھر سے شریک ہونے والے ہزاروں افراد نے اس موقع پر آزادی کے حق میں اور قابض بھارتی فوج کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ دوسری جانب حریت قیادت کی اپیل پر مقبوضہ وادی میں تین روزہ ہڑتال پر کاروباری مراکز اور دکانیں بند کردی گئی ہیں ، جب کہ سری نگر میں آج بادامی باغ تک احتجاجی مارچ کیا جائے گا۔ بھارتی فوج نے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر پورے کشمیرکو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کئے رکھا اور کرفیو جیسی پابندیاں عائدر کھیں۔ کشمیر میں آج بھی احتجاجی ہڑتال ہو گی۔ حساس علاقوں میں غاصب انتظامیہ نے بھاری نفری تعینات کر رکھی ہے۔موبائل اور انٹرنیٹ سروس گزشتہ روز بھی بند رہی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے اتوار کوسری نگر میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کی طرف عوامی اتحاد پارٹی کے مارچ کو روک کرپارٹی چیئرمین انجینئر عبدالرشید کو کئی ساتھیوں کے ہمراہ گرفتارکرلیا۔ احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز ،پلے کارڈز اور سیاہ پرچم اٹھائے راجباغ سے مارچ شروع کیا اور سونہ وار میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کی طرف جانے لگے،تاہم پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو زیرو برج کے نزدیک روک دیا اور انجینئر رشید اور پارٹی کے دیگر کارکنوں کو گرفتارکرلیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں قتل وغارت بند کرانے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمدکا مطالبہ کیا۔امت کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں کے پلوامہ علاقہ میں نوجوانوں کی شہادت پر جموں کی وادی چناب کے علاقوں بدھرواہ، ڈوڈہ، ٹھاٹھری، گندو اور کشتواڑ کے قصبوں میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ امت کی رپورٹ کے مطابق بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا کہ بھارتی فورسز نے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی آواز کو د بانے کیلئے ایک باقاعدہ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی ہر صبح، صبح کربلا اور ہر شام ، شام غریباں کا منظر پیش کر رہی ہے۔ بھارتی حکومت نے اپنی فورسز کے ذریعے بڑے پیمانے پر کشمیریوں کی نسل کشی کی ایک منصوبہ بند مہم شروع کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے پلوامہ میں سفاکیت کی انتہا کر تے ہوئے تین نوجوانوں کی شہادت پر پر امن احتجاج کرنے والوں پر بندوقوں کے دہانے کھول دئے،جس کے نتیجے میں مزید دس نوجوانوں نے جام شہادت نوش کیا اورسینکڑوں نوجوان زخمی ہو گئے۔امت کی رپورٹ کے مطابق حریت قائدین نے اس المناک واقعے کو بدترین ریاستی دہشت گردی قرار دیتے کہا کہ کشمیریوں کی نسل کشی اور قتل و غارت کے خونین کھیل کو اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کی وجہ سے جواب دہی کے احساس سے مبرا ہو کو کشمیریوں کے خلاف ننگی جارحیت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ حریت رہنما علی شاہ گیلانی نے مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ پلوامہ کی اقوام متحدہ تحقیقات کرے اور دیرینہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ دوسری جانب بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو گولی سے جواب دیا جائے گا۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں آرمی چیف بپن راوت نے سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ پتھراؤ کا مقابلہ ہلاکت خیز پیلٹ گن کی گولیوں سے کیا جائے گا اوراحتجاج و پتھراؤ کرنے والے مظاہرین بھی دہشت گرد ہیں۔جنرل بپن راوت نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی پالیسی پراصرار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں پتھر بھی ایک جان لیوا ہتھیار کے طور پراستعمال ہو رہا ہے،جس کے دفاع میں فائرنگ کی جا سکتی ہے، میں اپنے سپاہیوں کو پتھر سے مرنے نہیں دوں گا۔بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ عمومی طور پر فورسز مظاہرین کو براہ راست گولیوں کا نشانہ نہیں بناتیں ،کیوںکہ ایسا کرنے پر اہلکاروں کو عدالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،لیکن اب صورت حال مختلف ہے اب پتھر بھی گولیوں سے کم نہیں۔بھارتی آرمی چیف نے مزید کہا کہ جب کبھی میرے سپاہی پتھراؤ کا جواب دینے کے حوالے سے پوچھتے ہیں تو میرا یہی جواب ہوتا ہے کہ پتھراؤ کے جواب میں بندوق استعمال کریں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More