جسٹس شوکت کے بیان پر فل کورٹ ریفرنس بلایا جائے- وکلا رہنما
کراچی(اسٹاف رپورٹر) وکلا رہنماؤں نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان کو نظر انداز نہ کرنے اور فل کورٹ ریفرنس بنانے کا مطالبہ کردیااورکہا ہے کہ جج صاحبان عدالتوں میں ایسے ریمارکس دینے سے گریز کریں جن سے مسائل پیدا ہوں۔ پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں سندھ بار کونسل میں بار کے وائس چئرمین صلاح الدین گنڈا پورنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر فرائض سرانجام دیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ اپنی مرضی کے بینچ بنوانے سے متعلق بیان قابل غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں دیگر اداروں کی مداخلت کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کے ریمارکس سے وکلا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان پر ریفرنس بنایا جائے۔ ریفرنس وکلا، بار کونسلز، صحافی نمائندوں کی موجودگی میں سنا جائے۔سیکرٹری جنرل کراچی بار ایسوسی ایشن اشفاق منگی نے کہا کہ عدلیہ پرسنگین نوعیت کا الزام لگا ہے۔ الزامات پر اصل حقائق سامنے آنا چاہیں۔ اداروں کی ایک دوسرے میں مداخلت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ سینئر وکیل ورہنما محمود الحسن نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات میں کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہے۔ کل چیف جسٹس نے ناکامی کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ پہلے اپنے گھر کو دیکھے۔ ڈسٹرکٹ جوڈیشیری کی حالات ابتر ہو چکی ہے۔
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سینئر قانون دانوں نے کہاہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے عدالتی تاریخ میں پہلی ان کیمرہ کی بجائے کھلی عدالت میں سماعت سے عدلیہ کاوقار پہلے سے بلندہواہے ۔باقی ریفرنسزکافیصلہ بھی کھلی عدالت میں کیاجاناچاہیے ۔جن ججزکے خلاف الزامات ہیں ان کوفارغ کیاجائے اور جن کے خلاف غلط الزامات عائدکیے گئے ہیں ان کوکونسل کی کاروائی سے الگ کیاجائےاوربری کیاجائے۔بیرسٹرندیم احمدایڈووکیٹ نے‘‘امت’’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل آئین کے آرٹیکل 209کے تحت دیے گئے اختیار کے تحت کام کرتی ہے۔عدالتی تاریخ میں صرف ایک جج کے علاوہ کسی اور جج کو برخواست نہیں کیاگیا بلکہ جن ججزکے خلاف شکایات آئین انھوں نے استعفیٰ دیااور دیگر مراعات حاصل کرکے گھرچلے گئے۔ جسٹس شوکت صدیقی والامعاملہ بہت اہمیت کاحامل ہے جس کونظر اندازنہیں کیاجاسکتاہے۔ جسٹس (ر)کریم علی نے کہاکہ یہ بات خوش آئندہے کہ ایک جج کے خلاف کھلی عدالت میں کونسل سماعت کررہی ہے۔ بیرسٹر ارشدچوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل میں پہلی بار کھلی عدالت میں کارروائی کواچھی نظر سے دیکھتاہوں مگرججزکے خلاف کاروائی ان کمیرہ ہوتی تویہ اچھاتھا۔ زیڈاے بھٹہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل کوآرٹیکل 209کے تحت اعلیٰ عدلیہ کے ججزکے خلاف لگائی گئے مبینہ الزامات اور شکایات بارے انکوائری کرناہوتی ہے اس لیے یہ بہت ہی اعلیٰ اختیاراتی اور معززترین فورم ہے جس کی سب کوعزت اور احترام کرناچاہیے۔