اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران سےکراچی میں کچرے سے نکلنے والے بیلٹ پیپرز کے معاملے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔این اے241 سے کامیاب قرار دیے گئے تحریک انصاف کے امیدوار فہیم خان نے تحقیقات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ حیرت کی بات ہے کہ کچرے سے جو بیلٹ پیپر ملے ہیں ،وہ اتنے صاف کیسے ہیں۔ تحقیقات ہونی چاہئے کہ یہ بیلٹ پیپر اصلی ہیں کہ نہیں۔ یہ کس طرح وہاں پہنچے ان میں کون ملوث ہیں یا جو پروپیگنڈا کر رہا ہے اسے سزا تو ملے۔قیوم آباد میں ہفتے کی شب این اے 241کےمتعدد جلے ہوئے اور بعض ثابت بیلٹ پیپرز کچرے سے ملے تھے۔پیپلز پارٹی اور متحدہ دونوں نے این اے 241و صوبائی حلقے پی ایس 97 میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔این اے 241 سے الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے امیدوار فہیم خان کو 26 ہزار 706 ووٹ لینے پر کامیاب قرار دیا۔دوسرے نمبر پر ایم کیو ایم کے محمد معین عامر پیرزادہ رہے ،جن کے حصے میں 23 ہزار 873 ووٹ آئے ،جبکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار معظم علی قریشی نے 9 ہزار 367 ووٹ حاصل کیے ۔ پی ایس 96 سے متحدہ کے امیدوار وقار شاہ کا دعویٰ ہے کہ صوبائی حلقے کے بیلٹ پیپر زبھی جلنے والے بیلٹ پیپرز میں شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ بیلٹ پیپر کی برآمدگی و جلائے جانے کی اطلاع پر جائے وقوعہ پر پہنچے اور ریٹرننگ افسر کے فوکل پرسن کو آگاہ کیا ،جنہوں نے وائس میسج بھیجنے اور ویڈیو بھیجنے کی تجویز دی ،تاہم آر او نے یہ زحمت نہیں کی کہ وہاں کا دورہ کرتے یا متعلقہ اداروں کو ہدایت دیتے۔پیر کو ریٹرننگ افسر نے دی گئی تحریری درخواست یہ کہہ کر وصول کرنے سے انکار کردیا کہ یہ ان کا دائرہ اختیار نہیں ۔انہوں نے پی ایس 97 اور این اے 241 میں بڑی دھاندلی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ریٹرننگ اور پریزائیڈ نگ افسران ملوث رہے۔ہمیں سادہ کاغذ پر رزلٹ دیے گئے اور جب ہم ان نتائج کا فارم 45 سے موازانہ کرتے ہیں تو دونوں نتائج مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے امیدوار معظم علی قریشی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن کو درخواست دے دی ہے، اس کے علاوہ پولیس کے پاس بھی رپورٹ درج کرائی ہے ،جس میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔صرف قومی اسمبلی کے حلقے کے بیلٹ پیپرز ملے ہیں اور زیادہ تر بیلٹ پیپرز پر تیر پر ٹھپے لگے ہوئے تھے۔ کچھ پیپر علاقے کے بچوں،کچھ لوگوں اور کچھ میڈیا والوں نے اٹھائے۔