پشاور(رپورٹ:محمدقاسم)افغان طالبا ن و امریکا کے مذاکرات میں پیشرفت سے قبل ایک بار پھر رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے ۔فوجی کمانڈروں کے فی الحال امریکی مطالبات ماننے پرتیار نہ ہونے کی وجہ سے طالبان کو اندر سے مزاحمت کا سامناہے ۔سابق وزیر اعظم گلبدین حکمت یار نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اسلامی کی ایک تیسرے ملک میں صدارتی انتخابات کیلئے مشترکہ امیدوار لانے کیلئے طالبان سے بات چیت ہوگئی ہے۔طالبان کی پیش کردہ 2شرائط پر حزب اسلامی کو کوئی اعتراض نہیں۔ طالبان نے حملوں میں4 کمانڈرز سمیت 33افغان فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے ۔امریکی فوج نے پولیو کے قطرے پلانے والوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ۔ صوبہ فراہ میں ڈرون سے کئے گئے حملے میں پولیو قطرے پلانے کی مہم میں شریک ایک رضاکار شہید ہو گیا۔تفصیلات کے مطابق باخبر ذرائع نے ’’امت ‘‘کو بتایا ہے کہ افغان طالبان و امریکا کے درمیان دبئی و قطر میں مذاکرات کے دوران پیشرفت نہ ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ امریکا6ماہ اور افغان طالبان ایک سال کے دوران معاہدہ چاہتے ہیں۔طالبان ایک سال میں زیادہ سے زیادہ علاقوں پر کنٹرول چاہتے ہیں ،تاکہ اپنی شرائط منواسکیں۔ ’’امت ’’کو با وثوق ذرائع نے بتایا کہ طالبان جنگی کمانڈرز سیاسی قیادت کو مذاکرات میں پیش کئے گئے مطالبات تسلیم کرنے پر فی الحال تیار نہیں ۔طالبان کمانڈرز کاموقف ہے کہ وہ جنگ جیت چکے ہیں اور وہ 4ہزار سے زائد فدائی تیار کر چکے ہیں۔40ہزار سے زائد جنگجوؤں کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جا چکا ہے اور وہ مکمل فتح سے قبل جنگ کو مذاکرات کی میز پر نہیں ہارنا چاہتے۔ طالبان کمانڈروں کا کہنا ہے کہ وہ مزید100سال تک جنگ جاری رکھ سکتے ہیں ،کیونکہ یہ جنگ اللہ کی رضا اور ملک کی آزادی کے لئے لڑی جا رہی ہے،اس پر طالبان تھکیں گے نہ اس پرکوئی خرچ آئے گا ۔دوسری جانب افغان طالبان کی سیاسی امور چلانے والوں کو اس ضمن میں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔طالبان اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکرات کے دوران ہی طالبان کے جنگجو کمانڈروں نے الہجرت میڈیا کے ذریعے 4ہزار فدائیوں کے بارے میں پشتو زبان میں ایک دستاویزی فلم جاری کر دی ہے۔ فلم میں طالبان جنگ جوؤں کو یہ کہتے ہوئے سناجاسکتا ہے کہ وہ امریکہ اور اس کے حواریوں کے خلاف لڑائی جاری رکھیں گے۔ دستاویزی فلم میں بے گناہوں اور قندوز مدرسہ تک امریکی بمباری کے متاثرین کو بھی دکھایاگیا ہے۔ اس فلم میں قرآنی آیا ت کے ساتھ ساتھ تیار طالبان فدائین کے انٹرویوز اور کی گئی کارروائیوں کی تفصیلا ت شامل ہیں۔ 16منٹ سے زائد طویل فلم سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ میدان میں موجود جنگ جوؤں کی سوچ کافی حد تک مختلف ہے ۔’’امت ’’کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اصل میں یہ بہت بڑا سوال ہے کہ سیاسی مذاکرات کے ذریعے افغان طالبان کو حصہ کتنا اور کیسے ملے گا۔جو کچھ ملے گا ،اس پر تقریباً60ہزار سے زائد طالبان جنگ جوؤں کو کیسے آمادہ کیا جائے گا۔افغان طالبان کے کمانڈر ملک میں مکمل فلاحی و اسلامی تحریکوں پر مشتمل مرکزی حکومت بنانا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا اگلا دور آج دوحہ میں ہوگا۔سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی وفد کی قیادت نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کریں گے جب کہ طالبان وفد کی قیادت عباس استنکزئی کریں گے، مذاکرات میں پاکستان باقاعدہ طور پر شریک نہیں ہوگا جب کہ دوسرے دور میں امریکا اور طالبان کے ساتھ افغان حکومت بھی شریک ہوگی۔ذرائع کے مطابق مذاکرات 3 روز تک جاری رہیں گے جب کہ طالبان وفد میں طالبان قطر آفس کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے حالیہ دورہ پاکستان میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات پر مشاورت کی گئی تھی۔ ادھر اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں افغانستان کے سابق وزیر اعظم اورحزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے انکشاف کیا کہ تیسرے ملک میں حزب اسلامی کی طالبان سے صدارتی الیکشن کیلئے مشترکہ امیدوار لانےپر بات چیت ہوئی ہے۔طالبان کو مشترکہ صدارتی امیدوار سامنے کیلئے کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے ۔ کمیشن صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ کابینہ میں طالبان کو بھی برابر کا حصہ دلائے ۔حکمت یار نے کہا کہ طالبان نے بیرونی افواج کے انخلاکیلئے ٹائم ٹیبل دینے اور موجودہ حکومت کے خاتمے کے مطالبات کئے ہیں ۔ اگر طالبان نے ہماری پیشکش قبول کر لی ہے تو اس کے مطالبات مان لئے جائیں گے ،جبکہ اسے آئندہ حکومت میں حصہ بھی دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان اشرف غنی حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں کرنا چاہتے ۔امریکی نمائندہ خصوصی خلیل زاد نےافغان حکومت کی جانب سے تمام گروپوں پر مشتمل با اختیار کمیشن بنانے کے معاملے پر مجھ سے مشورہ کیا تھا۔افغان حکومت نے مشاورتی بورڈ بنا کر تاثر دیا کہ افغان صدر سب کچھ اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا اعلان نہیں ہوا۔نتائج کو بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے، جس کے نتائج خطرناک نکلیں گے۔ دریں اثنا طالبان نے ہرات، زابل ،قندھار،فاریاب اور نیم روز میں حملے کر کے4 کمانڈروں سمیت33افغان فوجیوں ، 2مبینہ جاسوسوں کی ہلاکت ،کئی ٹینک وگاڑیاں تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ہرات کے ادرسکن و گذرہ اضلاع میں فوجیوں وچوکی پر طالبان حملے میں9اہلکار ہلاک ہوگئے۔پل مستان میں کمانڈر مارا گیا۔زابل کے شاہ جوئی و ارغنداب اضلاع میں قافلے وفوجیوں پر حملے میں 2گاڑیاں تباہ کر کے ان میں سوار اہلکار ہلاک وزخمی ہوگئے۔قندھار شہر ، میوند و پنجوائی اضلاع میں طالبان کے2رابط مجاہدین نے چوکی پر فائرنگ کرکے6فوجی مار دیے۔ ،ایک ہیوی مشن گن اور5 کلا شنکوفوں و سمیت مختلف فوجی سازوسامان قبضے میں لے لیا ۔ قلعہ شامیر میں بم دھماکے سے رینجر گاڑی تباہ ہو گئی اور اس میں سوار کمانڈر میر حمزہ ایک فوجی سمیت مارا گیا ۔بندتیمور کے علاقے کے حاجی خیلوں و بیبانک میں آپریشن کرنے والے فوجیوں پر بم حملے کئے گئے ،جس کے نتیجے میں 2 ٹینک تباہ اور ان میں سوار اہلکار ہلاک وزخمی ہوگئے۔قندھار شہر کے علاقے کے سیمانو پل میں 2 مبینہ جاسوس مارے گئے ۔ضلع پنجوائی میں3اہلکار مارے گئے۔صوبہ ہلمند کے مارجہ، گرم سیر،گرشک اور نادعلی ضلاع میں امریکی اورافغان فوجیوں پر طالبان نے حملہ کیا۔ گرم دشت میں امریکی ٹینک بارودی سرنگ سے ٹکراکر تباہ ہوا۔لشکرگاہ میں جاری جھڑپوں میں 3 اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔ فاریاب کے ضلع قیصار میں طالبان حملے میں کمانڈر سرور سمیت 3 اہلکار ہلاک ہوگئے۔جوابی فائرنگ سے ایک طالبان بھی شہید ہوا۔ فراہ کے ضلع خاک سفید میں میں امریکی فوج نے ڈرون کے ذریعے پولیوقطرے پر مامور رضا کاروں کو نشانہ بنا ڈالا ۔ حملے میں عبد الصبور ولد عبد اللہ نامی رضا کار موقع پر ہی شہید ہو گیا ۔