ایمنسٹی نے پلوامہ قتل عام کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا

0

لاہور/سرینگر(نمائندہ امت)انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نےمقبوضہ کشمیرکےپلوامہ ضلع میں بھارتی فورسزکےہاتھوں شہریوں کےقتل عام کی آزادانہ اورشفاف تحقیقات کامطالبہ کیاہے۔ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف چوتھے روز بھی ہڑتال سے زندگی مفلوج رہی۔موبائل،انٹرنیٹ سروس بدستور بند ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایمنسٹی کی بھارت شاخ کی پروگرام ڈائریکٹراسمیتا باسونےنئی دہلی سےجاری بیان میں کہاہےکہ قابض انتظامیہ کواس سانحہ کی آزادانہ طورپرمکمل تحقیقات کرائی چاہیےاور اس میں ملوث اہلکاروں کےخلاف سول عدالتوں میں مقدمات چلائےجانےچاہئیں۔انہوں نےکہاکہ مہلک آتشی ہتھیاروں کااستعمال صرف اسی صورت میں کیاجانا چاہیے،جب انسانی جانوں کےتحفظ کیلئےکوئی اورچارہ نہ رہ جائےاور قانون نافذکرنےوالےحکام کوتشددمیں ملوث عناصراورپر امن مظاہرین کےدرمیان فرق سمجھناچاہیے۔ضلع پلوامہ کے گاؤںسرنومیں بھارتی فوجیوں نےہفتہ کےروزتلاشی اورمحاصرےکی کارروائی کےدوران مظاہرین پر براہ راست اندھادھند فائرنگ کر کے 11کشمیریوں کو شہید کردیا تھا۔ادھر مقامی انسانی حقوق کمیشن نے بھارتی حکام کو ضلع پلوامہ میں کشمیریوں کے قتل عام کی حقائق پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔کمیشن نے انسانی حقوق کے علمبردار اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین محمد احسن انتو کی طرف سےدائرایک شکایت پرسیکریٹری داخلہ،ڈی جی پولیس،ڈی سی پلوامہ اورایس ایس پی پلوامہ کویکم مارچ کو مقدمےکی آئندہ سماعت پرسانحہ پلوامہ کی حقائق پرمبنی مکمل رپورٹ پیش کرنےکی ہدایت کی۔ادھر پلوامہ ضلع میں بھارتی فوج کے ہاتھوں11 کشمیریوں کی شہادت اور بعد ازاں زبردست احتجاجی مظاہروں کے بعدموبائل اور انٹرنیٹ سروس تاحال بند ہے۔ وادی کشمیر کے اکثر اضلاع میں گزشتہ روز سست رفتار انٹرنیٹ 2جی کی سروس فراہم کی گئی تھی ،تاہم لوگوں کے جذبات دیکھ کر یہ سروس دوبارہ بند کر دی گئی ہے۔ وادی کشمیر میں آئے دن انٹرنیٹ سروس کی بندش سے کاروباری طبقہ ، طلبہ اور دفاتر میں کام کرنے والے لوگ سخت پریشان ہیں۔ ہڑتال کے چوتھے روز بھی تعلیمی ادارے اور دفاتر بند، کاروباری سرگرمیاں معطل اور سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت نہ ہونے کے برابر ہے۔ جگہ جگہ ناکے قائم کرکے بھارتی فوج کی مزید نفری تعینات کردی گئی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More