اسلام آباد (رپورٹ اخترصدیقی) قومی احتساب بیورو(نیب)نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف اور سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے خلاف ریفرنس تیار کرلیے ہیں ضمنی ریفرنسزآئندہ 72گھنٹوں میں احتساب عدالت میں دائرکیے جانے کاامکان ہے ۔اس حوالے سے سپریم کورٹ کوبھی آگاہ کردیاگیاہے ۔فوادحسن فوادنے نیب کی کوششوں پرپانی پھیردیااور میاں شہبازشریف کے خلاف عین موقع پر وعدہ معاف گواہ بننے سے یکسرمعذوری ظاہر کردی ۔جس پر ان کے خلاف بھی ریفرنس دائرکیاجارہاہے ۔100صفحات پر مشتمل ریفرنس میں آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کے حوالے سے بعض ٹھوس شواہد پیش کرنے کابھی دعوٰی کیاجارہاہے ۔نیب ملزمان بلال قدوائی،امتیاز حیدر، منیر ضیاء اور علی سجادکوبھی سلطانی گواہ بنانے میں ناکام ہوچکاہے ۔جبکہ دوسری جانب سپریم کورٹ آشیانہ ہاؤسنگ کیس میاں شہبازشریف اور فواد حسن فواد کے خلاف ریفرنس دائرہونے کے بعدہی سماعت کرے گی اس کے لیے موسم سرماکی عدالتی تعطیلات کے بعدکیس کوسماعت کے لیے مقررکرنے کے لیے کہاگیاہے ۔جسٹس شیخ عظمت سعیدنے ریمارکس دیے ہیں کہ نہیں چاہتے کہ انصاف کا قتل ہو ، ایسے کسی شخص کو جیل میں نہیں ہونا چاہیے جس کا جیل جانا نہیں بنتا۔آشیانہ ہاوٴسنگ اسکینڈل کی سماعت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیاکہ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہاز شریف اور سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے خلاف ریفرنس پر دستخط کردئیے ہیں جسے جلد ہی فائل کردیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں گرفتار ملزموں کی ضمانت کی درخواست موسم سرما کی تعطیلات کے بعد سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے کہا کہ ریفرنس کے بعدسارے کیس ایک ساتھ سنیں گے ۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاہے کہ نیب لاہور نے میاں شہبازشریف اور فواد حسن فوادکے خلاف ریفرنس تیار کیاہے اور یہ ریفرنس احتساب عدالت لاہور میں دائر کیاجائیگااس کے لیے معاملات کوحتمی شکل دی جارہی ہے ۔اور اس ریفرنس پر چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاویداقبال کوبھی بریفنگ دی گئی ہے جس پر انھوں نے بعض معاملات کی درستگی کی نشاہدہی کرتے ہوئے ریفرنس کی نوک پلک درست کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ریفرنس کوآئندہ 72گھنٹوں میں دائرکیے جانے کاامکان ہے گواہوں کی فہرست بھی تیار کرلی گئی ہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ نیب کے لیے فوادحسن فواد نے مشکلات پیداکی ہیں اور انھوں نے عین وقت پر میاں شہبازشریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے پر معذوری ظاہر کردی جس پر ان کے خلاف بھی ریفرنس تیار کیاگیاہے ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آشیانہ ہاوٴسنگ اسکینڈل میں نیب کو 2 ہفتے میں ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔نیب کی جانب سے ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے لیے 3 ہفتوں کی مہلت دینے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔یاد رہے کہ دو روز قبل 17 دسمبر کو نیب نے ریفرنس تیار کرکے دستخط کے لیے چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو بھجوایا تھا۔اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ شہباز شریف کے خلاف دائر کیے جانے والا ابتدائی ریفرنس 100 صفحات سے زائد پر مشتمل ہوگا۔ریفرنس میں میاں شہبازشریف کے خلاف بعض اہم شواہد بھی شامل کیے جانے کاکہاجارہاہے۔یب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ‘کاسا’ کو دلوا دیا۔نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پنجاب لینڈ ڈیویلپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی) پر دباوٴ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاوٴسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباوٴ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کنسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھاا، روزنامہ امت سے گفتگومیں نیب ترجمان نے بتایاہے کہ ریفرنس بہت جلددائرکردیاجائیگاانھوں نے کوئی دن اور تاریخ نہیں بتائی انھوں نے کہاکہ ریفرنس مکمل طورپر تیار ہے اور لاہور میں دائرکیاجائیگا۔اس بارے ہدایات جاری کی جاچکی ہیں ۔خیال رہے کہ 5 اکتوبر کو نیب لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی اسکینڈل کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا، تاہم انہیں آشیانہ ہاوٴسنگ اسکینڈل میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب نے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پی ایل ڈی سی پر دباوٴ ڈال کر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔یہ بھی یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔دوسری جانب بدھ کے روزجسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں ملوث ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔عدالت میں دیگر ملزمان بلال قدوائی،امتیاز حیدر کی جانب سے وکیل اعظم نذیر تارڑ جبکہ منیر ضیاء اور علی سجاد کی جانب سے علی رضا ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ بلال قدوائی اور امتیاز حیدر مارچ 2018 سے قید ہیں جن کے خلاف تفتیش مکمل ہوچکی اور وہ نیب ریمانڈ بھی مکمل کرچکے ہیں جس میں میرے موکلان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ نہیں چاہتے کہ انصاف کا قتل ہو ، ایسے کسی شخص کو جیل میں نہیں ہونا چاہیے جس کا جیل جانا نہیں بنتا۔سماعت میں ملزم منیر ضیاء اور علی سجاد بھٹہ کی ضمانت کے لیے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف ریفرنس دائر نہیں ہوا جس پر جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ ریفرنس دائر نہ ہونے کی وجہ سے آپ ضمانت مانگ رہے ہیں؟ اس طرح تو قتل کے ملزم کو بھی چھوڑ دینا چاہیے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر کو سنے بغیر ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں کریں گے، اور ریفرنس دائر ہونے کے بعد سارے کیس کو ایک ساتھ سنیں گے۔بعد ازاں عدالت نے نیب تفتیشی افسرکو طلب کرتے ہوئے آشیانہ ہاوٴسنگ اسکیم فراڈ کیس کے ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد تک کے لیے ملتوی کردی۔