اسلام آباد (نمائندہ امت/ مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت نے آئی ایم ایف کے دباؤ پر جنوری میں منی بجٹ لانے کا عندیہ دے دیا۔ جب کہ نیپرا نے بھی بجلی نرخ ایک روپے 27 پیسے بڑھانے کی سفارش کردی ہے۔ جس کے تحت عوام کی جیب سے 226 ارب نکالے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپرا حکام نے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکومت کو سمری بھجوادی ہے۔تمام ڈسکوز کے صارفین سے یکساں ٹیرف ایک سال کیلئے وصول کیا جائے گا۔ جسے نوٹیفیکشن کے بعد ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ اسی دوران پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ویڈیو کانفرنس پر رابطہ ہوا ہے، وزیر خزانہ اسد عمر اور آئی ایم ایف مشن سربراہ ہیرالڈ فنگر کے درمیان قرض پروگرام پر بات چیت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کا وفد صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے15 جنوری کو پاکستان آئے گا جس کے بعد اقتصادی پیکج کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والےمذاکرات میں واشنگٹن سے چیف مشن آئی ایم ایف ہیرالڈ فنگر بھی شریک تھے۔ اسد عمر نے حکومت کی طرف سے بجلی، گیس کی قیمتوں، سرکاری اداروں میں گورننس اور اصلاحات پر بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ نے ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس وصولیاں بہتر بنانے کے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا اورنئے معاشی پیکج پر بھی بات چیت ہوئی۔ ادھروفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے آئندہ ماہ منی بجٹ لانے اور ٹیکس بڑھانے کا امکان ظاہر کرتےہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب سے 3فیصد سود پرقرضہ لیا گیا ہے،واضح رہے کہ منی بجٹ آنے اور ٹیکس بڑھنے سے مہنگائی کانیا طوفان آئے گاجس سے ہرچیزخصوصاً عام استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے، حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے کچھ روز بعد ترمیم شدہ مالیاتی بل پیش کیا تھا جس میں سگریٹ، مہنگے موبائل فون اور لگژری آئٹم پر ڈیوٹی بڑھائی گئی تھی،سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ اسد عمر اور گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک وزیر خزانہ کی مشاورت سے فیصلہ کرتا ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی کیا جائے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ 2017 معاشی تاریخ میں منفرد تھا، اس سال جیسا معاشی بحران ملکی تاریخ میں پہلے نہیں آیا، مئی، جون اور جولائی میں ہر ماہ 2 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چل رہا تھا، اسی رفتار سے چلتے تو سالانہ 24 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ریکارڈ ہوتا، جسے روکنے کے لیے فسکل اور مانیٹری پالیسی کے تحت اقدامات کیے گئے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اب ماہانہ ایک ارب ڈالرز تک پہنچ چکا لیکن یہ اب بھی زیادہ ہے،رواں سال 12 ارب ڈالرز کا فنانسنگ گیپ ہے۔اسد عمر نے بتایا کہ حکومت نے ملک کو معاشی دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کیے، سعودی عرب سے 2 ارب ڈالرز مل چکے ہیں، جنوری میں سعودی عرب سے ایک ارب ڈالرز ملیں گے، سعودی عرب سے 3.18فیصد سود پر قرضہ لیا گیا ہے جب کہ 27 کروڑ ڈالرز کا تیل ماہانہ ادھار پر دے گا، جنوری میں سعودی عرب سے تیل ادھار ملنا شروع ہوجائے گا اور رواں سال ڈیڑھ ارب ڈالرز کا تیل ادھار پر ملے گا۔انہوں نے مزید بتایاکہ یو اے ای سے امدادی پیکیج پر بات چیت چل رہی ہے، پیکیج کا اعلان چند روز میں ہوجائے گا، اس کے علاوہ چین سے بھی امدادی پیکیج پر بات ہورہی ہے، چین کے کمرشل بینکوں سے فنانسنگ ملے گی، 2019 تک فنانسنگ گیپ پورا ہوجائے گا۔اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کو فریم ورک بھجوا چکے ہیں اور مکمل پروگرام دے چکے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کی جلدی نہیں، جب تک اچھا پروگرام نہیں ملتا قرض لینے کا فیصلہ نہیں کریں گے، آئی ایم ایف سے معاشی ریفارمز پر اختلافات ہیں، ہم نے جہاز کو لینڈ کرانا ہے کریش لینڈنگ نہیں کرانی۔اسد عمر نے بتایا کہ دسمبر 2017 میں ڈالر 105 روپے کا تھا ،آج ڈالر 138 روپے کا ہے، دسمبر سے جولائی تک ڈالر 23 روپے مہنگا ہوا، اب روپے کی بے قدری کم ہونا شروع ہوچکی ہے، ڈالر کی قیمت میں اضافے کی انکوائری کے لیے تیار ہوں۔بریفنگ کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہوسکتا ہے جنوری میں منی بجٹ لائیں تاہم ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا، معیشت کوچلانے کے لیے ٹیکس کم کیے جا سکتے ہیں، ٹیکس ری فنڈز کے لیے بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹیکس ری فنڈز رواں سال کلیئر کردیں گے۔