عظمت علی رحمانی
تحریک لبیک پاکستان 6 اگست کو داتا دربار لاہور سے پنجاب اسمبلی تک احتجاجی ریلی نکالے گی، جس میں انتخابات میں ہونے والی دھاندلی اور بے ضابطگیوں پر الیکشن کمیشن اور انتظامیہ کے کردار کو پوائنٹ آئوٹ کیا جائے گا۔ جبکہ 14 اگست کو بھی ملک بھر میں ریلیاں نکالی جائیں گی، جس کیلئے کارکنان کو تیاریاں شروع کرنے کی ہدایات دے دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کا اصل فوکس ضمنی انتخابات میں حصہ لینا ہے۔ جبکہ حالیہ الیکشن میں 46 لاکھ سے زائد ووٹ ملنے کے بعد وہ صوبائی اسمبلی میں اور عوامی پلیٹ فارم پر بھرپور دینی سیاسی تحریک کے طور پر کردار ادا کرے گی۔ حکومت کو کوئی ایسا کام نہیں کرنے دیا جائے گا، جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہو۔
تحریک لبیک پاکستان نے پہلی بار عام انتخابات میں حصہ لیا، لیکن اس کی جانب سے حالیہ الیکشن کو سلیکشن قرار دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے ٹی ایل پی قومی و صوبائی کی 5 نشستوں پر ضمنی الیکشن میں میدان میں آئی تھی اور اس کے امیدوار تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ عام انتخابات میں تحریک لبیک نے قومی اسمبلی کی 178 نشستوں پر امیدوار کھڑے کئے تھے۔ ان میں سے درجنوں امیدوار دوسرے اور تیسرے نمبر پر بھاری ووٹ لے کر سامنے آئے۔ قومی اسمبلی میں اس کے امیدواروں کو 22 لاکھ 31 ہزار 697 ووٹ ملے ہیں۔ تحریک لبیک کے علاوہ ملک بھر میں کوئی بھی ایسی جماعت نہیں، جس نے کہیں نہ کہیں کسی صورت میں اتحاد نہ کیا ہو۔ پنجاب اسمبلی میں ٹی ایل پی نے 265 امیدوار میدان میں اتارے، جنہوں نے کہیں بھی کسی سے اتحاد نہیں کیا تھا۔ تاہم تنہا اور مخالف مضبوط امیدواروں کے باوجود مجموعی طور پر ٹی ایل پی نے پنجاب سے 18 لاکھ 76 ہزار 265 ووٹ حاصل کرلئے۔ سندھ اسمبلی کیلئے بھی تحریک لبیک کی جانب سے 72 امیدوار انتخابی معرکہ میں اترے تھے۔ پہلی بار سندھ سے الیکشن لڑنے کے باوجود اسے 4 لاکھ 14 ہزار 635 ووٹ ملے۔ جبکہ بلوچستان جسے جمیعت علمائے اسلام اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی سمیت دیگر جماعتوں اور قوم پرستوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، وہاں سے بھی اس کے 10 امیدواروں کو 10 ہزار 999 ووٹ ملے ہیں۔ خیبر پختون میں ٹی ایل پی کی جانب سے 41 امیدوار کھڑے کئے گئے، جنہوں نے 78 ہزار 125 ووٹ لئے ہیں۔ مجموعی طور پر تحریک لبیک نے 46 لاکھ 11 ہزار 721 ووٹ حاصل کئے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود اسے شکوہ ہے کہ یہ الیکشن نہیں سلیکشن ہوئی ہے۔ اسی سبب اس نے سخت احتجاج کی دھکمی بھی دے رکھی ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوئی ہے، اس لئے بدترین مبینہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے خلاف تحریک لبیک 6 اگست کو (بروز سوموار) دن 2 بجے داتا دربار تا پنجاب اسمبلی احتجاجی مارچ کرے گی۔ مرکزی شوریٰ کے اس اجلاس میں علامہ خادم حسین رضوی، پیر محمد افضل قادری، پیر ظہیرالحسن شاہ بخاری، محمد وحید نور، پیر قاضی محمود احمد اعوان، مفتی غلام غوث بغدادی، انجینئر حفیظ اللہ علوی، مولانا فاروق الحسن قادری، مولانا سید فضل رسول شاہ، مولانا محمد اسلم نقشبندی، مولانا قاری محمد ادریس، پیر سید محمد سرور شاہ سیفی اور مولانا غلام عباس فیضی اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی تھی۔ تحریک لبیک کے اندونی ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی شوریٰ نے فیصلہ کیا ہے وہ موجودہ حکومت کو کوئی ابھی ایسا کام نہیں کرنے دے گی، جو دین اسلام کے منافی ہو۔ لہذا اسمبلی کے اندر بھی اور باہر بھی اپوزیشن کا کردار ادا کیا جائے گا۔ کیونکہ ملک سے 46 لاکھ افراد نے انہیں اس قابل سمجھا ہے کہ وہ یہ کرداد ادا کریں۔
ٹی ایل پی کے مرکزی ترجمان پیر اعجاز اشرفی نے ’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ تحریک لبیک ملک بھر میں قومی و صوبائی کی خالی نشستوں پر ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی، جس کیلئے تیاریاں ابھی سے شرو ع کر دی گئی ہیں۔ ضمنی الیکشن میں انشاء اللہ تحریک کے امیدوار کامیاب ہوں گے۔ چھ اگست کو ریلی پہلا مرحلہ ہے، جس میں مرکز ی رہنما شرکت کریں گے اور پنجاب کے کارکنان بھی شریک ہوں گے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’قومی اور صوبائی حلقوں میں ان کے پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 نہیں دیا گیا۔ کئی جگہ پولنگ ایجنٹوں نے فارم 45 مانگے تو ان کو دھکے دیکر نکال دیا گیا۔ بعض جگہوں پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور پشاور سمیت ہر جگہ سے یہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے پریذائیڈنگ افسران کو کس نے کہا کہ وہ پولنگ ایجنٹوں کے ساتھ یہ رویہ رکھیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں گہری سازش کے تحت دیوار کے ساتھ لگایا گیا۔ جیتی ہوئی نشستوں سے دور کیا گیا۔ 3 روز بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے نتائج جاری کئے گئے۔ یہ سارے عوامل ہیں، جن کو لے کر ہم 6 اگست کو عوام کے سامنے جائیں گے۔ اس کے بعد دیکھا جائے گا کیا ہوتا ہے‘‘۔
تحریک لبیک کی مرکزی شوریٰ کے رکن اور سندھ کے امیر مفتی غلام غوث بغدادی کا کہنا ہے کہ قومی انتخابات کے نتائج میں تاخیر آ رٹی ایس میں خرابی کی وجہ سے نہیں، بلکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نتائج میں تبدیل کے سبب ہوئی ہے۔ اس کا واضح ثبوت کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقہ 241 کے علاقے منظور کالونی سے ملنے والے اصلی استعمال شدہ بیلٹ پیپرز ہیں۔ ان میں سے جلے ہوئے اور جلنے سے بچ جانے والے دونوں قسم کے بیلٹ پیپرز میڈیا نے دکھادیئے ہیں۔ لیکن چوبیس گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس معاملے پر پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ فول پروف سیکورٹی میں اصلی استعمال شدہ بیلٹ پیپرز کا کچرا کنڈی تک آجانا الیکشن کمیشن اور عالمی مبصرین پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ مفتی غلام غوث بغدادی نے بتایا کہ ’’حلقہ این اے 241 کے 177 پولنگ اسٹیشنز میں سے 62 پولنگ اسیٹشنز کے نتائج کے مطابق تحریک لبیک کے امیدوار علامہ طاہر قادری 11 ہزار 859 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر، جبکہ متحدہ کے امیدوار11 ہزار 763 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر تھے۔ جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار 6 ہزار 999 ووٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پرتھے۔ لیکن دوسرے روز انہیں کامیاب قرار دے دیا گیا۔ یہ بات ہضم نہیں ہوتی۔ اس لئے ہم نے اس الیکشن کو سلیکشن قرار دیا ہے۔ اب ضمنی الیکشن میں انشاء اللہ بھر پور طاقت کے طور پر سامنے آئیں گے‘‘۔
٭٭٭٭٭