عمران خان
ملک میں بڑے پیمانے پر جنسی ادویات اور ہیروئن کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکلز، ایفی ڈرین اور ایسیٹک انہائیڈرائڈ کے سپلائی ہونے کی اطلاعات پر بندر گاہوں اور خشک گودیوں یعنی ڈرائی پورٹس پر نگرانی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ خاص طور پر ایکسپورٹ پروسسنگ زون اتھارٹی کیلئے آنے والے سامان کے کنٹینرز کی انسپکشن کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں اتوار کے روز ایکسپورٹ پروسسنگ زون کیلئے آنے والے 250 کنٹینرز کراچی کی تینوں بندرگاہوں پورٹ قاسم، کراچی پورٹ ایسٹ اور ویسٹ پر روک کر ان کے تفصیلی معائنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ کسٹم کے اعلیٰ حکام کو ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کی جانب سے اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ ان میں ایفی ڈرین اور ایسیٹک انہائڈرائیڈ سمیت دیگر ممنوعہ سامان اور کیمیکلز اسمگل کر کے لائے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں کسٹم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چیف کلکٹر کسٹم سائوتھ عبدالرشید شیخ کے احکامات پر شہر کے تینوں ماڈل کسٹم کیلکٹوریٹ اپریزمنٹ کے افسران کو ہدایات جاری کی گئیں کہ اطلاعات کو سنجیدہ لیا جائے اور تمام کنٹینرز کو روک کر ان کی مکمل انسپکشن کی جائے۔ اس کیلئے تینوں اپریزمنٹ کی حدود میں کلیئرنس کیلئے آنے والے کنٹینرز کو گرائونڈ کیا گیا اور ان کی انسپکشن کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ ایکسپورٹ پروسسنگ زون میں قائم 300 سے زائد ورکنگ یونٹس یعنی فیکٹریوں کیلئے منگوائے گئے 250 زائد مختلف سامان کے کنٹینرز کی سب سے زیادہ تعداد پورٹ قاسم اپریزمنٹ پر موجود ہے، جن کی انسپکشن آر اینڈ ڈی ڈپارٹمنٹ اور کسٹم انویسٹی گیشن یونٹ کے افسران کے ذریعے کرائی جا رہی ہے۔
پورٹ قاسم پر موجود کسٹم انویسٹی گیشن یونٹ (سی آئی یو) کے معتبر ذرائع نے ’’امت‘‘ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے سامان کے کنٹینرز کی خصوصی انسپکشن کے حوالے سے احکامات دیئے گئے ہیں کہ کراچی ایکسپورٹ پروسسنگ زون کیلئے منگوائے گئے سامان کے کنٹینرز کی جانچ پڑتال مستقل بنیادوں پر کی جائے۔ کیونکہ ان میں ممنوعہ سامان کی اسمگلنگ کی مستند اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ دوسری جانب ماڈل کسٹم کلیکٹوریٹ اپریزمنٹ ایسٹ کے کلکٹر سعید اکرم نے ’’امت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ رینڈم چیکنگ کے سلسلے میں اتوار کے روز کنٹینرز کو روکا گیا تھا اور چیکنگ کے بعد انہیں کلیئر کردیا گیا تھا۔ اس وقت اس اپریزمنٹ پر ایکسپورٹ پروسسنگ زون کیلئے آنے والے کنٹینرز میں سے کوئی بھی رکا ہوا کنٹینر موجود نہیں۔ جبکہ پورٹ قاسم پر موجود ذرائع نے بتایا کہ یہاں پر اب بھی کئی ایسے کنٹینرز موجود ہیں جن کی انسپکشن کا سلسلہ جاری ہے۔
کسٹم ذرائع کے مطابق ایفی ڈرین مختلف قسم کی ادویات کی تیاری کیلئے بیرون ملک سے منگوایا جاتا ہے۔ تاہم اس کیمیکل کی امپورٹ کیلئے بڑی سخت شرائط ہیں کیونکہ یہ کیمیکل بڑے پیمانے پر جنسی ادویات اور نشہ آور مصنوعات کی تیاری کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ایفی ڈرین منگوانے والی ادویہ ساز کمپنیوں کو کیمیکل منگوانے سے پہلے اپنے کوٹے کے مطابق مقدار کے حصول کیلئے وفاقی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور منسٹری آف کامرس سے لائسنس اور سرٹفیکیٹ لینا پڑتا ہے۔ جبکہ پورٹس پر ایفی ڈرین اور اس قسم کے دیگر مخصوص کیمیکلز کی کلیئرنس سے قبل جوائنٹ ٹاسک فورس کی نگرانی میں جائزہ لیا جاتا ہے کہ آیا مذکورہ کمپنیوں نے اپنے کوٹے کے مطابق ہی کیمیکل منگوایا ہے اور یہ کیمیکل اسی کمپنی میں جا رہا ہے جہاں اس کو استعمال کرکے اتنی ہی مقدار میں ادویات تیار کرکے مقامی مارکیٹ میں سپلائی کی جائیں گی؟ اس ٹاسک فورس میں اینٹی نارکوٹکس فورس ( اے این ایف) کے افسران بھی کسٹم حکام کے ساتھ شامل ہوتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ماضی میں ایفی ڈرین کی اسمگلنگ ہوتی رہی ہے جس میں مختلف کمپنیوں کی جانب سے زیادہ زیادہ کوٹہ ظاہر کرکے یا دیگر کیمیکلز کی آڑ میں ایفی ڈرین کی بھاری مقدار منگوانے کے بعد اس کو خام مال کی صورت میں ہی مقامی مارکیٹ میں فروخت کردیا جاتا تھا۔
اسی طرح ایسیٹک انہائیڈرائڈ بھی ایک ایسا کیمیکل ہے جو مخصوص کوٹے کے مطابق ہی منگوایا جاسکتا ہے۔ یہ کیمیکل دھماکہ خیز مواد کی تیاری کے علاوہ ہیروئن کی تیاری میں بھی استعمال ہوتا ہے، جس کی گزشتہ برس پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ سے ہزاروں کلو گراہم مقدار پکڑی جاچکی ہے۔ یہ کیمیکل شیشے صاف کرنے والے لیکویڈ کی آڑ میں اسمگل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ ذرائع کے مطابق کسٹم کی تاریخ میں پہلی بار کسی قسم کی اسمگلنگ کے حوالے سے ایسی مصدقہ اطلاعات پیشگی ملنے کے بعد اتنے بڑے پیمانے پر بیرون ملک سے آنے والے سامان کی انسپکشن کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
کسٹم ذرائع کے بقول لانڈھی کے علاقے میں قائم ایکسپورٹ پروسسنگ زون پر اس وقت بھی 300 سے زائد ایسے ورکنگ یونٹس موجود ہیں، جہاں پر ایکسپورٹ کی مصنوعات تیار کرنے کیلئے فیکٹری مالکان کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر مختلف ممالک سے خام مال منگوایا جاتا ہے۔ اس میں دھاگہ، کپڑا، کاٹن، یارن، سگریٹ کا سامان، لیدر کی مصنوعات کے علاوہ کثیر تعداد میں کیمیکلز شامل ہوتے ہیں، جن پر ان فیکٹری مالکان کو حکومت کی جانب سے ٹیکس کی مد میں چھو ٹ بھی دی جاتی ہے۔ کیونکہ ایکسپورٹ پروسسنگ زون اسی مقصد کیلئے قائم کیا گیا تھا کہ یہاں پر چاردیواری کے اندر فیکٹری مالکان کو بین الاقوامی معیار کی سہولیات اور رعایت دے کر ایکسپورٹ کوالٹی کا ایسا سامان تیار کیا جاسکے، جو بیرون ملک فروخت کرکے ملکی زر مبادلہ بڑھایا جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ ایکسپورٹ پروسسنگ زون میں تیار ہونے والی مصنوعات صرف بیرون ملک ایکسپورٹ ہی جاسکتی ہیں۔ ان کا مقامی مارکیٹ میں سپلائی کیا جانا غیر قانونی ہوتا ہے۔ اسی لئے ان فیکٹری مالکان کو خام مال منگوانے پر بھی رعایت دی جاتی ہے۔ کسٹم ذرائع کے مطابق ایکسپورٹ پروسسنگ زون کیلئے تینوں کسٹم اپریزمنٹ پر آنے والے کنٹینرز کو ٹرانسشپمنٹ پرمٹ (ٹی پی) پر بغیر چیک کئے جانے دیا جاتا ہے، جن کی کلیئرنس ایکسپورٹ پروسسنگ زون کے اندر موجود کسٹم حکام ہی کرتے ہیں۔ تاہم گزشتہ برس اور رواں برس متعدد ایسے واقعات پیش آچکے ہیں جن میں ایکسپورٹ پروسسنگ زون کیلئے بیرون ملک سے منگوائے گئے سامان سے ممنوعہ اشیا پکڑی جاچکی ہیں جو اسمگل کرکے لائی گئی تھیں۔
٭٭٭٭٭