فوج میں دہری شہریت پر پابندی ہونی چاہئے-چیف جسٹس

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نے دہری شہریت کیس میں سیکریٹری دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ، فوج میں دہری شہریت کے حامل افراد سے متعلق جواب بھی طلب کیا گیا ہے، عدالت نے پی آئی اے سربراہ مشرف رسول کی تعیناتی پر نیب کو انکوائری کا حکم دیاہے ۔چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج میں دہری شہریت پر پابندی ہونی چاہیے۔سپریم کورٹ میں دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالتی معاون شاہد حامد نے بتایا کہ پاکستانی شہریوں کو 19 ممالک کی شہریت رکھنے کی اجازت ہے تاہم ایسے لوگ ممبر پارلیمنٹ نہیں بن سکتے، واپڈا اور او جی ڈی سی ایل میں بھی غیرملکی کام نہیں کر سکتے لیکن فوج اور عدلیہ میں دہری شہریت پر پابندی نہیں ہے، تمام اہم اداروں بشمول وزارت دفاع و داخلہ، پی آئی اے، ایس ای سی پی میں غیرملکیوں اور دہری شہریت والوں پر پابندی ہونی چاہیے، سٹیزن شپ ایکٹ کے تحت توانائی سیکٹر میں بھی غیر ملکی کام نہیں کرسکتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب سٹیزن شپ ایکٹ بنا تو ملک ایٹمی طاقت نہیں تھا، اس وقت ایٹمی طاقت ہوتے تو شاید یہ قانون غیرملکی شہریت والوں پر پابندی لگاتا، ماشاء اللہ بعد میں کسی کو ترمیم کی توفیق نہیں ہوئی، قانون سازی پارلیمنٹ نے کرنی ہے، یہ اہم معاملہ اٹھا کر شاید ہم غلط کررہے ہیں، پارلیمنٹ کو یہ کام پہلے ہی کرلینا چاہیے تھا، ایک پاکستانی سفیر غیر ملکی شہری ہیں، حساس عہدے سے ریٹائر ہو کر ایک شخص متحدہ عرب امارات میں اہم عہدے پر فائز ہو گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاک فوج اہم اور حساس ترین ادارہ ہے، موجودہ قانون کے تحت آرمی چیف بھی دہری شہریت کا حامل ہوسکتا ہے، فوج میں بھی دہری شہریت پر پابندی ہونی چاہیے، ممکن ہے پاک فوج سے بھی دہری شہریت کے حامل افسران کی تفصیل لیں، یہ تفصیلات سیکرٹری دفاع کے ذریعے لیں گے، ایک طریقہ کار یہ ہے کہ تمام تفصیلات حکومت کو بھجوائیں، مگر ایسا نہ ہو اسمبلی بل منظور کرے اور سینیٹ مسترد کردے، قانون اپ ڈیٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ خود قانون اپ ڈیٹ کریں، ملک کے لیے لوگوں نے جان دی ہے، کارگل معرکہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، ممکن ہے دہری شہریت کے حوالے سے کابینہ کو تجاویز بھجوائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کئی افسروں نے تاحال اپنی دوہری شہریت چھپائی ہوئی ہے، اور ان شخصیات کے خلاف کارروائی ہوگی۔چیئر مین نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) عثمان مبین نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کی ایک ہزار ایک سو 16 افسر غیر ملکی یا دوہری شہریت رکھتے ہیں، جبکہ ایک ہزار 2 سو 49 افسران کی بیگمات غیر ملکی یا دوہری شہریت کی حامل ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کئی حساس دفاتر میں بھی دوہری شہریت کے حامل افسر موجود ہیں، کئی ججز بھی دوہری شہریت کے حامل ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کئی سرکاری افسر تو پاکستان کے شہری ہی نہیں ہیں، تاہم اب عدالتی معاون کو فیصلہ کرنا ہے کہ یہ معاملہ عدالت نے دیکھنا ہے یا پھر حکومت کو بھجوایا جائے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت والوں کو بیرونِ ملک وہی حقوق حاصل ہوتے ہیں جو بطور پاکستانی حاصل ہوتے ہیں جس پر عدالت معاون نے کہا کہ انہیں حقوق کا علم نہیں ہے۔سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت والا غیر ملکی ہوگا جس پر عدالتی معاون نے بتایا کہ دوہری شہریت رکھنے والا پاکستانی شہری ہی تصور ہوگا۔عدالتی معاون نے کہا کہ حساس عہدوں پر تعیناتیوں کے حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت قرار دے چکی ہے کہ صدر مملکت کا عہدہ بھی سروس آف پاکستان ہے، پاک فوج پر بھی اسی قانون کا اطلاق ہونا چاہیے، کیوں نہ تمام اہم عہدوں کو بھی سروس آف پاکستان قرار دیا جائے۔ عدالتی معاون نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم کہیں نوکری نہیں کر سکتا، پاکستان میں وزیراعظم اور وزرا نوکریاں کرتے ہیں۔عدالتی معاونین کے دلائل مکمل ہونے پر دہری شہریت کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔ سپریم کورٹ نے سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور دہری شہریت کے معاملے پر جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ سیکرٹری دفاع بتائیں کیا فوج میں دہری شہریت کے حامل افراد پر پابندی ہے، اگر دہری شہریت کی پابندی ہے تو صرف جوانوں کی حد تک یا افسروں پر بھی عائد ہوتی ہے۔دریں اثنا پی آئی اے سربراہ مشرف رسول کی تعیناتی پر سپریم کورٹ نے نیب کو انکوائری کا حکم دے دیا جبکہ زائد کرایوں پرقومی ائیرلائن کو نوٹس جاری کردیا۔ پی آئی اے نجکاری کیس کی سماعت کے دوران سابق مشیر سردار مہتاب اور پی آئی اے سربراہ مشرف رسول پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر ہی چیف جسٹس سابق مشیر پر شدید برہم نظر آئے۔انہوں نے ریمارکس دیئے کہ آپ بہت ڈھونڈ کر مشرف کو لائے ،بڑوں بڑوں کو قابو کر لیا مگر مشرف قابو میں نہ آسکے۔ اب نجکاری سے پہلے تعیناتی کے خلاف درخواست سنیں گے۔وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ تعلیمی قابلیت نہ ہونے کے باوجود مشرف کو تعینات کیا گیا۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن بولے بیان حلفی اور تعلیمی سند پر عمر میں بھی فرق ہے۔ثاقب نثار نے مشرف رسول سے استفسار کیا مہتاب عباسی سے آپ کا کیا تعلق ہے۔ آپ بار بار عدالت کو دھوکہ دیتے ہیں۔ جواب میں پی آئی اے سربراہ نے کہا کوئی تعلق نہیں۔عدالت نے شمالی علاقہ جات کیلئے زائد کرایوں پر ائیرلائن کو نوٹس بھی جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے نیب کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ سیدھا سیدھا نیب کا کیس ہے۔ عدالت نے پی آئی اے سربراہ کو سوموار تک وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔سربراہ پی آئی اے کے خلاف درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More