دیوانی مقدمات کےفیصلے اب ایک سال کے اندر ہونگے-وزیراعظم
لاہور(خبرایجنسیاں ۔مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دیوانی مقدمات کے ایک سال میں فیصلے ہوں گے، سعودی عرب اور یواے ای نے کسی شرط کے بغیر ہماری مدد کی ہے، امداد کے بدلے ہم اب کوئی جنگ نہیں لڑیں گے،ماضی میں چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر ڈرامہ کیا گیا،وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ صوبے میں روایتی ہارس اینڈکیٹل شوبحال کررہے ہیں۔لاہور میں پنجاب حکومت کی 100 روزہ کارکردگی سے متعلق طلوع سحر کے 100 دن‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب اورتاجروں سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کو خوددار دیکھنا چاہتا ہوں، جب آپ امداد یا قرضہ لیتے ہیں تو اپنی خودمختاری کھو بیٹھتے ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث دوست ممالک سے رابطہ کیا۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے کسی شرط کے بغیر ہماری مدد کی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم امن کے داعی ہیں اور امن کیلئے جو کردار ادا کرسکے کریں گے، جہاں بھی ضرورت پڑی پاکستان ثالثی کا کردار ادا کرے گا، پاکستان کی فوج اب کسی اور کی جنگ نہیں لڑے گی، امداد کے بدلے ہمیں کوئی جنگ نہیں لڑنی ۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان مشکل وقت سے نکل گیا ہے یقین دلاتا ہوں کہ ہم مل کر کام کریں گے،صنعت کیلئے ماحول درست کریں گے، صنعتوں کو گیس اور بجلی سستی ملے گی،اگرصنعت کوری بیٹ نہیں دیں گے تو ان کا دیوالیہ نکل جائے گا، جائز طریقے سے پیسہ بنانے سے ملک کا فائدہ ہوتا ہے،سرمایہ کاروں کی دلچسپی تب ہی بڑھے گی جب وہ پیسہ بنائیں گے، مہاتیر محمد نے سرمایہ کاروں کو دولت بنانے کا موقع دیا، یو اے ای کے شیخ محمد نے بھی ایسا ہی کیا، اگر منافع بنتا ہے تو مزید لوگ آ کر سرمایہ کاری کریں گے۔ اپنی پارٹی لیڈر شپ کو ہدایت کی ہےکہ اپوزیشن کی ہر بات مان لیں لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم احتساب سے پیچھے ہٹ جایئں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسمبلی میں روز ڈرامہ ہورہا ہے، اپوزیشن کہتی ہے ہم انتقام لے رہے ہیں، ہم نے تو کوئی کیس نہیں بنایا یہ سب پرانے دور کے کیس ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے پارٹی لیڈرشپ کو کہاہےکہ اپوزیشن کی ہر بات مان لو، سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرو، شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی بنادو لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ احتساب سے پیچھے ہٹ جائیں، ماضی میں چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر ڈرامہ کیا گیا، یہ نہیں ہو سکتا کہ جمہوریت کے نام پر کرپشن پر سمجھوتہ کر لیں۔۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس ملک کی سالمیت، مستقبل اور آنے والی نسلوں کے لیے ضروری ہے کہ جب تک کرپشن اور کرپٹ لوگوں پر ہاتھ نہ ڈالا تو ملک کا مستقبل خطرےمیں ہے، لہٰذا اپوزیشن ہم سے یہ نہ کہے کہ احتساب سے پیچھے ہٹ جاؤ۔عمران خان ن مزید کہا کہ 22 سال پہلے کرپشن کے خلاف ہی سیاست میں آیا، یہ لوگ پہلے حکومت کو پیسہ بنانے کےلیے استعمال کرتے ہیں اور پھر اسمبلی کو کرپشن بچانے کے لیے استعمال کرتے ہیں مگر یہ اب نہیں ہوگا۔سربراہ کی سب سے بڑی خوبی ایمانداری ہے، میں نے ان 100 دنوں میں کسی سے بھی عثمان بزدار کے بارے میں یہ نہیں سنا کہ یہ کمیشن بنارہے ہیں یا منی لانڈرنگ کر رہے ہیں۔ انصاف نہ ملنا انتشار کی سب سے بڑی وجہ ہوتی ہے اور لوگ ملک سے علیحدگی کی مہم چلاتے ہیں، مشرقی پاکستان کے لوگ بھی مسلسل یہی کہتے رہے کہ ہمیں انصاف نہیں مل رہا لیکن انہیں نہیں سنا گیا اور حصہ الگ ہوگیا، لہٰذا ہمیں ان غلطیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ زمین کے کیسز میں 30،30 سال لگ جاتے ہیں، ہم سول پروسیجر کورٹس کا قانون لا رہے ہیں جس کے ذریعے ایک سال کے اندر سارے سول کیسز کا فیصلہ ہو گا۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے نئے پاکستان کے خواب کی تعبیر کا وقت آگیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی کے خواب کو عملی جامہ پہنانےکیلئے اپنے دروازے عوام کے لیے ہمیشہ کھولے ہوئے ہیں اور پنجاب میں بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، لوگوں کی توقعات بہت زیادہ ہے، وسائل کم اور مسائل زیادہ ہونے کے باوجود ہمارے حوصلے بلند ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں وسائل کی کمی ہے اور 100 روزہ پلان نشان منزل ہے منزل نہیں۔ہم پنجاب کو درست منزل کی جانب گامزن کریں گے جبکہ جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر صوبہ بنانے کے وعدے کو پورا کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ایگزیکٹو کونسل قائم کی جاچکی ہیں۔پنجاب میں پہلی مرتبہ نئی کلچر پالیسی تشکیل دی گئی ہے اور الحمرا سکول آف پرفارمنگ آرٹ کے منصوبے پر کام شروع کردیاگیاہے – اسی طرح فنکاروں کے لئے ہیلتھ انشورنس بھی متعارف کروایا جارہاہے اور صوبے میں صوفی یونیورسٹی کے قیام کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ پنجاب میں اپنی نوعیت کے منفرد ہارس اینڈ کیٹل شو کو دوبارہ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیاگیاہے جس میں صوبے کی لوک ثقافت کی جھلک دیکھنے کو ملے گی۔