ٹرمپ نے دھوکہ دیدیا – فوجی انخلا پر افغان رہنماؤں کی دہائیاں

0

واشنگٹن ؍ کابل؍ ملتان(امت نیوز)امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں موجود نصف فوجیوں کو بلانے کے اعلان نے اشرف غنی حکومت کے پاؤں تلے سے زمین کھینچ لی۔امریکی صدر کو قریبی ساتھیوں نے فیصلہ واپس لینے کیلئے قائل کرنا شروع کر دیا ہے ۔افغان حکام نجی گفتگو میں ٹرمپ پر دھوکہ دینے کی دہائیاں دینے لگے ہیں ۔ افغان فوجی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ وہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔ امریکہ کے اعلان نے پاکستان کو بھی حیران کر دیا ہے ، پاکستانی حکام کو خدشہ ہے کہ امریکی اعلان کے نتیجے میں ایک بار پھر افغانستان اسی طرح انتشار کا شکار ہو جائے گا جیسا 80 کی دہائی میں سوویت یونین کی فوجوں کے نکلنے پر ہوا تھا ۔طالبان سے مذاکرات کرنے والے امریکی سفارت کار زلمے خلیل زاد نے طالبان کو باضابطہ طور پر انخلا کے فیصلے سےآگاہ کر دیاہے ۔انٹرنیشنل کرائسس گروپ کا کہنا ہے کہ امریکی اعلان پر عمل درآمد کے نتیجے میں اشرف غنی حکومت گر جائے گی ۔تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نےافغانستان میں موجود نصف فوجیوں کو بلانے کا اعلان کر کے غنی حکومت کے پاؤں تلے سے زمین کھینچ لی۔افغان حکام نجی گفتگو میں ٹرمپ کے دھوکے کی دہائیاں دینے لگے ہیں ۔ افغان فوجی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ وہ امریکی فوجی انخلا کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹرمپ کے سینئر ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر کو رائے بدلنے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ماہرین اس فیصلے کو خطرےکی گھنٹی قرار دے رہے ہیں ۔برطانوی فوجی حکام کو ٹرمپ کے اسی قسم کے فیصلوں کا خدشہ تھا ۔افغان حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا پالیسی کے اعلان کرنے والے ٹرمپ سے انہیں کافی امیدیں تھیں ، لیکن امریکی صدر نے انہیں دھوکہ دیا ہے ۔ افغان فوج کو اب بھی مدد درکار ہے ۔ٹرمپ نے فیصلے کے اعلان سے قبل سے کابل حکومت سے مشورہ تک نہیں کیا ہے ۔یہ ضروری تھا کہ جنگ کے محاذ پر طالبان پر دباؤ بڑھانا اور برقرار رکھا جاتا یا پھر کم از کم افغان افواج کی پوزیشن کو برقرار رکھا جاتا ۔حالیہ دنوں میں متحدہ عرب امارات میں مذاکرات کے دوران امریکی سفارتکار زلمے خلیل زاد کی جانب سے طالبان کو 7ہزار فوجیوں کو واپس بلانے کے فیصلے سے آگاہ کیا اور یہ بھی واضح کیا کہ امریکہ آئندہ بھی کابل حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا ۔مذاکرات میں اگر کوئی بریک تھرو نہ ہوا تو ٹرمپ یک طرفہ فیصلہ کرسکتے ہیں ۔عالمی سطح پر ٹرمپ کے فیصلے پر حیرت اور خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔عالمی مبصرین کے مطابق افغانستان میں امریکی و افغان فوجیوں میں پہلے ہی بد اعتمادی کی فضا پائی جاتی ہے ۔ٹرمپ اعلان سے امریکی فوجیوں کو لاحق خطرہ بڑھ جائے گا ۔انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے سینئر تجزیہ کار گریمے اسمتھ کے مطابق امریکی فوج کے نکلتے ہی اشرف غنی حکومت گرجائے گی ۔بند کمروں میں خوف کا اظہار کرنے والے افغان حکام کی جانب سے انخلا کے معاملے کی اہمیت کم قرار دے کر پیش کی جا رہی ہے ۔اشرف غنی کے سینئر مشیر فاضل فاضلی کا کہنا ہے کہ چند ہزار بیرونی فوجیوں کے جانے سے کچھ فرق نہیں پڑے گا ۔عالمی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے اعلان سے پاکستانی حکام بھی حیرت زدہ ہو گئے ہیں ،جن کے مطابق اعلان سے مذاکرات آگے بڑھانے کا عمل متاثر ہوگا۔قبل از وقت انخلا سے اسی طرح کی صورتحال سامنے آئے گی جیسی سوویت افواج کے نکلنے پر دیکھی گئی تھی ۔انخلا سے قبل امریکہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کابل حکومت اور افغان افواج برقرار رہ سکیں ۔افغان فوج کے میجر محمد علی احمدی کے مطابق امریکی فوج کا نکلنا نقصان دہ ہوگا ۔ہمارے پاس لوگوں اور علاقوں کے دفاع کی صلاحیت ہی نہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More