لاہور(نمائندہ امت/مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن مرکز کے بعد پنجاب میں بھی حکومت سازی کے امکانات سے مایوس ہو گئی۔ شہباز شریف کے ذاتی رابطوں کے باوجود صوبائی اسمبلی میں کامیاب ہونے والے 129 ارکان میں سے 23 پارلیمانی پارٹی کے اولین اجلاس سے غائب رہے۔دوسری جانب سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ کا دعوی ہے کہ اجلاس میں 121 ارکان شریک تھے۔ جب کہ سابق وزیر ریلوے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم میدان خالی نہیں چھوڑینگے۔ اتحادیوں سمیت آزاد ارکان سے رابطے میں ہیں۔اطلاعات کے مطابق ماڈل ٹائون سیکریٹریٹ میں ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں 106ارکان نے شرکت کی۔اس موقع پر صدر مسلم لیگ(ن)شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جولوگ پارٹی چھوڑکرگئےہیں ان کامستقبل تاریک ہےمسلم لیگ(ن)کےاراکین اپنی توجہ آئندہ انتخابات پرمرکوزرکھیں اور ثابت قدم رہتے ہوئے کسی کےجھانسےمیں نہ آئیں۔ پنجاب میں حکومت سازی کے لیے پوری کوشش کررہے ہیں، ناکامی پر بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔اطلاعات کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اکثریتی اراکین نے حمزہ شہباز کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی حمایت کی۔ ان کا نام آتے ہی اراکین نے نعرہ بازی کی جس پر شہباز شریف نے مسکرا کر جواب دیا کہ پارٹی جو بھی فیصلہ کرے گی سب قبول کرینگے۔بعد ازاں میڈیا بریفنگ میں سابق وزیرقانون پنجاب راناثنااللہ نے دعوی کیا کہ صوبائی اسمبلی کے121منتخب اراکین پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ کچھ لوگ سیاسی اور نجی مصروفیات کے باعث نہیں آسکے اوراس بارے میں انہوں نے اطلاع دی تھی۔رانا ثنا نے مزید کہا کہ پارلیمانی پارٹی نے نوازشریف اورشہبازشریف پر بھرپوراعتمادکااظہارکیا اوراتفاق رائے سےسابق وزیراعلی کواختیاردیاہے کہ وہ پارٹی قائد نوازشریف کی مشاورت سے پنجاب کے لیے پارلیمانی لیڈرکافیصلہ کریں۔ نیز یہ مطالبہ کیا گیاہے کہ جمہوری اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کو پنجاب میں حکومت سازی کاحق دیا جائے ، اس حوالے سے کسی طور پر بھی حکومت سازی کے حق سے پیچھے نہیں ہٹا جائے گا ۔اس موقع پر حمزہ شہباز نے کہا کہ نوازشریف کی عظم قربانی کو قوم دیکھ رہی ہے ، پنجاب کے عوام نے صوبے میں ہمیں مینڈیٹ دیا ہے ،ہم آخری دن تک پنجاب میں حکومت سازی کی بھرپور کوشش کریں گے ۔دوسری جانب نواز لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی نے پنجاب میں حکومت سازی کاارادہ ترک کردیا ہے کیونکہ انہیں پتہ چل گیا ہے کہ آزاد ارکان کا رخ نواز لیگ نہیں، پی ٹی آئی کی طرف ہے۔ اب تک ن لیگ کی حمایت کرنے والی واحد آزاد رکن صوبائی اسمبلی جگنو محسن ہیں ۔ جنہوں نے شہباز شریف سے ملاقات کی ہے اور ان کی جیت میں بھی حمزہ شہباز کا کردار اہم تھا جنہوں نے اوکاڑہ کے دورے کے موقع پر جگنو محسن کو اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر کے حلقہ کا راؤنڈ کیا تھا۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگی رہنماؤں کے دعووں کے باوجود پیپلز پارٹی پنجاب میں حکومت سازی کیلئے ساتھ دینے پر تیار نہیں۔ چوہدری اعتزاز احسن نے رانا ثنااللہ خان کی جانب سے رابطے کے جواب میں نواز شریف کے ساتھ کسی ممکنہ تعاون کا امکان رد کردیا ہے۔