آئی ایم ایف قرضے کیلئے حکومت بجلی مہنگی کرنے پر تیار

0

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے بیل آٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف کی جانب سےبجلی مہنگی کرنے سمیت 2 مطالبات تسلیم کر لئے ہیں ۔روپے کی قدر کے بارے میں پاکستان کا موقف تسلیم کر لیا گیا ہے ۔حکومت نے مزید 300 ارب کےٹیکس لگانے،شرح سود13 فیصد مقرر کرنے کے مطالبات مسترد کر دیے ہیں پاکستان کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولی کا ہدف 44ارب سے زیادہ نہیں کیا جائےگا۔شرح سود 13 فیصدکرناپاکستانی معیشت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہوگا۔آئی ایم ایف کے وفدکاجنوری کے پہلے ہفتے میں پاکستان کادورہ کرے گا ۔وفدکے پاکستان نہ آنے کی صورت میں وڈیو کانفرنس پرمذاکرات ہوں گے۔مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان سے بجلی نرخ 22فیصد بڑھانے ،کرنسی کی آزادانہ شرح مبادلہ اور سی پیک منصوبوں کے تمام مالیاتی امورسامنے لانے کے مطالبات کئے۔پاکستان کی جانب سے چین کو رقوم کی ادائیگی 2019سے ہونی ہے اور اس کا آغاز 30کروڑ ڈالر کی رقم سے ہوگا اور 2026تک رقم کی واپسی 3ارب 20کروڑ ڈالر تک پہنچ جائے گی ۔مذاکرات میں شریک حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ بیل آؤٹ کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط حکومت پاکستان کیلئے نا قابل قبول ہیں ۔کوئی بھی حکومت آزادانہ شرح مبادلہ کی شرط کو قبول نہیں کرسکتی ہے ۔توانائی کے نرخ 22فیصد بڑھانے کے نتیجے میں نہ صرف محدود آمدنی والا طبقہ متاثر ہوگا بلکہ اس کے نتیجے میں پیداواری لاگت بھی بڑھے گی ۔پاکستانی حکومت چین کی اجازت کے بغیر سی پیک منصوبوں کے مالیاتی پہلوؤں کو بھی جاری نہیں کرسکتی ہے ۔وزارت خزانہ کے مشیر و ترجمان ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ کرنسی کی شرح مبادلہ کا معاملہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں سامنے ہی نہیں آیا ۔وزارت خزانہ کے حکام کےمطابق یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالیاتی سال کے پہلے 4ماہ کے دوران حکومت ایک ارب70کروڑ ڈالر کا قرض لے چکی ہے ۔7ماہ کے دوران لئے گئے بیرونی قرضوں کی مالیت 4ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے ۔میں سعودی عرب سے ملنے والی 2ارب ڈالر کی امداد شامل نہیں ہے جو اسٹیٹ بینک کے کھاتے میں ظاہر کی گئی ہے ۔گزشتہ برس اسی مدت کے دوران 2ارب 70کروڑ ڈالر کا قرض لیا گیا تھا ۔نومبر میں پاکستان نے کریڈٹ سوئز اے جی کی قیادت میں سینڈیکیٹ سے 27کروڑ ڈالر کا قرض لیا گیا ۔دبئی اسلامی بینک سے 16کروڑ جبکہ نور بینک سے 2کروڑ ڈالر کا قرض لیا گیا ۔ ادھر حکومت نے یورو بانڈ کے ذریعے 3ارب ڈالر جمع کرنے کا منصوبہ موخر کر دیا ہے ۔حکام کو مستقبل قریب میں زر کے بہاؤ میں اضافے کی توقع ہے ۔حکام کا کہنا ہے کہ چین کے کمرشل قرضوں پر مذاکرات جاری ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More