ناقص پراسیکیوشن کے باعث خصوصی عدالتوں میں 2500 مقدمات زیر التوا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)دہشت گردی ایکٹ کے مقدمات کو 7 دن میں نمٹانے کا قانون عملاً غیر موثر ہو چکا ہے۔ کراچی میں قائم 20 انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں دہشت گردی ایکٹ کے 2500 سے زائد مقدمات کئی سالوں سے زیر التوا ہیں ،پولیس متحدہ لندن کے دہشت گردوں کے خلاف بند ہونے والے ایک درجن سے زائد مقدمات کھول نہیں سکی ۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں ٹارگٹ کلنگ قتل و غارت گری بم دھماکوں، اغوا برائے تاوان،غیر قانونی اسلحہ دھماکہ خیز مواد،بھتہ خوری دستی بم کے حملوں سمیت دیگرسنگین جرائم کے مقدمات شامل ہیں۔جن میں متحدہ کے دہشت گردوں کامران مادھوری،اجمل پہاڑی، عبید کے ٹو،رئیس مما،سعید بھرم،عمران سعید،فرحان شبیر عرف ملا،عامر سرپھٹا سمیت دیگر شامل ہیں۔ مذکورہ ملزمان پر ٹارگٹ کلنگ قتل و غارت گری غیر قانونی اسلحہ دھماکہ خیز مواد سمیت دیگر سنگین جرائم کے متعدد مقدمات درج ہیں،مذکورہ عدالتوں میں کالعدم تنظیموں القاعدہ،کالعدم تحریک طالبان پاکستان،سپاہ صحابہ،سپاہ محمد جند اللہ کے50 سے زائد دہشت گردوں کے خلاف بھی مقدمات التوا کا شکار ہیں۔ اے این پی قوم پرست جماعتوں و دیگر جرائم پیشہ دہشت گردوں کے مقدمات نمٹائے نہیں جاسکے ہیں،ریکارڈ کے مطابق دہشت گردی ایکٹ کی سکشن 19 کے خصوصی عدالتیں مقدمات کا ٹرائل 7 دن میں مکمل کر کے فیصلہ کردیں تاکہ دہشت گردی ایکٹ کے مقدمات کو جلد از جلد نمٹایا جاسکے۔ ناقص پراسیکیویشن ملزمان کے وکلا کے تاخیری حربوں اور عدالتی سسٹم میں پائے جانے والے سقم کے باعث دہشت گردی ایکٹ کے مقدمات کو 7 دن میں نمٹانے کا قانون عملا غیر موثر ہو چکا ہے۔ ابھی تک عدالتوں نے کوئی بھی مقدمہ 7 دن میں نہیں نمٹایا ہے ۔مقدمات نمٹانے میں ہونے والی تاخیر کا فائدہ ملزمان کو جاتا ہے ۔ پولیس متحدہ لندن کے دہشت گردوں کے خلاف ہنگامہ آرائی جلاو گھیراؤ فائرنگ قتل اقدام قتل غیر قانونی اسلحہ دھماکہ خیز مواد سمیت دیگر سنگین جرائم کے بند ہونے 11 مقدمات بھی دوبارہ کھول نہیں سکی ہے نہ ہی ملزمان پکڑے جاسکے ہیں۔