سندھ حکومت بچانے کے بجائے پی پی کو مظلوم بننے کا مشورہ

0

کراچی(اسٹاف رپورٹر)دباؤ کی شکار پیپلز پارٹی کی قیادت کو سندھ حکومت بچانے کے بجائے مظلومیت کارڈ کھیلنے اور صوبے میں گورنر راج کے نفاذ کی راہ ہموار کرنے کا مشورہ دیدیا گیا ہے ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے جے آئی ٹی میں براہ راست ملوث قرار پانے پر عدالتی جنگ کی تیاری شروع کر دی ہے ۔سندھ حکومت نے مختلف محکموں سے جے آئی ٹی کو دی گئی معلومات و ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔محکمہ بلدیات کو 10 برس میں اومنی گروپ اور 20 سے زائد کمپنیوں کو دیے گئے اربوں کے ٹھیکوں کے بارے میں تیار رپورٹ جے آئی ٹی کو بھیجنے سے روک دیا گیا ہے ۔یہ ریکارڈ محکمہ بلدیات نے محکمہ سروسز کو بھجوایا تھا اور اب بھی یہ وہیں موجود ہے ۔پی پی قیادت کو اہم صوبائی شخصیات و اراکین پارلیمنٹ نے زرداری اور دیگر اہم شخصیات کی گرفتاری پر وزیر اعلیٰ کو بدل کر حکومت بچانے کے بجائےمظلوم بننے کیلئے صوبے میں گورنر راج کو لگنے کا موقع دینے کی تجویز دی ہے۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کے حوالے سے جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد سندھ حکومت سخت دباؤ کا شکار ہے ۔25 دسمبر کی سرکاری تعطیل کے موقع پر بھی وزیر اعلیٰ ہاؤس اہم سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنا نام سامنے آنے پر پراسیکیوٹر جنرل ، ایڈووکیٹ جنرل و دیگر قانونی ماہرین سے مشاورت کی۔محکمہ خزانہ ، ورکس اینڈ سروسز، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن اور محکمہ انڈسٹریز کے حکام کو جے آئی ٹی کوفراہم کردہ معلومات و دستاویزات کی تمام رپورٹس سمیت طلب کیا گیا اور فائلیں مرتب کی گئیں ۔ دوسری جانب جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں کی جانب سے مشورہ دیا گیا ہے کہ پارٹی قیادت، وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر اہم شخصیات کی گرفتاری کی صورت میں مظلوم بننے کے لئے گورنر راج کی راہ ہموار ہونے دی جائے۔ان ہاؤس تبدیلی فارورڈ بلاک بننے کی راہ ہموار کرے گی۔

لاڑکانہ (مانیٹرنگ ڈیسک)پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ سیاسی حالات صدارتی نظام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ نوڈیرو میں پی پی کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔بدھ کوآصف علی زرداری اور بلاول کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے پی پی پی کی مجلس عاملہ اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ کے الزامات، آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری سمیت مختلف معاملات پر غور کیا گیا۔اجلاس کے بعد فرحت اللہ بابر، شیری رحمان اور قمر زمان کائرہ نےمیڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انتقامی کارروائی کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔انتقامی کارروائیاں بڑھیں تو ہمیں کچھ کرنا پڑے گا۔ مناسب وقت پر کارکنوں کو ہدایات جاری کریں گے۔ ہم اداروں سے لڑنے والے نہیں، ان کے آئینی دائرے کی بات کرتے ہیں، 18 ویں آئینی ترمیم کو رول بیک کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More