5 ہزار ایکڑریلوےاراضی کی لیزسےپونے13ارب آمدن

0

اسلام آباد(ناصرعباسی)پاکستان ریلویزکی جانب سےپریمیرشاپس،زراعت،پیٹرول پمپس،پارکنگ اسٹینڈ وغیرہ کےلیے 10 برسوں کےدوران 15 ہزار ایکڑ سے زائدسرکاری اراضی’’پٹے‘‘پردی گئی، جس کےعوض ریلوےکو10برسوں کےدوران 12ارب 77 کروڑ روپے کی آمدن حاصل ہوئی۔ریلوےکی جانب سے’’پٹے‘‘ پردی گئی 84فیصد اراضی پنجاب میں واقع ہے۔سال 2014کے بعد سے ریلوےکوپٹےپردی گئی اراضی سےحاصل ہونے والی آمدن میں کمی واقع ہوئی ہے۔سال2017میں میں مجموعی طور پر 1ہزار5سو89ایکڑ سےزائداراضی ’’پٹے‘‘پردی گئی جس سےمجموعی طورپرایک ارب 82کروڑ روپے سے زائد آمدن حاصل ہوئی۔اس میں سےپنجاب میں1ہزار 5سو 85 ایکڑ سےزائد، جبکہ خیبر پختونخوا میں 8اعشائیہ 80ایکڑ سے زائد اراضی ’’پٹے‘‘پر دی گئی۔سال 2016میں مجموعی طور پر 2ہزار 6سو91ایکڑ سے زائداراضی ’’پٹے ‘‘پر دی گئی جس سے مجموعی طور پر ایک ارب 60کروڑ روپے کی آمدن حاصل ہوئی۔ اس میں سے پنجاب میں2ہزار4سوایکڑ سے زائدجبکہ خیبر پختونخوا میں81ایکڑ سے زائد،سندھ میں 206ایکڑ سے زائد ، بلوچستان میں 2عشائیہ 73ایکڑ سے زائد اراضی ’’پٹے‘‘پر دی گئی۔سال 2015میں مجموعی طور پر 2ہزار 63ایکڑ سے زائداراضی ’’پٹے ‘‘پر دی گئی، جس سے ایک ارب 69کروڑ روپے سے زائد کی آمدن حاصل ہوئی۔ اس میں سے پنجاب میں ایک ہزار 4سو23ایکڑ سے زائد، خیبر پختونخوا میں277ایکڑ سے زائد،سندھ میں 255ایکڑ سے زائد، جبکہ بلوچستان میں 106ایکڑ سے زائد اراضی ’’پٹے‘‘پر دی گئی۔سال 2014میں مجموعی طور پر ڈیڑھ ہزار ایکڑ سے زائداراضی ’’پٹے ‘‘پر دی گئی، جس سے ایک ارب 91کروڑ روپے سے زائد آمدن ہوئی۔ اس میں سے پنجاب میں1ہزار41ایکڑ سے زائد، خیبر پختونخوا میں 57ایکڑ سے زائد،سندھ میں428ایکڑ سے زائد اراضی ’’پٹے‘‘پر دی گئی۔سال 2013میں مجموعی طور پر 119 ایکڑ سے زائداراضی ’’پٹے ‘‘پر دی گئی، جس سے ایک ارب 75کروڑ روپے سے زائد کی آمدن حاصل ہوئی۔ اس میں سے پنجاب میں 99ایکڑ سے زائد، خیبر پختونخوا میں 17 ایکڑ سے زائد،جبکہ سندھ میں اڑھائی ایکڑ اراضی ’’پٹے‘‘پر دی گئی۔سال 2012میں مجموعی طور پر ڈیڑھ ہزار ایکڑ سے زائداراضی ’’پٹے ‘‘پر دی گئی جس سے 59کروڑ83لاکھ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی۔ اس میں سے پنجاب میں ایک ہزار 112ایکڑ سے زائد، خیبر پختونخوا میں63ایکڑ سے زائد،سندھ میں327ایکڑ سے زائد اراضی ’’پٹے‘‘پر دی گئی۔سال 2011میں مجموعی طور پر 2ہزار 3سو 23 ایکڑ سے زائداراضی ’’پٹے ‘‘پر دی گئی، جس سے 60کروڑ 18لاکھ روپے سےزائد کی آمدن ہوئی۔ اس میں سے پنجاب میں 2ہزار ایکڑ سے زائد، خیبر پختونخوا میں تقریباً 5 کنال اراضی،سندھ میں 290ایکڑ سے زائد، بلوچستان میں9ایکڑ سے زائد اراضی ’’پٹے‘‘پر دی گئی۔سال 2010 میں مجموعی طور پر ایک ہزار118ایکڑ سے زائداراضی ’’پٹے‘‘ پر دی گئی، جس سے 89کروڑ 31لاکھ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی ۔ اس میں سے پنجاب میں ایک ہزار ایکڑ سے زائد، خیبر پختونخوا میں38ایکڑ سے زائد،سندھ میں46 ایکڑ سے زائد، بلوچستان میں 18ایکڑ سے زائد اراضی ’’پٹے‘‘پر دی گئی۔سال2009میں مجموعی طور پر 326 ایکڑ سے زائداراضی ’’پٹے ‘‘پر دی گئی جس سے 53کروڑ 25لاکھ روپے سےزائد کی آمدن ہوئی۔ اس میں سے پنجاب میں 256ایکڑ سے زائد، خیبر پختونخوا میں70ایکڑ سے زائد اراضی ’’پٹے‘‘پر دی گئی، جبکہ سال 2008میں مجموعی طور پر ایک ہزار 6سو90ایکڑ سے زائداراضی ’’پٹے ‘‘پر دی گئی جس سے ایک ارب 36کروڑ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی۔ اس میں سے پنجاب میں ایک ہزار 641 ایکڑ سے زائد، خیبر پختونخوا میں47ایکڑ سے زائد،سندھ میںڈیڑھ ایکڑ سے زائد اراضی ’’پٹے‘‘پر دی گئی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More