محمد قاسم
افغانستان میں خانہ جنگی روکنے کیلئے طالبان کی طویل مشاورت شروع ہو گئی ہے۔ جبکہ وزیر دفاع اور وزیر داخلہ نے بلیک واٹر کو افغانستان میں لانے کیلئے کوششیں شروع کر دی ہیں، جس پر طالبان نے ملک میں بلیک واٹر کی اجازت دینے والوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے کہ اگر کسی نے بلیک واٹر کو ملک میں گھسنے دیا تو اسے غدار تصور کیا جائے گا۔ افغان طالبان کے مشرقی افغانستان اور ہلمند میں جمعہ کے روز دو اہم اجلاس ہوئے جن میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ طالبان نے حزب اسلامی سمیت سابق جہادیوں کے ساتھ رابطوں کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی نے طالبان کے دیگر رہنمائوں کو مشورہ دیا ہے کہ گلبدین حکمت یار کے ساتھ رابطہ کر کے کوئی مکینزم بنایا جائے، کیونکہ خانہ جنگی رکوانے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں ایک فلاحی اور اسلامی حکومت کا قیام ضروری ہے، تاکہ افغان عوام کو، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، کو امن اور سکھ کا سانس مل سکے۔ ذرائع کے مطابق حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے کئی ماہ قبل طالبان کو ایک منصوبہ بجھوایا تھا، جس میں تجویز پیش کی گئی تھی کہ افغان طالبان ایک سیاسی پارٹی تشکیل دیں اور ان کے وہ رہنما جو جہادی میدان میں نہیں، وہ کھل کر سامنے آ جائیں اور افغانستان میں ایک عبوری حکومت کی تشکیل میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔ اس کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے مشورے سے ایک عبوری حکومت تشکیل دے کر آئین سازی پر کام کیا جائے اور گرینڈ جرگے سے وہ آئین منظور کرا کے افغانستان میں انتخابات کرائے جائیں۔ یہ آئین ایک اسلامی اور فلاحی آئین ہو، جو افغانستان کی روایات اور افغان شہریوں کے تحفظ کا امین ہو۔ کیونکہ بزور طاقت افغانستان پر حکومت ہمیشہ عام لوگوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ جبکہ طالبان اپنے مستقبل کے لائحہ عمل سے بھی سیاسی جماعتوں کو بتائیں کہ ان کا مستقبل میں کیا لائحہ عمل ہے، جس پر تمام جماعتیں مل کر افغانستان میں قیام امن کیلئے کام کریں۔ امریکا نے طالبان، حزب اسلامی اور دیگر کے خلاف ماضی میں مخالف گروپوں کو جو اسلحہ دیا ہے، ان کی تفصیل امریکا کے پاس موجود ہے، ان گروہوں سے اسلحہ واپس لیا جائے جس میں شمالی اتحاد اور جنبش ملی کے جنگجو بھی شامل ہیں۔ اربکی ملیشیا سے اسلحہ واپس لے کر اس کو ختم کیا جائے۔ افغانستان میں کسی گروہ کے پاس اسلحہ نہ رہے ۔ذرائع کے مطابق طالبان نے اس ماڈل پر بھی غور کیا ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان نے چھ ماہ قبل ایک سیاسی جماعت کیلئے جو آئین بنایا تھا، اس پر دوبارہ غور کرنے اور اس کو مزید اسلامی اور فلاحی بنانے کیلئے دوبارہ کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے ترکی اور دیگر اسلامی ممالک کی اسلامی تحاریک کے منشور کو اسٹڈی کرنے کے بعد افغانستان کی روایات کے مطابق ایک منشور تیار کیا ہے اور اس حوالے سے مزید کام شروع کیا جائے گا۔ اس حوالے سے اجلاس کچھ روز بعد بھی منعقد ہوگا کیونکہ طالبان نے فیصلہ کیا ہے کہ امریکا کے اچانک انخلا سے پیدا ہونے والی صورتحال پر فیلڈ کمانڈروں اور جنگجوئوں کو بھی صورتحال سے آگاہ کرنا ضروری ہے، تاکہ خانہ جنگی کو رکوایا جا سکے۔ دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے بدنام زمانہ بلیک واٹر کمپنی کے سربراہ ایرک پرنس کے کہنے پر این ڈی ایس کے دو سابق چیفس، اسداللہ خالد کو وزیر دفاع اور امراللہ صالح کو وزیر داخلہ تعینات کیا ہے۔ ایرک پرنس نے پہلے رحمت اللہ نبیل اور خودکش حملے میں مارے گئے قندھار کے پولیس چیف جنرل رازق کی مدد سے افغانستان میں بلیک واٹر کو دوبارہ لانے کی کوشش کی تھی، لیکن عبدالرازق کے مارے جانے کے بعد یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔ اب ایک بار پھر بلیک واٹر نے اسداللہ خالد، جن کا تعلق قندھار سے ہے اور امراللہ صالح جن کا تعلق شمالی افغانستان سے ہے اور جو شمالی اتحاد کے ایک اہم رہنما بھی ہیں، کے ذریعے بلیک واٹر کو افغانستان لانے کی کوشش شروع کردی ہے۔ امریکی حکام پس پردہ اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں اور ظاہر یہ کر رہے ہیں کہ بلیک واٹر کو امریکی تنصیبات کی حفاظت کیلئے تعینات کیا جارہا ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق زلمے خلیل زاد اس پر خوش نہیں ہیں اور انہوں نے امریکی حکام سے اس پر احتجاج بھی کیا ہے کہ انہوں نے جس تیزی کے ساتھ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا اور جس تیزی کے ساتھ اس میں پیش رفت ہوئی، امریکی حکام اس میں مدد نہیں کر رہے ہیں۔ بلکہ امریکی حکام افغانستان میں ایک خلا چھوڑنا چاہتے ہیں تاکہ افغانستان میں متحارب دھڑے پھر آمنے سامنے ہوں۔ اس حوالے سے طالبان نے دھمکی دی ہے کہ اگر بلیک واٹر کو افغانستان میں تعینات کیا گیا تو افغان وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو غدار تصور کر کے ان کو نشانہ بنایا جائے گا۔ کیونکہ بلیک واٹر افغان عوام کے قتل سمیت عراق اور دیگر اسلامی ممالک میں علمائے کرام اور اہم مسلمان رہنمائوں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔
٭٭٭٭٭