امت رپورٹ
کرکٹ کی تاریخ میں 2018ء اہم سال ثابت ہوا۔ کرکٹ کی تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ ایک کلینڈر ایئر میں 20 سے زائد کھلاڑیوں نے ریٹائرمنٹ لے کر نئے پلیئرز کیلئے جگہ خالی کی۔ ان میں سب سے بڑی تعداد بھارتی کھلاڑیوں کی رہی۔ جبکہ دو نام ایسے بھی ہیں جہنوں نے اپنی بیٹنگ سے طویل عرصے تک کرکٹ میں حکمرانی کی۔ ان میں برطانیہ کے ایلسٹر کک اور جنوبی افریقہ کے ابراہم ڈی ویلیئرز شامل ہیں۔ ایلسٹر کک اپنی خدمات کی وجہ سے موجودہ کرکٹ میں پہلے کھلاڑی ہیں، جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد ’’سر‘‘ کا خطاب ملا۔ جبکہ اے بی ڈی ویلیئر کا نام ہال آف فیم بھی درج ہوچکا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی اسپنر عبدالرحمان نے نظر انداز کئے جانے پرکرکٹ ترک کی۔ اسی طرح ویسٹ انڈیز کے نامور آل رائونڈر ڈوین براوو نے بھی بورڈ کے رویے سے نالاں ہوکر کرکٹ چھوڑی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق2019 کا سورج طلوع ہونے میں ابھی چند روز باقی ہیں، لیکن 2018 میں جہاں کئی کھلاڑیوں نے کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھا وہیں کئی اسٹارز نے انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہا۔ کئی کھلاڑیوں نے اپنے عروج کے دور میں یہ فیصلہ کرکے دنیا کوحیران کیا تو کئی نے مایوسی کا شکار اور دلبرداشتہ ہوکر کنارہ کشی اختیار کی۔ بھارت کے چھ، جنوبی افریقا کے دو، انگلینڈ کے دو، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے ایک ،ایک اور آئرلینڈ کی چار خواتین کرکٹرز دنیائے کرکٹ سے رخصت ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقی فاسٹ بالرمورنے مورکل نے فروری 2018 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا۔ 34 سالہ کرکٹرنے ڈربن میں آسٹریلیا کیخلاف چار ٹیسٹ پر مشتمل سیریز کھیلنے کے بعد کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کی۔ انہوں نے 2006 میں پہلا ٹیسٹ کھیلا۔ وہ جنوبی افریقہ کے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بالرز کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہیں۔ انہوں نے مارچ 2018 میں آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں 300 وکٹیں مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کیا اور یہی میچ ان کے کیریئر کا آخری میچ ثابت ہوا جس کے بعد انہوں نے دنیائے کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ مورنے مورکل نے 83 ٹیسٹ، 117 ون ڈے اور 44 ٹی ٹوئنٹی میچز میں ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 529 وکٹیں حاصل کیں۔ مورنے مورکل کے بعد ٹیم کے اہم کھلاڑی اے بی ڈی ویلیئرز نے کرکٹ کو الوداع کہہ کر ساری دنیا کو حیران کیا۔ جنوبی افریقی پلیئر نے اپنے بام عروج میں پہنچنے کے بعد اچانک یہ فیصلہ کیا۔ سابق کپتان اے بی ڈی ویلیئرز کو ایک روزہ کرکٹ کی تیز ترین نصف سنچری، سنچری بنانے کاا عزاز حاصل ہے۔ انہوں نے 2015 میں ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ میں صرف16 گیندوں پر تیز ترین نصف سنچری بنائی۔ انہوں نے 31 گیندوں پر 104 رنز بنا کر تیز ترین سنچری کا نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ 34 سالہ بیٹسمین نے 114 ٹیسٹ، 228 ایک روزہ انٹرنیشنلز اور 78 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز کھیلنے کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ انہوں نے 2004 میں انگلینڈ کیخلاف میچ سے کرکٹ میں ڈیبیو کیا۔ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 8765 رنز بنائے جس میں 22 سنچریاں اور 46 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ون ڈے میں 9577 رنز اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 1672 رنز بنائے۔ اسی طرح بھارتی فاسٹ بالر ظہیر خان نے جون 2018 کو انٹرنیشنل اور فرسٹ کلاس کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی۔ وہ سابق فاسٹ بالر کپل دیو کے بعد بھارتی ٹیسٹ ٹیم کے بہترین بالر ہیں۔ کپل دیو سب سے زیادہ 434 وکٹیں لینے والے پہلے بھارتی بالر ہیں جبکہ ظہیر خان 311 وکٹیں لے کر دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔ 40 سالہ لیفٹ آرم فاسٹ بالر نے 2000 میں بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ میچ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ ظہیر خان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ 2003، 2007 اور 2011 آئی سی سی ورلڈکپ میں بھارتی ٹیم کا حصہ تھے۔ وہ 2011 ورلڈ کپ میں بھارت کیلئے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوئے۔ انہوں نے ٹیم کو دوسری بار عالمی چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ 2014 میں نیوزی لینڈ کیخلاف آخری بار ایکشن میں نظر آئے تھے۔ انہوں نے 92 ٹیسٹ، 200 ون ڈے، 17 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلتے ہوئے 311 شکار کئے۔ 2017 میں وہ قومی ٹیم کے بالنگ کنسلٹنٹ بھی رہ چکے ہیں۔ بھارتی فاسٹ بالر ظہیر خان کے بعد محمد کیف نے بھی اسی سال کرکٹ کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے بھی 2000 میں ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کیا تھا۔ محمد کیف کی قیادت میں بھارت نے پہلی بار 2000 جونئیر ورلڈ کپ جیتا تھا۔37 سالہ کھلاڑی نے اپنے 6 سالہ کیریئر میں 13 ٹیسٹ میں 624 اور 125 ون ڈے میچز میں 2753 رنز بنائے۔ انہوں نے 2006 میں جنوبی افریقا کے خلاف ہی اپنا آخری میچ کھیلا تھا۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین نے 2017 میں آئی پی ایل میں گجرات لائنز کیلئے بطوراسسٹنٹ کوچ کے فرائض انجام دیئے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی کھلاڑی آر پی سنگھ بھی تمام فارمیٹ کی کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے۔ 32 سالہ لیفٹ آرم میڈیم پیسرآخری بار 2011 میں انگلینڈ کیخلاف ون ڈے میچ میں نظر آئے تھے۔ انہوں نے اپنے کیریئرکا اختتام 124 وکٹوں کے ساتھ کیا۔ وہ 2007 آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھارتی ٹیم کا حصہ تھے۔ ان کا کیریئر 2005 تا 2011 تک محیط رہا اور اس دوران انہوں نے 14 ٹیسٹ، 58 ون ڈے اور 10 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے۔ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ایلسٹر کک نے ستمبر 2018 کو بھارت کیخلاف 1-4 سے ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد دنیائے کرکٹ سے رخصت ہونے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے 2006 میں بھارت کیخلاف ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز کیا اور آخری میچ بھی رواں سال بھارت کیخلاف کھیلا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ وہ نہ صرف ڈیبیو ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 60 رنز اور دوسری اننگز میں 140رنز بناکر ناقابل شکست رہے بلکہ انہوں نے 12سالہ کیریئر کے آخری میچ میں بھی یادگار اننگز کھیلی۔ انہوں نے بھارت کیخلاف میچ کی پہلی اننگز میں 71 رنز اور دوسری اننگز میں 147 رنز بنائے۔ ان کا شمار انگلینڈ کے بہترین اور کامیاب کپتانوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے 59 ٹیسٹ میچوں میں ٹیم کی کپتانی کی اور انگلینڈ کو 2013 اور 2015 میں آسٹریلیا کیخلاف ایشزسیریز میں کامیابی دلوائی۔ انگلش کپتان 2016 میں ٹیم کی 17 ٹیسٹ میں سے 8 میچوں میں ناکامی کے بعد قیادت سے مستعفی ہوئے۔ انہوں نے بطور کپتان پہلے پانچ ٹیسٹ میچز میں سنچریاں داغیں۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 10 ہزار رنز مکمل کرنے کی فہرست میں پانچویں پوزیشن پر موجود ہیں۔ انہوں نے 161 ٹیسٹ میچز میں 12,472 رنز بنائے، جبکہ 92 ون ڈے انٹرنیشنلز میں 3204 رنز بنائے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی لیگ اسپنر عبدالرحمان نے قومی سلیکٹرز کی جانب سے مسلسل نظر انداز کرنے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تاہم وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔ وہ ٹیم میں منتخب نہ ہونے کے وجہ سے سخت مایوس اور دلبرداشتہ تھے۔ انہوں نے آخری بار 2014 میں سری لنکا کے خلاف میچ کھیلا تھا۔ 38 سالہ عبدالرحمٰن نے یکم اکتوبر 2007 کو لاہور میں جنوبی افریقا کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں ڈیبیو کیا اور 8کھلاڑیوں کو میدان بدر کیا۔ واضح رہے کہ انہوں نے 2012 میں اپنے کیریئر کی بہترین پرفارمنس دیتے ہوئے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 19 وکٹیں لیں، جبکہ سعید اجمل نے 24 وکٹیں حاصل کیں تھیں۔ ان دونوں اسپنرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت پاکستان نے انگلینڈکیخلاف ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے 22 ٹیسٹ میچز میں 99، 31 ون ڈے میچز میں 30 اور 11 ٹی ٹوئنٹی میچز میں 8 وکٹیں کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ پروین کمار جنہوں نے 2007 سے 2012 تک بھارتی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی، انہوں نے 32 برس کی عمر میں تمام فارمیٹس سے ریٹائرمنٹ ہونے کا فیصلہ کیا۔ سابق بھارتی فاسٹ بالر پروین کمار لائن اور لینتھ کے ساتھ دو طریقوں سے بال سوئنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ انہوں نے 6 ٹیسٹ، 68 ون ڈے اور 10 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلتے ہوئے 112 وکٹیں لیں۔ انہوں نے 2012 میں آخری بارجنوبی افریقا کے خلاف ٹوئنٹی میچ میں بھارتی ٹیم کی نمائندگی کی۔ سابق انگلش بیٹسمین نک کامپٹن نے مختصر عرصے بین الاقوامی کرکٹ میں انگلینڈ کی نمائندگی کے بعد کھیل سے کنارہ کشی اختیار کی۔ رائٹ ہینڈ ٹاپ آرڈر بیٹسمین نے 2012 میں انٹرنیشنل کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا۔ انگلینڈ کے عظیم کھلاڑی ڈینس کامپٹن کے 35 سالہ پوتے نے 16 ٹیسٹ میچز میں انگلینڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے775 رنز بنائے۔ وہ آخری بار دو سال قبل سری لنکا کیخلاف ایکشن میں نظر آئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کو دو بار عالمی چیمپئن بنوانے والے آل رائونڈر ڈوین براوو بھی اب عالمی کرکٹ کے میدان میں نظر نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کرکٹ بورڈ کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر بالاخر انٹرنیشنل کرکٹ سے کنارہ کشی اختیارکی۔ 2011 ورلڈ کپ کی فاتح بھارتی ٹیم کے بیٹسمین گھوتم گھمبیر نے کرکٹ بورڈ کے رویے سے مایوس ہوکر تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ انہوں نے اپنے 15سالہ کرکٹ کیرئیر میں کئی مواقع پر ٹیم کو مشکلات صورتحال سے نکال کر فتوحات سے ہمکنار کیا۔ انہوں نے 2016 میں انگلینڈ کیخلاف آخری بار ٹیم کی نمائندگی کی لیکن ریٹائرمنٹ کا اعلان 2018 میں کیا۔ انہوں نے 58 ٹیسٹ میچز میں 4,154 رنز بنائے۔ انہوں نے 2004 میں ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کیا۔ انہوں نے 147 ون ڈے میں 5238 رنز جبکہ 37 ٹی ٹوئنٹی میں 932 رنز بنائے۔