مذاکرات کامیاب- ایس ایس جی سی نے پیر سے گیس کی مکمل فراہمی کا یقین دلا دیا- کیپٹو پاور جنرل انڈسٹری سے متعلق معاہدے پر عملدرآمد سے بھی پریشر ٹھیک ہوسکتا ہے- رپورٹ- سندھ میں یومیہ 2700 ملین کیوبک فٹ (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس پیدا ہوتی ہے
عظمت علی رحمانی
سندھ بھر میں اتوار کے روز تمام صنعتیں بند رہنے کی شرط پر گیس کی مکمل فراہمی اگلے ہفتے سے دینے کی حامی بھر لی گئی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی اور صنعتکاروں کے مابین ہونے والے مذاکرات میں اتوار کے روز صنعتیں مکمل بند رکھنے، کیپٹو پاور جنرل انڈسٹریز سے متعلق پہلے کئے گئے معاہدے کی پاسداری پر بھی اتفاق کرلیا گیا ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے سی این جی کی بندش کے اعلان کے بعد جہاں عام آدمی کو تشویش لاحق ہوئی، وہیں سندھ میں صنعت کاروں کو بھی شدید تشویش لاحق ہوئی جس کے بعد تمام صنعتکاروں نے ہفتہ کے روز سے تمام انڈسٹریز کو بند کرکے گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے صنعتکاروں کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات کئے گئے ، جس میں صنعتکاروں کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اتوار کے روز اپنی اندسٹریز بند رکھیں گے۔
گیس کے لو پریشر اور لوڈ مینیجمنٹ کے حوالے سے درپیش مسائل کی روشنی میں سوئی سدرن گیس اور سندھ کے مختلف کاروباری حلقوں، ٹریڈ اور انڈسٹریزکے نمائندگان پر مشتمل وفد کے درمیان ایس ایس جی سی ہیڈ آفیس میں مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات میں ایم ڈی ایس جی سی امین راجپوت، ڈی ایم ڈی محمد وسیم، سینیئر جنرل منیجر سعید احمد لاڑک، جبکہ صنعتکاروں کی طرف سے زبیر موتی والا، جاوید بلوانی، جنید مکڈا اور مختلف کاروباری نمائندگان شریک تھے۔ مذاکرات کے دوران صنعتکاروں نے لو پریشر کے حوالے سے اپنے تحفظات پیش کئے۔ جس کے بعد صنعتکاروں کے پیش کئے گئے تحفظات کی روشنی میں ایم ڈی ایس ایس جی سی نے کہا کہ گیس کمپنی کو ان دنوں گیس کی قلت کا سامنا ہے اور گیس سسٹم میں لو پریشر کا دباؤ ہے، جس کی وجہ سے گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس کی ترسیل جاری رکھنے میں دشواری ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر سارے صنعتکار مکمل تعاون کرکے اتوار کے روز اپنی صنعتیں بند رکھیں اور پہلے طے شدہ معاملات کی روشنی میں کیپٹو پاور جنرل انڈسٹری کو 50 فیصد پر مکمل پابند کیا جائے تو گیس پریشر میں بہتری آ سکتی ہے۔ اس حوالے سے ایم ڈی ایس ایس جی سی امین راجپوت کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے ایک بہت بڑا گیس کا صارف 10 روز کیلئے سالانہ مرمت پر جا رہا ہے جس کی وجہ سے بھی گیس کی موجودگی اور گیس پریشر کی صورتحال مزید بہتر ہو جائے گی۔ ادھر صنعتکاروں کے نمائندے زبیر موتی والا کا کہنا ہے کہ ہم نے سوئی سدرن گیس کمپنی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سندھ میں تمام صنعتیں اتوار کے روز مکمل بند رہیں گی۔ ہم سوئی سدرن گیس کمپنی کے ساتھ مل کر چلیں گے تاکہ معاملات بہتر ہو جائیں۔
وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے گیس کی بندش کیخلاف تاجروں اور صنعت کارووں کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ گیس کی بندش نے صوبے میں معیشت کا پہیہ جام کردیا ہے۔ صنعتوں کا پہیہ جام اور گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں، صنعتوں کی بندش کی وجہ سے ہزاروں افراد بیروزگاری کا شکار ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ 14 دسمبر کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان سے صوبے میں قدرتی گیس کی بندش ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور خان نے وفد کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات بھی کی تھی جس میں صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ اور دیگر صوبائی حکام بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے قدرتی گیس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت وہ صوبہ جہاں سے گیس نکلتی ہے، ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں اس صوبے کا گیس پر پہلا حق ہے۔ سندھ میں قدرتی گیس کی بندش نہ صرف آئین کے آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی ہے، بلکہ اس وجہ سے ہزاروں صنعتی اور ٹرانسپورٹر ملازمین بے روزگار ہوگئے ہیں۔
معلوم رہے کہ سندھ میں یومیہ 2600 سے 2700 ملین کیوبک فٹ (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس پیدا ہوتی ہے، تاہم صوبہ سندھ کو کوٹے کے تحت ایک ہزار سے 1100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جاتی ہے۔ کراچی شہر میں 4 سو صنعتی مراکز ہیں جن میں کل ایک لاکھ سے زائد ملازمین ہیں۔ گیس بندش کی وجہ سے تمام صنعتیں بند ہونے سے جہاں ایک جانب صنعتکار پریشان ہوتے ہیں وہیں پر لاکھوں افراد کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 9 -2008 سے 18-2017 تک سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) میں گیسی فکیشن کی 985 اسکیمیں زیر التوا ہیں، جبکہ 8 ہزار 5 سو 22 درخواستیں ایس ایس جی سی ایل میں تاخیر کا شکار ہیں، جن میں سے 7 ہزار 7 سو 18 درخواستیں گھریلو صارفین، 50 کمرشل، 2 سو 88 صنعتی، 3 سو 90 کیپٹو پاور اور 76 سی این جی کی ہیں۔
25 دسمبر کو اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم میں سندھ کے رہائشی علاقوں کی گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کیلئے سندھ کی صنعتوں کو ایک دن گیس کی فراہمی بند کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ ایم ڈی سوئی سدرن نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ گمبٹ گیس فیلڈ اور کنر پسکی کی گیس سپلائی میں کمی کے باعث مشکلات پیش آئیں، سوئی سدرن کو مجموعی طور پر 115 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔ سندھ میں سی این جی معمول کے مطابق ہفتے میں تین دن بند کی جاتی ہے۔ کمیٹی نے سندھ کے رہائشی علاقوں میں 4 دن کے اندر گیس کی مکمل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔