ڈہرکی ؍ سکھر ؍کراچی (رپورٹ:عابد بھٹو ؍ نمائندہ امت؍اسٹاف رپورٹر)منی لانڈرنگ و جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے نام آنے کے بعد تحریک انصاف نے سندھ حکومت میں تبدیلی کی کوشش تیز کر دی ہے۔سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف، ایم کیو ایم و جی ڈی اے کے ارکان میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کوتحریک عدم اعتماد سے ہٹانے ، تبدیلی سے قبل سندھ حکومت کو ٹف ٹائم دینے اور اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ سندھ حکومت پی پی کے20تا22باغی اراکین اسمبلی سے رابطوں کا مشن بھی آخری مرحلے میں داخل ہو گیا۔سیاسی تبدیلی کے حوالے سے خان گڑھ شریف اہم مرکز بن گیا جہاں گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی نے سردار علی گوہر مہر سے ملاقات کی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے علی گوہر مہر سے فون پر گفتگو بھی کی ہے ،جس میں دونوں جانب سے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔علی گوہر مہر نے وزیر اعظم عمران کو سندھ کے دورے کی دعوت بھی دی ہے ،جو ممکنہ طور پر 11جنوری کوہوگا ۔جنوری کے آغاز پر صدر عارف علوی بھی خان گڑھ پہنچیں گے۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کے اتوار کو سندھ پہنچنے کی اطلاعات ہیں ۔گورنر سندھ عمران اسماعیل کا سکھر میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سندھ حکومت نہیں بدلنا چاہتی ۔پیپلز پارٹی سیاسی شہید بننے اور نواز شریف کی طرح اپنی قیادت کے اندر جانے کے خوف کے باعث گورنر راج کی باتیں کر رہی ہے۔ میری وزیر اعظم سے سندھ میں گورنر راج پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔فارورڈ بلاک کا بننا یا نہ بننا پیپلز پارٹی کا اپنا معاملہ ہے ہمارا اس سےکوئی تعلق نہیں۔ہم عوام کی تکلیف دور کرنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ و جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے نام آنے کے بعد تحریک انصاف نے سندھ حکومت میں تبدیلی کی کوشش تیز کر دی ہے۔ پیپلز پارٹی کے ناراض اراکین سے رابطوں کی ذمہ داری علی گوہر خان مہر کو ملنے کے بعد خان گڑھ سیاسی تبدیلی کا مرکز بن گیا ہے ،جس سے پیپلز پارٹی کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے ۔ہفتہ کو سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے فردوس شمیم نقوی کی قیادت میں وفد نے جی ڈی اے کے حسنین مرزا اور نند کمار و دیگر سے ملاقات کی ۔ملاقات کے دوران سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف، ایم کیو ایم و جی ڈی اے کے ارکان میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کوتحریک عدم اعتماد سے ہٹانے ، تبدیلی سے قبل سندھ حکومت کو ٹف ٹائم دینے اور اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے ۔ملاقات کے موقع پر سندھ حکومت کو ٹف ٹائم دینے اور مستقبل میں ان ہاؤس تبدیلی پر غور کیا گیا ۔اراکین اسمبلی کو بتایا گیا کہ اپوزیشن کو حکومت ہٹانے کیلئے 15اراکین کی ضرورت ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے20سے 22 اراکین سے رابطہ ہو گیا ہے۔ادھر وفاقی وزیر شہریار آفریدی کے بعد گورنرسندھ عمران اسماعیل اور پی ٹی آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری حلیم عادل شیخ خان گڑھ پہنچ گئے ،جہاں ان کی گوہر پیلس میں علی گوہر مہر سے3گھنٹے طویل اہم ملاقات ہو ئی۔اس موقع پر علی گوہر خان مہر کے بیٹے و چیئرمین ضلع کونسل سردار حاجی خان مہر ،سابق اراکین اسمبلی سردار رحیم بخش خان بز دار، چاکر خان بز دار و دیگر شامل تھے۔ ملاقات کے موقع پر میڈیا کو گوہر پیلس سے دور رکھا گیا ۔وزیر اعظم عمران خان نے علی گوہر مہر سے فون پر گفتگو بھی کی ہے ،جس میں دونوں جانب سے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔علی گوہر مہر نے وزیر اعظم عمران کو سندھ کے دورے کی دعوت بھی دی ہے ،جو ممکنہ طور پر 11جنوری کوہوگا ۔جنوری کے آغاز پر صدر عارف علوی بھی خان گڑھ پہنچیں گے۔ ذرائع کے مطابق جی آئی ٹی رپورٹ میں پیپلز پارٹی کی قیادت سمیت ، وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر اراکین اسمبلی کے نام آنے پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر علی گوہر خان مہر کو پیپلز پارٹی کے ناراض ارکان سندھ اسمبلی کو ملانے اور ان سے رابطوں کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ملاقات میں علی گوہر مہر نے وزیر اعظم عمران کو سندھ کے دورے کی دعوت دی ۔جی آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں وزیر اعلیٰ سندھ سمیت دیگر اراکین اسمبلی کے فارغ ہونے پر تحریک انصاف و اتحادی اپنے اراکین کو ضمنی انتخابات میں منتخب کرائے گی ۔گوہر پیلس میں 3گھنٹے تک ملاقات کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل، حلیم عادل شیخ نے علی گوہر مہر کی سردار گڑھ والی رہائش گاہ کا رخ کیا ، جہاں وہ پہلے سے موجود عرب امارات کے وزیر تعلیم و کھیل شیخ النہان المبارک اور وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی سے ملاقات کریں گے جہاں ان کے مابین مزید مذاکرات ہوں گے۔2روز قبل سابق صدر آصف زرداری اور وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے رکن سندھ اسمبلی علی نواز عرف راجا مہر کی دعوت پر خان گڑھ کا دورہ کیا تھا۔ اس جے آئی ٹی رپورٹ میں پی پی قیادت کا نام آنے پر علی گوہر مہر اور آصف زرداری میں ملاقات مؤخر ہو گئی تھی۔ زرداری کی آمدپرعلی گوہر خان علاقے سے باہر چلے گئے۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق پیپلز پارٹی میں20سے 22ارکان پر مشتمل فارورڈ بلاک بننے کی اطلاعات بھی ہیں۔صوبے میں گورنر راج کے نفاذ کی افواہیں بھی زیر گردش ہیں۔پی پی رہنماؤں کی جانب سے حالیہ اجلاس میں قیادت اور وزیر اعلیٰ سندھ کی گرفتاری کی صورت میں ان ہاؤس تبدیلی کے بجائے وفاقی حکومت کو گورنر راج کے نفاذ کا موقع دینے کی تجویز دی گئی ،جس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کی حمایت میں نہ صرف اضافہ ہوگا بلکہ عالمی فورمز پر بھی مسئلہ اٹھایا جا سکے گا ۔ حال ہی میں تحریک انصاف کے خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ 5سال انتظار نہیں کریں گے اور نیا سال تحریک انصاف کی حکومت کا سال ہوگا۔صورت حال سے باخبر ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ پیپلز پارٹی میں فارورڈ بلاک کی داغ بیل ڈال دی گئی ہے ۔تقریبا20سے22ارکان سندھ اسمبلی تحریک انصاف اور جی ڈی اے سے رابطہ میں ہیں۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی ممکنہ گرفتاری کی صورت میں گروپ کھل کر سامنے آئے گا ،جو ان ارکان کی مدد سے تحریک انصاف ، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کی حکومت کا سبب بنے گا۔ہفتہ کو خان گڑھ روانگی سے قبل سرکٹ ہاؤس سکھر میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی سندھ حکومت نہیں بدلنا چاہتی ۔پیپلز پارٹی سیاسی شہید بننے اور نواز شریف کی طرح اپنی قیادت کے اندر جانے کے خوف کے باعث گورنر راج کی باتیں کر رہی ہے۔ میری وزیر اعظم سے سندھ میں گورنر راج پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔فارورڈ بلاک کا بننا یا نہ بننا پیپلز پارٹی کا اپنا معاملہ ہے ہمارا اس سےکوئی تعلق نہیں۔ہم صرف لوگوں کی تکلیف دور کرنا چاہتے ہیں۔سندھ کے لوگ ابتر صورتحال سے گزر رہے ہیں۔حکومت کو اندرون سندھ کے لوگوں کی تکلیف کا احساس ہی نہیں۔کوشش ہے کہ لوگوں کے مسائل کا حل ڈھونڈیں اور ان کی پریشانیاں کم ہوں۔آصف زرداری پتہ نہیں کس سے میدان میں جنگ لڑنے کی بات کر رہے ہیں،ہم نے تو ان کے خلاف کوئی کیس داخل نہیں کیا ۔تمام کیسز تو پرانے ہیں۔ کوئی قانونی جنگ چاہتا ہے یا سڑکوں پر لڑنا چاہتا ہے اس کی مرضی ہے ۔ ہم دھمکیوں میں نہیں آئیں گے احتساب جاری رہے گا۔علی رضا عابدی کے قاتلوں تک پہنچ گئے ہیں۔کراچی میں ایم کیو ایم کے3 دھڑوں پر حملے ہو چکے ہیں ،جس سے صاف ظاہر ہے کہ کوئی نہ کوئی قوت ہے جو چاہتی ہے کہ یہ آپس میں لڑیں اور کراچی و سندھ میں امن نہ ہو۔ادھر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اتوار کو شہر قائد پہنچیں گے اور وہ سندھ حکومت کے حوالے سے اہم فیصلوں کے حوالے سے تحریک انصاف کے رہنماؤں سے مشاورت کریں گے۔
٭٭٭٭٭
کشمور ؍ اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق صدر آصف زرداری نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی سے ڈرنے والے نہیں ۔ صرف بینڈ بجانا ہے تو بجاؤ۔ اللہ کے فضل سے ہم زردار ہیں۔ہمیں جتنا مارو گےہم اتنا بڑھیں گے۔آپ کہتے ہیں۔ضمانت کے وقت پاسپورٹ عدالت کے حوالے کر دیا تھا ۔نام ای سی ایل میں ڈالنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔منی لانڈرنگ وجعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزمان انور مجید وعبدالغنی مجید نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے ،جس میں خود کو ہر معاملے میں معصوم قرار دیتے ہوئے عدالت سے جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کی درخواست کی ہے ۔ جواب میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کے پاس کوئی بنیاد نہیں کہ وہ معاملہ نیب کو بھیجنے کی سفارش کرتی۔924 گواہوں کے ریکارڈ کئے گئے بیانات و نام فراہم نہیں کئے گئے ۔ ان حالات میں رپورٹ پر مفصل جواب دینے سے قاصر ہیں، رپورٹ کے ساتھ کوئی مواد یا دستاویزات نہیں جو الزامات کی تائید کرے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو کشمور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ ’’انہوں‘‘ نے ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کروایا، 2بار بی بی کی حکومت گرائی لیکن میری حکومت نہیں گراسکے۔میں نے 5 سال حکومت کر کے دکھائی اور عوام کیلئے کام بھی کیا۔ہماری حکومت نے بجٹ صوبوں کو اتفاق رائے کے بعد دیا تھا ۔میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی ضرورت نہیں تھی ، کیونکہ میں نے ضمانت کے وقت پاسپورٹ پہلے ہی جمع کرا دیا تھا۔یہ بینڈ باجا بجاتے اور گانا گاتے ہیں ،لیکن میرے ووٹروں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔میں نے بھی گڑھی خدا بخش میں دفن ہونا ہے۔اور وہاں مجھ سے بی بی اور بھٹو نے سوال کرنا ہے کہ عوام کے لیے کیا کر کے آئے ہو۔ہم نے ماضی میں تمام کام مفاہمت سے کیے،اللہ کے فضل سے ہم زردار ہیں اور ہر حال میں خوش ہیں۔ہم اپنی دھرتی و عوام کیلئے لڑ رہے ہیں۔ہر قوم کا مزاج جانتا ہوں اور جانتا ہوں کہ کس کے ساتھ کیسے چلنا ہے۔اگر آپ کے پاس عقل نہیں ہے تو میں کیا کروں۔سندھ میں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے نیم کے درخت لگانا اور زمینیں دوبارہ آباد کرنے کیلئے روہڑی کینال کی لائننگ چاہتے ہیں۔عوام متحد رہیں اور ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں۔گیس پہلے اس صوبے کا حق ہے جہاں سے نکل رہی ہے۔سوچ یہ ہے کہ صوبوں کو حق دینے سے نقصان ہوگا۔