مرزا عبدالقدوس
راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 میں ضمنی الیکشن لڑنے کے لئے امیدواروں میں رسہ کشی شروع ہوگئی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز چاہتے ہیں کہ پارٹی ٹکٹ حنیف عباسی کی اہلیہ کو دیا جائے۔ جبکہ مریم نواز گروپ کی خواہش ہے کہ ضمنی الیکشن کے میدان میں بیرسٹر دانیال کو اتارا جائے۔ اسی طرح لیگی ٹکٹ کے خواہش مندوں میں جمال ناصر اور سجاد خان کے نام بھی نمایاں ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے شیڈول کے مطابق آئندہ ماہ ستمبر میں راولپنڈی کے حلقہ این اے 60 میں ضمنی الیکشن ہوگا۔ نواز لیگ کے سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کی سزا اور نا اہلی کے نتیجے میں اس حلقے میں الیکشن ملتوی کر دیا گیا تھا۔ شیخ رشید احمد اس حلقے سے بھی پی ٹی آئی اور اپنی جماعت کے متفقہ امیدوار تھے۔ اب وہ حلقہ این اے 62 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں اور اس حلقے سے اپنے بھتیجے سابق ٹاؤن ناظم شیخ راشد شفیق کو پی ٹی آئی اور اپنی جماعت کا متفقہ امیدوار بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن عمران خان اپنی پارٹی کے کارکنوں کے دباؤ پر فی الحال ان کا مطالبہ ماننے سے ہچکچا رہے ہیں۔ سب سے دلچسپ صورتحال مسلم لیگ (ن) میں ہے جہاں، ایک بیمار صد انار کے مصداق، اس ایک خالی نشست کے نصف درجن امیدوار ہیں۔ ان میں حنیف عباسی کی اہلیہ مہناز حنیف عباسی کا نام نمایاں ہے۔ دوسری جانب راولپنڈی کے ممتاز مسلم لیگی رہنما چوہدری تنویر خان کے خاندان کو حالیہ عام انتخابات میں تین ٹکٹ دیئے گئے تھے، جن میں سے دو امیدوار تنویر خان کے بیٹے اور ایک بھتیجے تھے، یہ تینوں شکست کھا گئے۔ ان کے بیٹے دانیال تنویر خاں نے شیخ رشید احمد سے این اے 62 میں شکست کھائی۔ وہ مریم نواز کی سوشل میڈیا ٹیم کے متحرک رکن رہے ہیں۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز کے گروپ کی خواہش ہے کہ ضمنی الیکشن کیلئے پارٹی ٹکٹ دانیال ہی کو دیا جائے۔ ادھر نواز لیگ کے مرکزی صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز چاہتے ہیں کہ حنیف عباسی کی اہلیہ کو ضمنی الیکشن لڑایا جائے تاکہ حنیف عباسی سے لوگوں کی ہمدردی اور ایک خاتون امیدوار ہونے کا فائدہ اٹھایا جاسکے۔ گزشتہ ہفتے جب شہباز شریف راولپنڈی آئے تو انہوں نے حنیف عباسی کے گھر جا کر ان کے خاندان سے ملاقات کی تھی اور ان کی اہلیہ کو یقین دلایا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پارٹی ان کو اکیلا نہیں چھوڑے گی۔ اس موقع پر انہوں نے عندیہ دیا تھا کہ حنیف عباسی کی اہلیہ ضمنی الیکشن میں این اے 60 سے امیدوار ہوں گی۔ ان دو اہم امیدواروں کے علاوہ لیگ (ن) کے دیگر رہنما ڈاکٹر جمال ناصر، سابق ٹاؤن ناظم سجاد خان اور میئر راولپنڈی سردار محمد نسیم کے بیٹے سردار گوہر نسیم بھی نمایاں ہیں۔
ادھر پی ٹی آئی بھی اسی صورتحال سے دو چار ہے۔ شیخ رشید احمد نے 25 جولائی کی رات اپنی وکٹری اسپیچ میں شیخ راشد شفیق کو اس حلقے سے امیدوار بنانے کا عندیہ دیا تھا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جب الیکشن ملتوی ہوا تو چونکہ وہ اس حلقے سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار تھے، اس لئے اب بھی ان ہی کا حمایت یافتہ امیدوار ہونا چاہیے۔ جبکہ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کا یہ موقف سامنے آیا ہے کہ عمران خان نے شیخ رشید احمد کی حمایت کرکے ان کو متفقہ امیدوار بنایا تھا، لیکن ان کے کسی دوسرے امیدوار کی حمایت کرنا دونوں جماعتوں کی باہمی اتفاق رائے میں شامل نہیں ہے اور نہ پی ٹی آئی نے پورے ملک میں شیخ رشید کے علاوہ عوامی مسلم لیگ کے کسی اور صوبائی یا قومی اسمبلی کے امیدوار کی حمایت کی تھی۔ عمران خان پر پارٹی کارکنوں کا دباؤ ہے کہ 2013ء میں چونکہ وہ خود اس حلقے سے رکن قومی اسمبلی تھے، اس لئے اب اپنی ہی جماعت کا امیدوار ہونا چاہیے، جس کی کامیابی کے واضح امکانات موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان شیخ رشید احمد کے اس مطالبے پر سرد مہری دکھا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آخری حربے کے طور پر شیخ رشید احمد اپنے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو عوامی مسلم لیگ کے بجائے پی ٹی آئی کا امیدوار بنانے کا جتن بھی کر سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ضلعی صدر شہریار ریاض بھی یہاں سے ٹکٹ کے امیدوار ہیں۔ اگر راشد شفیق کے حوالے سے شیخ رشید احمد کی دال نہ گلی تو وہ ان کی حمایت کریں گے، کیونکہ شہریار ریاض، شیخ رشید احمد کے کافی قریب تصور کئے جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سابق ضلعی صدر اور سابق رکن پنجاب اسمبلی عارف عباسی بھی این اے 60 سے الیکشن لڑنے کے خواہش مند ہیں۔ جبکہ پی ٹی آئی کے ابتدائی اور برے دنوں کے متحرک کارکن زاہد کاظمی کا نام بھی پی ٹی آئی کے حلقوں میں لیا جا رہا ہے۔ عام انتخابات میں یہاں سے پی پی کے امیدوار نمبردار ممتاز عباس تھے، جو اب بھی میدان میں ہوں گے۔ جبکہ تحریک لبیک پاکستان بھی پوری تیاری کے ساتھ میدان میں اترے گی۔
٭٭٭٭٭
Prev Post