محکمہ بلدیات میں جعلی بھرتیوں کے کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ
کراچی(رپورٹ:نواز بھٹو)محکمہ بلدیات سندھ میں جعلی بھرتی کئے گئے ہزاروں افراد سے بٹورے گئے کروڑوں روپےبھی منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھجوائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ نیب نے انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت تحقیقات شروع کرتے ہوئے پہلے مرحلہ میں نوابشاہ میں82افراد کی بھرتی کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ میں ہونے والی جعلی بھرتیوں کی تحقیقات میں بھرتیوں کے عوض وصول کردہ کروڑوں روپے منی لانڈرنگ سے بیرون ملک بھیجے گئے ہیں۔چیف منسٹر انسپکشن ٹیم کی تحقیقات کے دوران 2012میں بھاری رشوت کے عوض12ہزار سے زائد جعلی بھرتیوں کی تصدیق ہوئی تھی ، بعد ازاں رپورٹ کو متنازع قرار دیا گیا تھا ۔ نیب کے محکمہ بلدیات سندھ پر پے در پے مارے گئے چھاپوں و طلب کردہ ریکارڈ کی چھان بین میں 9 ہزار 447افراد کی بھرتیاں جعلی پائی گئیں۔ چھان بین سے معلوم ہوا کہ تمام افراد کو بھاری رشوت کے عوض بھرتی کیا گیا تھا ۔شواہد ملنے کے بعد نیب سکھر نے نوابشاہ کے چیف میونسپل آفیسر نواز علی ڈومکی اور دیگر افسران کیخلاف نیب آرڈیننس کی زیر دفعہ 18سی اورانسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010کی زیر دفعہ24کےتحت تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔ نیب سکھر کی طرف سے سیکریٹری بلدیات کو لکھے گئے لیٹرنمبر No.740026/IW-II/CO-B/NAB-Sukkur/ 2018/8382 کے تحت لیٹر کے ساتھ پرفارما بھی جاری کیا گیا ،جس کے تحت محکمے سے بھرتی کیلئے اخبارات میں شائع کئے گئے اشتہار کی کاپی،بھرتی کا حکم دینے والی مجاز اتھارٹی کا نام اور تفصیلات، آسامیوں کی تفصیل ،بھرتیوں کے منظور شدہ ہونے ،سلیکشن کمیٹی کے حوالہ سے جاری نوٹیفکیشن کی کاپی ، ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹی کی مرتب کردہ میرٹ لسٹ کی کاپی اور دیگر تفصیلات کا ریکارڈ طلب کیا گیا ۔ لیٹر کے ساتھ 82افراد کی فہرست بھی منسلک کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فہرست میں شامل افراد کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرنے کے بعد مستقل کیا گیا اور بعد میں ان کے تبادلے مختلف کونسلوں میں کر دئیے گئے ،تاکہ جعلسازی چھپائی جا سکے۔ محکمہ بلدیات کو موصولہ فہرست میں شامل افراد کے ریکارڈ کی چھان بین سے پتہ چلا کہ اس کے پاس سوائے چند افرادکے کسی کا بھی ریکارڈ نہیں۔ نیب سکھرکی جانب سے محکمہ بلدیات کو یہ خط 20دسمبر 2018کو جاری کر کے محکمہ بلدیات سے یکم جنوری 2019تک مکمل ریکارڈ مانگا گیا، تاہم قومی احتساب بیورو کو اب تک کسی قسم کا ریکارڈ فرہم کیا گیا ہے نہ ہی اب تک محکمہ بلدیات کا کوئی بھی افسر نیب کے سامنے پیش ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات نے نیب سے رابطہ کر کے ریکارڈ پیش کرنے کے لئے مہلت طلب کر لی ہے۔’’امت ‘‘کے رابطہ کرنے پر سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ کا کہنا تھا کہ نیب سکھر کو رواں ہفتے میں مکمل ریکارڈ فراہم کر دیا جائے گا۔ اس ضمن میں ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔بھرتیوں کا معاملہ منی لانڈرنگ سے منسلک کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔ ہم صرف ریکارڈ پیش کرنے کے پابند ہیں ۔ اگر کچھ غلط ہوا ہے تو اس کی چھان بین ہونی چاہئے۔